اب لاہور اسٹیشن کے قلی براہِ راست انتظامیہ کے ماتحت کام کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
قلیوں کو اب اپنی کمائی سے کسی ٹھیکیدار کو کمیشن نہیں دینا پڑے گا اور وہ اسٹیشن منیجر کی نگرانی میں کام انجام دیں گے۔ قواعد کے تحت قلی حضرات مسافروں سے فی پھیرا 70 روپے وصول کریں گے، جبکہ ایک پھیرا میں زیادہ سے زیادہ 40 کلوگرام تک سامان اٹھانے کے پابند ہوں گے۔
قلی تنویر حسین کے مطابق وہ پچھلے 10 سال سے لاہور ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کر رہا ہے ، کبھی کام زیادہ ہوتا ہے کبھی کم ہوتا ہے لیکن اچھا گزارا ہو جاتا ہے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن پر تقریبا دو سے اڑھائی سو تک قلی کام کرتے ہیں ،پہلے اگر کوئی قلی کسی مسافر سے 100 سو روپے لیتا تھا تو وہ 40 روپے ٹھیکدار کو کمیشن دیتا تھا لیکن اب میں 100 روپے میں 20 روپے کمیشن دے رہے ہیں ،ہمارے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا یہ اچھا اقدام ہے ،تمام قلی اس پر خوش ہیں۔
قلی تنویر حسین نے بتایا کہ اس کے والد بھی قلی تھے، وہ بھی لاہور ریلوے اسٹیشن پر ہوتے تھے۔ مَیں بھی ان کو دیکھا کر اس کام میں آگیا، اللہ پاک ہمیں یہاں پر روزی دے رہا ہے، مسافر کا سامان کبھی بھاری بھی ہوتا ہے۔ ایک من ڈیرھ من کا سامان بھی ہم اٹھا کر ٹرین میں رکھا کر آتے ہیں، اور کئی دفعہ ٹرین سے سامان باہر تک لیکر کر آتے ہیں ،مسافر اپنی خوشی سے جتنے مرضی دے دے ہم نے کبھی ڈیمانڈ نہیں کی۔
یہاں جتنے بھی قلی کام کرتے ہیں سب کو ایک نمبر لگا ہوا ہے۔ مسافر جو سامان اٹھاتا ہے اسکو چاہیے کہ وہ قلی کی لال شرٹ پر جو نمبر لکھا ہو اس کو ضرور دیکھے ،اس سے مسافر کو فائدہ ہوگا اگر کوئی قلی اس کا سامان غائب کرتا ہے تو وہ اس نمبر کے قلی کی شکایت لگا سکتا ہے، یہ ایک محفوظ طریقہ ہے، ہر کوئی قلی ریلوے اسٹیشن پر رجسٹرڈ ہے۔
اب ٹھیکداری نظام سے ہماری جان چھوٹ گئی ہے ،ٹھیکداری نظام میں قلیوں کو کچھ نہیں بچتا تھا ،اگر ہم سو روپے روزہ کا کماتے تھے تو چالیس روپے ٹھیکدار کو دینے پڑتے تھے ،لیکن اب نظام کی تبدیلئ کی وجہ سے ہم ٹھیکداری نظام سے آزاد ہوگے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریلوے اسٹیشن پر کام کر
پڑھیں:
ضمنی انتخابات میں پولنگ کے دوران کشیدگی، پی ٹی آئی کے دھاندلی کے الزامات
پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 13 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کے دوران پولنگ کے دوران کشیدگی اور الزام تراشی سامنے آئی ہے۔ این اے-129 میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ایم پی اے مون جاوید اور پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے پولنگ کے دوران شفافیت پر سوال اٹھائے اور دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
حماد اظہر نے سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ہر پولنگ اسٹیشن سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ جتنی بیلٹ پیپر کی کتابیں پریزائیڈنگ افسر کو دی گئی ہیں، وہ حقیقی تعداد سے کم برآمد ہو رہی ہیں۔
ہر پولنگ اسٹیشن سے اطلاع آ رہی ہے کے جتنے بیلٹ پیپر کی کتابیں پرازائڈنگ افسر کو ایشو ہوئی ہیں وہ زیادہ ہیں اور موقع پر کم برامد ہو رہی ہیں۔ pic.twitter.com/RnPHStmi4W
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 23, 2025
مون جاوید نے بھی کہا کہ حلقے کے زیادہ تر پولنگ اسٹیشنز پر ان کے نمائندوں کو داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے اور ہر جگہ سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے خالی پولنگ کیمپس کی ویڈیوز جاری کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے پولنگ کیمپس میں ووٹرز کی گہما گہمی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے پولنگ کیمپس تقریباً خالی ہیں اور مسلم لیگ ن کے امیدوار واضح برتری کے ساتھ جیتیں گے۔
عظمیٰ بخاری نے عوامی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 1 لاکھ 10 ہزار گھروں کی تعمیر، 3 لاکھ مریضوں کو مفت ادویات، 20 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں، 18 ہزار کسانوں کو ٹریکٹرز، 25 ہزار الیکٹرک بائیکس، 50 ہزار اسکالرشپس، اور جدید بس سروسز کے سبب لوگ مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام اب نفرت کی سیاست اور انتشار پر مبنی دعووں کو نظر انداز کر چکے ہیں اور خدمت کی سیاست کو ترجیح دیتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ شکست خوردہ جماعتیں پولنگ اور نتائج سے پہلے دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں، حالانکہ عوام باشعور ہو چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بھی پولنگ کی نگرانی کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ فیصل آباد میں ووٹرز کی بیلٹ پیپر کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی رپورٹس کے بعد کنٹرول روم کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پولنگ اسٹیشن پر موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہے تاکہ ووٹ کی رازداری برقرار رہے۔ پریزائیڈنگ افسران اور عملے کو مکمل نگرانی کی ہدایات دی گئی ہیں اور ووٹرز سے کہا گیا ہے کہ وہ موبائل فون پولنگ اسٹیشن میں نہ لائیں۔
ضمنی انتخابات پنجاب کی سات اور قومی اسمبلی کی چھ نشستوں پر ہو رہے ہیں اور پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کیا ہوا ہے، جس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہارون شنواری کر رہے ہیں۔