بحرین میں گولڈن ریزیڈنسی ویزا حاصل کرنا اب اور بھی آسان، نئی شرائط کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
بحرین نے گولڈن ریزیڈنسی ویزا حاصل کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ میں کم از کم سرمایہ کاری کی حد میں کمی کر دی ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے طویل مدتی قیام کو مزید آسان بنایا جا سکے۔
یہ اعلان حال ہی میں بحرین کی وزارت داخلہ کے شعبہ قومی شناختی کارڈز، پاسپورٹ اور رہائش نے کیا۔ حکام کے مطابق یہ اقدام بحرین کی خلیج میں قیام، کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مسابقتی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
سرمایہ کاری کی نئی شرطپہلے گولڈن ویزا کے لیے کم از کم 200,000بحرینی دینا (تقریباً 530,555 امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری ضروری تھی، جو اب تقریباً 35 فیصد کم کر کے 130,000بحرینی دینا (تقریباً 345,000 امریکی ڈالر) کر دی گئی ہے۔
کون اہل ہے؟ 130,000 بحرینی دینار کی سرمایہ کاری کرنے والے پراپرٹی انویسٹرز بحرین میں کم از کم پانچ سال کام کرنے والے ماہانہ 2,000 بحرینی دینار یا اس سے زیادہ کمانے والے پروفیشنلز بحرین میں 15 سال کام کرنے والے ریٹائرڈ افراد جن کی پنشن2,000 بحرینی دینار سے زیادہ ہو غیر مقیم ریٹائرڈ افراد جن کی پنشن BHD 4,000 سے زیادہ ہو کاروباری افراد، ہائی اسکِلڈ پروفیشنلز اور ملکی معیشت یا سماج میں حصہ ڈالنے والے افراد فوائدویزہ ہولڈرز کو عمر بھر رہائش، کام کرنے کی آزادی، غیر محدود داخلہ، خاندان کے افراد کی کفالت کے حقوق اور مکمل کاروباری ملکیت کے حقوق حاصل ہوں گے۔ درخواست دہندگان کو وزارت کے پورٹل کے ذریعے درست پاسپورٹ، 6 ماہ کے بینک اسٹیٹمنٹس، ہیلتھ انشورنس اور رہائش کا ثبوت جمع کرانا ہوگا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نئی شرائط بحرین میں سرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافہ کریں گی اور ملکی رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی فروغ دیں گی، جس سے بحرین کو خلیج میں طویل مدتی قیام اور سرمایہ کاری کا مرکز بنانے میں مدد ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحرین شرائط عرب ممالک ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عرب ممالک ویزا سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں دوسری شادی پر پابندی، قانون کی خلاف ورزی پر 10 سال قید اور بھاری جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست آسام کی اسمبلی نے ایک متنازع قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت ایک سے زائد شادیوں کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد پہلی شادی کے موجود ہونے کے باوجود دوسری شادی کرنے والے افراد کو سات سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ اگر پہلی بیوی کی اجازت نہ لی گئی ہو تو سزا میں اضافہ ممکن ہے۔
بل کے مطابق پہلی شادی کو چھپا کر دوسری شادی کرنے والے افراد کو دس سال تک قید ہو سکتی ہے، اور بار بار یہ جرم کرنے پر سزا دگنی کر دی جائے گی۔
اس کے علاوہ دوسری شادی کرنے یا کروانے والے افراد کو سرکاری نوکری یا مقامی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
قانون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ دوسری شادی کروانے یا اس میں معاونت دینے والے افراد، مثلاً گاؤں کے سرپنچ، مذہبی پیشوا، والدین یا سرپرست، دو سال قید اور ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک جرمانے کے حقدار ہوں گے۔ ساتھ ہی، غیر قانونی شادی کی شکار خواتین کو معاوضہ اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔
آسام کے وزیراعلیٰ نے اس قانون کی منظوری کے بعد کہا کہ یہ اقدام اسلام یا کسی مذہب کے خلاف نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داریوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک جیسے ترکیہ نے بھی دوسری شادی پر پابندی عائد کی ہے۔
تاہم اس قانون کو متعدد حلقوں میں ذاتی آزادی اور مذہبی روایات پر قدغن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کمیونٹیز میں جہاں مذہب یا روایت کے تحت دوسری شادی کی اجازت ہے۔ مخصوص قبائل، نسل اور خود مختار علاقوں کو اس قانون سے جزوی استثنیٰ بھی دیا گیا ہے۔