بھارت کے دارالحکومت دہلی میں ریڈ فورٹ کے قریب کار بم دھماکے نے کم از کم 15 افراد کی جانیں لے لیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی نئی قومی سلامتی کی پالیسی کی حدود کو پرکھا اور ساتھ ہی بھارتی حکومت کے رویے کی تبدیلی کی جانب بھی اشارہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی دھماکے میں ملوث مبینہ شخص کی ویڈیو جعلی نکلی، فرانزک رپورٹ نے بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا

دی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ کسی بھی مستقبل کے دہشتگرد حملے کو جنگ کا عمل تصور کیا جائے گا تاہم اس بار ردعمل کافی معتدل رہا اور تحقیق کے بارے میں معلومات بتدریج سامنے آئی ہیں۔

10 نومبر کو ہونے والے اس واقعے کے فوری بعد حکومت نے اسے دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا اور پائلٹ و مجرموں کے خلاف کارروائی کا وعدہ کیا لیکن اس مرتبہ بھارت نے پاکستان پر فوری الزام نہیں لگایا جس کا مظاہرہ اس کے گزشتہ حملوں میں فوری الزام تراشی سے واضح فرق رکھتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کی محتاط زبان یہ ظاہر کرتی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ساتھ دوبارہ کشیدگی پیدا کرنے کی گنجائش کم ہے۔

ماہرین نے کہا کہ مودی کی نئی جنگی پالیسی جس کا مقصد دہشتگردوں اور ان کے ریاستی معاونین کے درمیان فرق ختم کرنا تھا عملی سطح پر نافذ کرنا مشکل ہے۔

بھارتی یونیورسٹی کے پروفیسر سومنٹرا بوس کا کہنا ہے کہ یہ جذباتی بیان تو ہے لیکن عملی طور پر قابل عمل نہیں۔

مزید پڑھیے: نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ

ماہرین کے مطابق دھماکے میں شامل افراد کے ممکنہ تعلقات پاکستانی دہشتگرد گروپس سے ہو سکتے ہیں لیکن حکومت نے اسے محض اینٹی نیشنل عناصر سے جوڑ کر بیان کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت نے دہلی دھماکے کے بعد اپنی عالمی ساکھ اور سفارتی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کیا۔ امریکا، برطانیہ، روس اور دیگر عالمی طاقتیں اس موقع پر سفارت کاری اور کشیدگی میں کمی کی سفارش کر رہی ہیں۔

سیاسی ماہر سوشانت سنگھ کے مطابق نئی دہلی جانتی ہے کہ اگر وہ پاکستان کو الزام دے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت ممکنہ تجارتی مفادات متاثر ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ دھماکے سے چند گھنٹے قبل پولیس نے جموں و کشمیر میں جیش محمد اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکری گروپس سے جڑے دہشتگرد نیٹ ورک کو پکڑا تھا جس میں 7 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 6 ہزار پاؤنڈز سے زائد بم بنانے کا سامان ضبط کیا گیا۔

مزید پڑھیے: مودی کی مسلم دشمنی، دہلی دھماکے کو سیاسی کرتب قرار دینے والا ہیڈماسٹر گرفتار

ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی دھماکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کی نئی قومی سلامتی کی پالیسی عملی سطح پر محدود رہ گئی ہے اور حکومت نے ریڈ کے دعوے کے باوجود محتاط رویہ اختیار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دہلی دھماکا دہلی کار بم دھماکا دہلی کار بم دھماکا اور مودی مودی کی جنگی پالیسی تبدیل مودی کی نئی جنگی پالیسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دہلی دھماکا دہلی کار بم دھماکا دہلی کار بم دھماکا اور مودی مودی کی جنگی پالیسی تبدیل مودی کی نئی جنگی پالیسی جنگی پالیسی مودی کی نئی کے مطابق حکومت نے کار بم

پڑھیں:

فیصل آباد، کیمیکل فیکٹری میں بوائلر پھٹ گیا، 4 افراد جاں بحق

فیصل آباد میں ملک پور کے علاقے میں کیمیکل فیکٹری میں بوائلر پھٹنے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے، ملبے سے 9 زخمیوں کو نکال لیا گیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے سے فیکٹری میں آگ لگ گئی۔

دھماکے سے فیکٹری اور ملحقہ مکانوں کی چھتیں گر گئیں، اب تک 4 افراد کے لاشیں نکالی لی جاچکی ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق ملبے سے 9 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا، مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دبئی ایئر شو میں بھارت کا جنگی طیارہ گر کر تباہ، مودی سرکار ایک بار پر عالمی سطح پر رسوا
  • فیصل آباد، کیمیکل فیکٹری میں بوائلر پھٹ گیا، 4 افراد جاں بحق
  • دہلی دھماکہ بہار انتخابات میں مودی کی کامیابی کی کنجی ثابت ہوا
  • دہلی دھماکے نے مودی حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں، سلمان خورشید
  • دہلی دھماکے میں ملوث مبینہ شخص کی ویڈیو جعلی نکلی، فرانزک رپورٹ نے بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا
  • بھارت کو ’غیر مسلم اور اسلام مخالف‘ ملک قرار دینے سے دہلی کی دلالی تک افغان طالبان کی قلابازیاں
  • لال قلعہ دھماکے کے بعد تمام کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، عمر عبداللہ
  • دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں
  • مودی سرکار کے جنگی جرائم  بے نقاب؛ دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں