شیخ حسینہ، شیخ ریحانہ اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹولِپ صدیق کو بنگلہ دیش میں کرپشن کیس میں سزائیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
ڈھاکا کے اسپیشل جج کورٹ نمبر 4 نے پیر کی صبح سرکاری رہائشی پلاٹس کی مبینہ غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ہائی پروفائل کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹولپ صدیق کو مختلف مدت کی قید سنا دی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق شیخ حسینہ کو 5 سال، شیخ ریحانہ کو 7 سال اور ہیمسٹیڈ اینڈ کلبرن کی ایم پی ٹولپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ کو اپنی ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا
ٹُولِپ صدیق پر ایک لاکھ بنگلہ دیشی ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، جبکہ عدم ادائیگی کی صورت میں مزید 6 ماہ کی سادہ قید ہوگی۔, شیخ ریحانہ پر بھی یہی مالی جرمانہ عائد کیا گیا۔
Read more here: https://t.
— The Daily Star (@dailystarnews) December 1, 2025
کیس کا مرکز سرکاری پورباچال نیو ٹاؤن پروجیکٹ میں مبینہ طور پر اثر و رسوخ کے استعمال اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے رہائشی پلاٹس کی الاٹمنٹ ہے۔
مزید پڑھیں:بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کو 3 کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا
بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے یہ مقدمہ 13 جنوری کو درج کیا تھا۔
کل 17 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی جن میں سے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ پبلک ورکس اور سرکاری ترقیاتی ادارے راجُک کے سینیئر افسران سمیت 14 ملزمان کو بھی پانچ 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اے سی سی کے الزاماتاستغاثہ کے مطابق ٹولپ صدیق نے برطانیہ کی لیبر پارٹی میں اپنی سیاسی حیثیت استعمال کرتے ہوئے اپنی والدہ شیخ ریحانہ، بہن اَزمیرہ صدیق اور بھائی ردوان مجیب کے لیے پورباچال پروجیکٹ میں تین 10 کٹھہ پلاٹس حاصل کروائے۔ تاہم اس کیس میں صرف شیخ ریحانہ کی الاٹمنٹ شامل ہے، جبکہ اَزمیرہ اور ردوان کے خلاف الگ مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔
پس منظریہ فیصلہ اُس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو رواں سال حکومتِ عوامی لیگ کے خاتمے کے بعد شروع ہونے والی تحقیقات میں سامنے آیا۔ شیخ حسینہ کے اہلِ خانہ پر متعدد کرپشن کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
لندن میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد ٹولپ صدیق نے 14 جنوری کو وزارتِ خزانہ میں اکنامک سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جو اے سی سی کی تحقیقات کے آغاز کے فوراً بعد سامنے آیا۔
فیصلے کے اعلان سے قبل ڈھاکا کی عدالت کے اطراف سیکیورٹی میں سخت اضافہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکنامک سیکریٹری الزامات ٹولِپ صدیق شیخ حسینہ شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ کرپشن وزارت خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکنامک سیکریٹری الزامات ٹول پ صدیق شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ عائد کی
پڑھیں:
پارلیمنٹ میں آ کر بات کریں، صدر زرداری کا پی ٹی آئی کو مشورہ کتنا قابلِ عمل ہے؟
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آج نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہونے والی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ دوران خطاب اُس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب پی ٹی آئی رکن اسمبلی ثنااللہ مستی خیل نے صدر آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ آپ مفاہمت کےبادشاہ ہیں،عمران خان جیل میں ہیں،ملک میں استحکام کا راستہ نکالیں۔ اس پر صدر زرداری نے جواب دیا کہ مفاہمت اور مذاکرات کا راستہ صرف پارلیمنٹ سے نکلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہمیں جینے نہیں دو گے تو آپ کو بھی جینے نہیں دینگے، اسد قیصر پھٹ پڑے
صدر زرداری کا یہ کہنا ممکنہ طور پر اِس بات کی طرف ایک اشارہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف پارلیمانی فورم پر اپنے تحفظات حکومتی اتحاد کے ساتھ شیئر کرے۔ احتجاجی سیاست کو ترک کر کے بات چیت کی طرف آیا جائے تو ملکی سیاست میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
حکومت مذاکرات کا ماحول بنانے میں ناکام ہے: سینیٹر علی ظفرصدر زرداری کے اِس بیان پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومتی اتحاد کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے اور وہ پاکستان تحریک اِنصاف پر زور دیتے آئے ہیں کہ پارلیمنٹ میں آکر گفتگو کریں، پارلیمنٹ میں بات چیت کریں۔ جبکہ ہمارا مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ آپ پہلے اُس گفتگو کے لئے ایک ماحول بنائیں۔ ہمارا خیال ہے کہ اس پارلیمنٹ کے پاس وہ ماحول بنانے کی صلاحیت نہیں، پاکستان تحریکِ انصاف پر جتنی سختی کی جاتی ہے، نجی گفتگو میں حکومتی اراکین یہ مانتے ہیں کہ اِس چیز کو روکنا اُن کے بس میں نہیں۔
بیرسٹر ظفر کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ چیزیں نہ اِن کے بس میں ہیں اور نہ ہی اِن کے پاس کیپیسٹی ہے۔ مثلاً ہم یہ کہتے ہیں کہ گفتگو کا ماحول بنانے کے لئے خان صاحب سے ملاقاتیں کرائی جائیں، ہمارے سیاسی قیدیوں کو چھوڑا جائے تو پھر گفتگو کا ماحول بن سکتا ہے۔ دوسرا پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کو تو ڈیبیٹ بھی نہیں کرنے دی جاتی اور جو بھی قانون سازی کرانی ہوتی ہے وہ کرا لی جاتی ہے تو ایسا ماحول گفتگو کے لئے کیسے سازگار ہو سکتا ہے۔
زرداری صاحب بالکل ٹھیک کہتے ہیں: احمد بلال محبوبپاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زرداری صاحب بالکل ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ نمائندہ ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے جہاں حکومتی اراکین بھی ہیں اور پی ٹی آئی کی بھی اچھی خاصی نمائندگی وہاں موجود ہے۔ تو بات چیت کے لئے سب سے موزوں پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہی ہے۔ اگر پی ٹی آئی کا یہ کہنا ہے کہ پارلیمنٹ بے اختیار ہے اور اصل قوت اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے تو پھر بھی بات چیت کا ادارہ پارلیمنٹ ہی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر کہہ چُکی ہے کہ وہ براہِ راست مذاکرات نہیں کرے گی۔اُن تک بات پہنچانے کے لئے بھی پی ٹی آئی کو حکومتی اتحاد سے ہی بات چیت کرنی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات شروع کروائے تھے، جس کے دو ادوار بھی ہوئے لیکن پھر عمران خان نے وہ مذاکرات رکوا دئیے تھے۔ اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی کو درست پلیٹ فارم نہیں سمجھتی تو سینیٹ میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی ایک بہت تجربہ کار اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور وہ ایسے مذاکرات کی میزبانی کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد بلال محبوب بیرسٹر ظفر پارلیمنٹ پی ٹی آئی ثنااللہ مستی خیل صدر زرداری