ٹرمپ نے مسلم برادر ہُڈکو دہشتگرد تنظیم قرار دینےکا عمل شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم برادرہُڈ کے چند ونگز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کا عمل باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت امریکی انتظامیہ مسلم برادرہُڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری آگے بڑھائے گی۔ حکم نامے میں وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تنظیم کے بعض حصوں کو فارن ٹیراسٹ آرگنائزیشن (FTO) اور اسپیشلی ڈیزگنیٹڈ گلوبل ٹیراسٹ کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق روبیو اور بیسنٹ کو امریکی اٹارنی جنرل اور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس کے ساتھ مشاورت کرکے یہ جائزہ رپورٹ بھی تیار کرنا ہوگی کہ لبنان، مصر اور اردن میں سرگرم مسلم برادرہُڈ کے کن ونگز کو باضابطہ دہشت گرد قرار دیا جا سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں ایک فیکٹ شیٹ بھی جاری کی ہے، جس میں اس عمل کے اگلے مراحل کی وضاحت کی گئی ہے۔ امریکی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ مسلم برادرہُڈ مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کی مہم کو تقویت دیتا ہے اور خطے میں امریکی مفادات اور اتحادیوں کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے بھی متنازع اقدام اٹھاتے ہوئے مسلم برادرہُڈ اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چینی صدر شی جن پنگ، امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ میں ٹیلیفونک رابطہ
بیجنگ (نیوزڈیسک)چینی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کے دوران صدر شی جن پنگ نے تائیوان کے مسئلے پر ریاستی موقف واضح کردیا۔
انہوں نے کہا کہ چین امریکا تعلقات میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے، دونوں ممالک کو تعاون میں توسیع کرنی چاہیے۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ چین اور امریکا کےتعلقات میں مثبت رفتار برقرار رہنی چاہیے، تائیوان کی چین کے پاس واپسی پوسٹ وار انٹرنیشنل آرڈر کا اہم حصہ ہے۔
شی جن پنگ نے یہ بھی کہا کہ چین اور امریکا کو دوسری جنگ عظیم کی فتوحات کو مشترکہ طور پر محفوظ رکھنا چاہیے۔
امریکی اور چینی صدور نے اس موقع پر یوکرین تنازع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ شی جن پنگ نے کہا کہ یوکرین تنازع کے فریقین اختلافات کم کریں۔