لال قلعہ دھماکے کے بعد تمام کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہلی میں جو کچھ ہوا (لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکہ) اسکے ذمہ دار صرف چند لوگ ہیں لیکن یہ تاثر پیدا کیا جارہا ہے کہ ہم سب اسکے ذمہ دار اور شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ مرکز کے زیر انتظام علاقے سے باہر جانے کو لے کر خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں کچھ لوگوں کی پرتشدد سرگرمیوں کی وجہ سے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عمر عبداللہ نے جنوبی کشمیر کے کولگام میں ایک تقریب میں کہا کہ موجودہ حالات میں، والدین شاید اپنے بچوں کو باہر نہیں بھیجنا چاہتے۔ جب ہمیں ہر طرف سے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جب کسی اور کے اعمال کی وجہ سے ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جب سب کو چند لوگوں کے اعمال کی سزا دینے کی کوشش کی جاتی ہے، تو ظاہر ہے کہ ہمارے لئے باہر جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ کہنا اچھا نہیں لگتا لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں، یہ حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں جو کچھ ہوا (لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکہ) اس کے ذمہ دار صرف چند لوگ ہیں لیکن یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ ہم سب اس کے ذمہ دار اور شریک ہیں۔
عمر عبداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی دہلی میں جموں اور کشمیر میں رجسٹرڈ گاڑی چلانے سے پہلے دو بار سوچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دہلی میں جموں و کشمیر کی رجسٹریشن والی گاڑی چلانا بھی جرم سمجھا جاتا ہے، جب میرے ساتھ بہت سے سیکورٹی اہلکار نہیں ہوتے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ میں اپنی گاڑی چلاؤں یا نہیں کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ کوئی مجھے روک کر پوچھے گا کہ میں کہاں سے ہوں یا میں وہاں کیوں ہوں۔ واضح رہے کہ 10 نومبر کو دہلی میں کار بم دھماکے میں 15 افراد مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور کرائم برانچ نے دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ دھماکے کے بعد سے پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات میں جموں و کشمیر سے صرف فرید آباد میں 500 سے زیادہ لوگوں کی چانچ پڑتال کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ کے ذمہ دار دہلی میں جاتا ہے
پڑھیں:
نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والا کار دھماکا ایک خودکش حملہ تھا اور اس حملے میں ملوث مبینہ خودکش بمبار کے ساتھی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والا شخص اور اس کا معاون دونوں مقبوضہ کشمیر کے رہائشی ہیں، جہاں حالیہ دنوں میں پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
این آئی اے نے تحقیقات میں اہم پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ عامر رشید علی نامی شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، جسے مبینہ خودکش بمبار کا قریبی ساتھی قرار دیا جا رہا ہے۔
تفتیشی ادارے کے مطابق ہلاکت خیز دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی اسی کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملزم عامر نئی دہلی آیا تھا تاکہ اس کار کی خریداری میں مدد کر سکے، جسے بعد ازاں بارودی مواد سے بھری گاڑی کے طور پر استعمال کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ گاڑی چلانے والے شخص کی شناخت عمر النبی کے نام سے ہوئی ہے، جو کشمیر کا رہنے والا اور بھارتی ریاست ہریانہ کی ایک یونیورسٹی میں جنرل میڈیسن کا اسسٹنٹ پروفیسر تھا۔
دھماکا پیر کو ایک مصروف میٹرو اسٹیشن کے قریب پیش آیا، جو اولڈ دہلی کے علاقے میں تاریخی لال قلعہ کے سامنے واقع ہے، وہی مقام جہاں بھارتی وزیراعظم ہر سال یومِ آزادی پر خطاب کرتے ہیں۔
اسپتال حکام کے مطابق دھماکے میں 12 افراد ہلاک ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کار کے ڈرائیور عمر النبی بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھا یا نہیں۔ جبکہ این آئی اے نے اپنے بیان میں 10 ہلاکتوں اور 32 زخمیوں کا ذکر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی کی مسلم دشمنی، دہلی دھماکے کو سیاسی کرتب قرار دینے والا ہیڈماسٹر گرفتار
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے عمر النبی کی ملکیت میں موجود ایک اور گاڑی بھی قبضے میں لے لی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دھماکے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حملے میں ملوث تمام افراد ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بم دھماکا بمبار کا ساتھی گرفتار خود کش نئی دہلی وی نیوز