Islam Times:
2025-11-19@16:23:53 GMT

ضلع کھرمنگ میں مالا پہنانے کی سیاست کا سلسلہ کب تک؟ 

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

ضلع کھرمنگ میں مالا پہنانے کی سیاست کا سلسلہ کب تک؟ 

اسلام ٹائمز: کھرمنگ اسوقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک راستہ وہ ہے، جو ہر الیکشن کے بعد عوام کو وہیں واپس لے آتا ہے، جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔ دوسرا راستہ وہ ہے جو خدمت، شفافیت، احتساب اور سنجیدہ فیصلوں کی طرف جاتا ہے؛ وہ راستہ جو آنیوالی نسلوں کیلئے بہتر بنیادیں رکھ سکتا ہے، وہ دوسرا راستہ ہی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ضلع کھرمنگ کے عوام کب یہ فیصلہ کرینگے کہ سیاست کا وزن پھولوں کی مالاؤں میں نہیں، بلکہ انسانی خدمت کے بوجھ میں ہوتا ہے۔؟ کب عوام یہ سمجھیں گے کہ خوشبوئیں وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں، مگر کارکردگی کا نقش تاریخ پر ہمیشہ قائم رہتا ہے۔؟ تحریر: محمد حسن جمالی

اکیسویں صدی کی تازہ سانسیں انسانی ترقی کے نئے در وا کر رہی ہیں۔ دنیا آگے بڑھ رہی ہے، علم اور ٹیکنالوجی کی رفتار تیز سے تیز تر ہو رہی ہے، شعور نئی منزلیں تلاش کر رہا ہے، لیکن ضلع کھرمنگ کا سیاسی منظرنامہ ایک ایسی خاموش تصویر بن کر دکھائی دیتا ہے، جس پر حیرت بھی ہوتی ہے اور افسوس بھی۔ ضلع کھرمنگ میں چند سالوں سے سیاست کا معیار کارکردگی کے بجائے مالا پہنانے کی رسم بن چکا ہے؛ وہاں یہ روایت مضبوطی سے جڑ پکڑ رہی ہے کہ جو امیدوار عوام کے گلے میں زیادہ مالا پہنائے، لوگ اسے زیادہ مقبول اور کامیاب سمجھے جاتے ہیں۔ چند لمحوں کی یہ خوشی نمائندوں کو بھی دھوکے میں ڈال دیتی ہے اور عوام کو بھی یہ گماں ہونے لگتا ہے کہ شاید انہوں نے اپنا فرض ادا کر دیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ پھولوں کی تازگی لمحاتی ہوتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کھرمنگ کے بڑے چھوٹے مسائل کا حل مالاؤں سے نہیں بلکہ مخلص باصلاحیت نمائندے کے انتخاب سے جڑ ہوا ہے۔ ضلع کھرمنگ کے متعدد دیہی علاقے کے عوام آج بھی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں، نوجوان روزگار کے مواقع نہ ہونے پر پریشان ہیں، تعلیمی سہولتیں محدود ہیں، سڑکوں کا انفراسٹرکچر کمزور ہے اور انٹرنیٹ جیسے بنیادی وسائل تک رسائی غیر متوازن ہے۔ یہ وہ چیلنجز ہیں، جنہیں پھولوں کی خوشبو نہیں، بلکہ پختہ منصوبہ بندی، مستقل مزاجی اور ذمہ دار قیادت ہی حل کرسکتی ہے۔ علاقہ کندرک کے عوام کی بنیادی ضروریات کو جس بڑی بے شرمی و بے حسی سے نظر انداز کیا گیا، وہ ہماری اجتماعی تاریخ کا ایسا زخم ہے، جو آج تک رِس رہا ہے۔ عوامی نمائندے، خواہ وہ انتخابی نعروں کے زور پر آئے ہوں یا موروثی سیاست کی چھتر چھاؤں میں پروان چڑھے ہوں، سب نے اس علاقے کے مکینوں کو محض ووٹ کی مشین سمجھ کر استعمال کیا اور پھر وقت کے اندھے کنویں میں پھینک کر یکسر بھلا دیا۔

آج بھی کندرک کے چھومیک سے لے کر آخری گاؤں تک پھیلی آبادی ایک معمولی آٹھ دس بیڈ کے اسپتال کے لیے تڑپ رہی ہے۔ ذرا تصور کیجیے، بخار میں سہکتی مائیں، تکلیف میں کراہتے بزرگ، حادثات کا شکار نوجوان اور ننھے بچے جن کے جسم کا درد دوا سے پہلے بے بسی کو محسوس کرتا ہے اور پورے علاقے میں کوئی ایسا طبی مرکز میسر نہیں، جو ابتدائی علاج بھی اطمینان سے مہیا کرسکے۔ واقعتاً ان لوگوں پر جو عذاب روزانہ ٹوٹتا ہے، وہ لفظوں کی گرفت میں نہیں آتا۔ ہم کئی سالوں سے اپنے کالموں کے ذریعے بارہا اس صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے آرہے ہیں۔ ہم نے اقبال حسن، سید امجد زیدی اور دیگر نمائندوں کو بارہا اس سمت متوجہ کرنے کی کوشش کی، مگر ہماری آواز صدا بصحرا ثابت ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ کیوں یہ خطہ نمائندوں کی توجہ کا مستحق نہیں۔؟

یہ خطہ آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ نہ صحت کا کوئی مرکز، نہ موبائل نیٹ ورک کی رسائی، نہ سڑکوں کا معیار، نہ ہی وہ سہولتیں جو کسی بھی علاقے کو زندگی سے جوڑتی ہیں۔ کیا یہ لوگ اس قابل نہیں کہ انہیں بنیادی سہولتیں میسر ہوں؟ کیا ان کے خواب اور زندگیوں کی کوئی قیمت نہیں؟ احترام کے طور پر مالا پہنانا کوئی جرم نہیں، مگر جب یہی عمل سیاسی معیار بن جائے، جب کردار اور سیاسی فہم و شعور کو پس پشت ڈال کر نمائندگی کا حق محض رسم و رواج سمجھا جائے، تب یہ ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ سیاسی بلوغت اسی وقت جنم لیتی ہے، جب عوام سوال کرنا سیکھیں، نمائندے جواب دینے کا حوصلہ رکھیں اور ووٹ جذبات یا دکھاوے کے بجائے مستقبل کے مفاد کے لیے دیا جائے۔

کھرمنگ اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک راستہ وہ ہے، جو ہر الیکشن کے بعد عوام کو وہیں واپس لے آتا ہے، جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔ دوسرا راستہ وہ ہے جو خدمت، شفافیت، احتساب اور سنجیدہ فیصلوں کی طرف جاتا ہے؛ وہ راستہ جو آنے والی نسلوں کے لیے بہتر بنیادیں رکھ سکتا ہے، وہ دوسرا راستہ ہی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ضلع کھرمنگ کے عوام کب یہ فیصلہ کریں گے کہ سیاست کا وزن پھولوں کی مالاؤں میں نہیں، بلکہ انسانی خدمت کے بوجھ میں ہوتا ہے۔؟ کب عوام یہ سمجھیں گے کہ خوشبوئیں وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں، مگر کارکردگی کا نقش تاریخ پر ہمیشہ قائم رہتا ہے۔؟ اگر عوام واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو انہیں موروثی سیاست کے حصار سے نکل کر، ظاہری تاثر سے اوپر اٹھ کر، شعور اور بصیرت سے فیصلہ کرنا ہوگا۔ تقدیر ہمیشہ انہیں راستہ دیتی ہے، جو اپنے راستے خود چنتے ہیں۔کھرمنگ کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے، مگر شرط صرف یہ ہے کے عوام میں فیصلہ بدلنے کی ہمت ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوسرا راستہ راستہ وہ ہے ضلع کھرمنگ کھرمنگ کے پھولوں کی سیاست کا یہ ہے کہ کے عوام ہے اور رہی ہے

پڑھیں:

کراچی میں ہیوی ٹریفک گردی کا سلسلہ جاری، واٹر ٹینکر اور ٹرک نے 2 موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا

شہر میں ہیوی گاڑیوں کے جان لیوا حادثات تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے، نارتھ کراچی میں واٹر ٹینکر نے ایک اور موٹر سائیکل سوار نوجوان کی جان لے لی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نارتھ کراچی دو منٹ چورنگی یو ٹرن کے قریب واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل سوار نوجوان کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں نوجوان موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ واٹر ٹینکر کا ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔

حادثے کے بعد مشتعل افراد نے موقع پر جمع ہوکر واٹر ٹینکر پر پتھراؤ کیا گیا اور نذر آتش کی بھی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر واٹر ٹینکر نذر آتش ہونے سے بچالیا۔

 متوفی نوجوان کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی جس کی کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی تاہم عمر 20 سال کے قریب بتائی جاتی ہے۔

بلال کالونی پولیس نے واٹر ٹینکر اور متوفی کی موٹر سائیکل اپنے قبضے میں لیکر اسے تھانے منتقل کر دی  جبکہ پولیس متوفی نوجوان کی شناخت کے حوالے سے کوششیں کر رہی ہے۔

قبل ازیں سپر ہائی وے پاکستان کانٹے کے قریب ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ایدھی کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال منتقل کی۔

ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کی شناخت 27 سالہ محمد نواز کے نام سے کی گئی۔ ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا ولایت شاہ نے بتایا کہ حادثہ مزدا لوڈنگ ٹرک کی ٹکر سے پیش آیا ہے جس کا ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا تاہم پولیس نے مزدا ٹرک کو اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا ہے اور اس حوالے سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم کیو ایم کا نئے صوبوں کا مطالبہ سندھ کی وحدت پر حملہ ہے، اسماعیل راہو
  • کراچی میں ہیوی ٹریفک گردی کا سلسلہ جاری، 2 موٹرسائیکل سوار کچلے گئے
  • کراچی میں ہیوی ٹریفک گردی کا سلسلہ جاری، واٹر ٹینکر اور ٹرک نے 2 موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا
  • ایم کیو ایم الزام تراشی اور نفرت کی سیاست بند کرے: شرجیل میمن
  • شدید دھند ،موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی انٹرچینج تک بند  
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت
  • سندھ کوئی کیک نہیں ہےکہ اس کو  بانٹ  دیا  جائے، شرجیل میمن
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، شرجیل میمن
  • جنات، سیاست اور ریاست