ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آدھی مدت کے اقتدار کے معاہدے کی حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے وقت مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ہاف ٹرم پر معاہدہ ہوا تھا، لیکن وہ خود اس مذاکرات کا حصہ نہیں تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ اس پر اتفاق ہوا ہے، جس میں وزیرِاعظم، اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کی مدت نصف نصف طے کرنے کی بات ہوئی۔ حکومت میں شیئرنگ کے یہ اصول اب بھی لیڈرشپ کے درمیان برقرار ہیں اور یہ مکمل طور پر قیادت کا اندرونی معاملہ ہے، وزیراعظم اور اسپیکر کی مدت پر بھی ہاف ٹرم کے لیے اتفاق ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ن لیگ اور پی پی میں آدھی آدھی مدت کے لیے حکومت کا فارمولا طے ہے، یوسف رضا گیلانی
وی نیوز نے مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا حکومت کی تشکیل کے وقت ایسا معاہدہ ہوا تھا اور کیا اب اس معاہدے پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان قائرہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کے نتیجے میں اتحادی حکومت کے قیام سے قبل مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہوا تھا جس کی کاپی دونوں جماعتوں سمیت میڈیا پر بھی موجود ہے اس معاہدے پر تحریری طور پر وزیراعظم کی تبدیلی یا ڈھائی ڈھائی سال کی ٹرم کی بات تحریری طور پر نہیں تھی البتہ یہ کیا کر رہی ہے جس وقت حکومت کو دیکھا کہ تشکیل ہو رہی تھی اس وقت یہ بات زیر بحث ضرور آئی تھی اور یہ تجویز بھی تھی کہ ڈھائی سال شہباز شریف اور ڈھائی سال وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے البتہ اس کو تحریری شکل نہیں دی گئی اور نہ ہی اس وقت اس تجویز پر کوئی خاص بحث یا غور جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے، صہیب بھرتھ کا ندیم افضل چن کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حکومت کی تشکیل کے وقت ایسا کوئی فارمولا طے پایا گیا تھا، اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ شہباز شریف کی جگہ بلاول وزیراعظم ہوں گے، تو کیا اس صورت میں آصف زرداری ہی صدر رہیں گے، بلوچستان کا وزیر اعلیٰ PPP کا ہی رہے گا، یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ ہی رہیں گے؟ اگر ایسا فیصلہ ہوا تھا تو اس بارے میں پہلے بات کیوں نہیں ہوئی؟
ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ اتنا بڑا اہم معاہدے ہوا ہو اور ڈیڑھ سال کے عرصے کے بعد اس پر ایک رہنما نے گفتگو کی ہو جبکہ میڈیا یا سینیئر صحافیوں سے معاہدہ اتنا عرصے تک خفیہ رکھا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی قابلِ اعتماد اتحادی، سیاست مکالمے سے آگے بڑھتی ہے، عطا اللہ تارڑ
سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی بریکنگ خبر ہوگی کہ اگر دونوں پارٹیوں کے درمیان ہاف ٹرم مدت کا معاہدہ طے پایا تھا اب اگر یوسف رضا گیلانی کہہ رہی ہیں کہ ایسا معاہدہ ہوا تھا تو اب تک تو اس کی تیاریاں نظر آنا شروع ہو جاتی لیکن ابھی ایسا کوئی چانس نہیں لگ رہا، اب تو مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں بھی اتحادیوں کے ساتھ اور پیپلز پارٹی کے بغیر سادہ اکثریت حاصل ہو چکی ہے تو پیپلز پارٹی کے لیے اب اپنی بات منوانا کافی مشکل ہوگا۔
ان کے مطابق اس وقت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مانتے ہیں کہ ملک میں ہائبرڈ نظام چل رہا ہے اور ہائبرڈ نظام کے پیچھے جو طاقتیں ہیں ان کی بھی کوئی اس پاور شیئرنگ فارمولے پر رائے ہوگی جو کہ ابھی سامنے نہیں آرہی ہے، ابھی موجودہ حکومت ہے اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا کہ یہ حکومت جانے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت بڑے مشکلوں سے سنبھلی ہے اور کچھ سرمایہ کاری بیرون ملک سے ائی ہے اگر اس وقت حکومت تبدیل ہو جاتی ہے تو سرمایہ داروں کا اعتماد بھی متاثر ہوگا تو اس لیے میرے خیال میں کوئی ایسی تبدیلی یا پاور شیرنگ والے فارمولے پر عمل نہیں ہونے والا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد ولید انصار عباسی پیپلز پارٹی قمر الزمان قائرہ مسلم لیگ ن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمد ولید پیپلز پارٹی قمر الزمان قائرہ مسلم لیگ ن یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی کے معاہدہ ہوا تھا مسلم لیگ ن تجزیہ کار کے درمیان سے گفتگو کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی اتحادی ہے، ہر موقع پر بھرپور ساتھ دیا، وزیر اطلاعات عطا تارڑ
وزیر اطلاعات عطا تارڑ : فائل فوٹووزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اتحادی ہے، ہر موقع پر بھرپور ساتھ دیا، قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہيں، ضمنی الیکشن میں مظفر گڑھ سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ سیاست میں دروازے کھلے رہتے ہیں، سیاست میں بات چیت اور مکالمے سے ہی معاملات آگے بڑھتے ہیں، سیاست میں سب سے بڑی غلطی بائیکاٹ کی ہوتی ہے، یہ غلط ہے جب آپ کسی عمل میں شریک ہی نہ ہوں اور دھاندلی کا الزام لگا دیں، مثبت رویے سے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا ہے، ڈیجیٹل میڈیا نے معرکہ حق میں موثر کردار ادا کیا، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز وقت کی ضرورت ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کے فروغ کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ارتقاء کا عمل جاری ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کسی وزارت کو مسنگ پرسنز سے متعلق کوئی درخواست دی ہے؟
وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ اخبارات اور ٹیلی ویژن نے جس طرح مثبت کردار ادا کیا، ڈیجیٹل میڈیا کا بھی موثر کردار رہا، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے دشمن کو دشمن کی زبان میں جواب دینا ضروری ہے، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم سے ملکی مثبت تشخص اجاگر کرنا ہوگا، ڈیجیٹل میڈیا کا فیک نیوز کی روک تھام میں اہم کردار ہونا چاہیے، ہمارا خواب ہے کہ ہمارا ڈیجیٹل پلیٹ فارم مزید مضبوط ہو۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ اب ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ بنا رہے ہیں جو دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے، ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ بنائیں گے تو قوم کی قربانیاں کہاں جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران پہلا ڈیجیٹل کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ قائم کیا، آذربائیجان کی حکومت نے پاکستان سے ڈیجیٹل میڈیا کے شعبہ میں تربیت لینے کی بات کی، ڈی ایٹ ممالک کے وزراء نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا، سوشل میڈیا پر قومی سلامتی اور اداروں کے خلاف مذموم مہم چلائی جاتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اخبارات سے الیکٹرانک میڈیا میں منتقلی ایک نظام کے تحت ہوئی، الیکٹرانک میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا میں منتقلی یکدم ہوئی۔