چین کے صدر ژی جن پنگ نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین امریکا سیزفائر، دونوں ممالک محصولات 3 ماہ کے لیے کم کرنے پر راضی

ریاستی خبر رساں ایجنسی ژن ہوا نے ابھی صرف یہ اطلاع دی ہے کہ دنوں عالمی رہنماؤں کی فون پر بات ہوئی۔

رپورٹ میں فون کال کے موضوعات یا کسی طے شدہ نتیجے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

مزید پڑھیے: چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان

یہ پیشرفت چین اور امریکا کی قیادت کے درمیان جاری رابطے کو ظاہر کرتی ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک اقتصادی اور بین الاقوامی امور پر تناؤ میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین امریکا رابطہ چینی صدر شی جن پنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین امریکا رابطہ چینی صدر شی جن پنگ

پڑھیں:

مودی کی ایک اور سبکی؛ ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے؛ روسی پیٹرول خریدنا بند

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے سستے داموں پیٹرول خرید کر اس کی معیشت کو مضبوط کرنے پر بھارت کو متعدد بار متنبہ کیا تھا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھاری ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

جس پر بھارت نے ابتدا میں روس سے پیٹرول خریدنے کو اپنی قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کرنا بند نہیں کریں گے۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مودی سرکار نے امریکا کو یہ تک کہہ دیا تھا کہ روس سے فائدہ اُٹھانے والوں میں خود امریکا بھی شامل ہے۔

خود ستائشی کے مرض میں مبتلا نریندر مودی نے بھی بڑھک ماری تھی کہ روس سے پیٹرول خریدنے کے معاہدے برقرار رہیں گے۔

باتوں کے شیر اس وقت گیدڑ ثابت ہوئے جب یکے بعد دیگرے بھارتی کمپنیاں اور ادارے روس سے پیٹرول خریدنے سے دور ہوتے گئے۔

یہاں تک کہ ایک موقع پر خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ شاید بھارت میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا نہ ہوجائے۔ جس کے بعد مودی سرکار کے کس بل ڈھیلے ہوگئے۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک، اور مودی کے قریبی دوست مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس نے بھی اپنی ضروریات کے لیے روس سے پیٹرول لینا بند کردیا۔

حالانکہ اپنے اس فیصلے سے ریلائنس کمپنی کو اب مہنگے داموں پیٹرول مشرق وسطیٰ یا امریکا سے خریدنا پڑے گا۔ جس سے ان کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔

مکیش امبانی نے یہ فیصلہ اپنے دوست مودی پر سے امریکی دباؤ کو کم کرنے کے لیے لیا ہے کیونکہ مودی جی ان دنوں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

امریکی میڈیا نے بھی اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ روس سے دس سال تک بھارتی کمپنیوں کا تیل معاہدہ اب بے معنی ہوکر رہ گیا۔

ان رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت نے روسی تیل خرید کر برسوں تک مہنگے داموں بیچا اور اربوں ڈالر کمائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے میانمار کے شہریوں کے لیے عارضی قانونی اسٹیٹس ختم کر دیا
  • وینزویلا پر پروپیگنڈا ’لیف لٹ‘ گرانے پر غور، امریکا کی نئی حکمتِ عملی منظرِ عام پر
  • ٹیرف و سرمایہ کاری کے ذریعے دیگر ممالک سے کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ
  • ٹیرف اور سرمایہ کاری کے ذریعے دیگر ممالک سے کھربوں ڈالر لے رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹیرف اور سرمایہ کاری سے دوسرے ممالک سے کھربوں ڈالر لے رہے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • مودی کی ایک اور سبکی؛ ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے؛ روسی پیٹرول خریدنا بند
  • امریکی نائب صدر کا یوکرینی صدر سے رابطہ، زیلنسکی کو امن منصوبے پر راضی کرنیکی کوشش
  • میئر نیویارک کی امریکی صدر سے ملاقات،اسرائیلی فنڈنگ روکنے کا مطالبہ
  • چاہتا ہوں یوکرین جمعرات تک امریکی امن معاہدہ قبول کرلے، ڈونلڈ ٹرمپ