ہندوستانیوں کیلئے "فری ویزا" داخلے پر پابندی عائد، وزارت خارجہ کا ایران کے فیصلے پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ 22 نومبر سے کسی بھی ہندوستانی پاسپورٹ ہولڈر کیلئے ایران میں داخل ہونے یا ٹرانزٹ کیلئے ویزا حاصل کرنا لازمی ہوگا۔۳وع اسلام ٹائمز۔ ایران نے عام بھارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا سے استثنیٰ معطل کر دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ فیصلہ 22 نومبر سے نافذ العمل ہوگا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کا فیصلہ بھارتیوں کے بہترین مفاد میں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ بہت سے ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جہاں بھارتیوں کو لالچ دے کر ایران لے جایا گیا اور وہ وہاں پھنس گئے۔ ان سے روزگار کے جھوٹے وعدے کئے گئے اور دیگر ممالک میں واپسی کا بھی وعدہ کیا گیا۔ بھارتی وزارت نے کہا کہ حکومت کی توجہ ایسے واقعات کی طرف مبذول کرائی گئی۔ اس کے بعد وزارت نے بات چیت کی اور بعد میں یہ فیصلہ لیا گیا۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ہندوستانیوں کو ایران سے وطن واپسی کا وعدہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت نے 22 نومبر سے ایران کا سفر کرنے والے عام ہندوستانی پاسپورٹ ہولڈرز کے لئے ویزا کی استثنیٰ کو معطل کر دیا ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس فیصلے کو اس نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیئے، نہ کہ کسی دوسرے نقطہ نظر سے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ فیصلہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا ہے کہ کوئی بھی مجرمانہ عناصر ہندوستانیوں کو گمراہ نہ کر سکیں۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ 22 نومبر سے کسی بھی ہندوستانی پاسپورٹ ہولڈر کے لئے ایران میں داخل ہونے یا ٹرانزٹ کے لئے ویزا حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ واضح رہے کہ ایران نے فروری 2024ء میں بھارتی سیاحوں کے لئے ویزا کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا تھا، اس کے تحت ہندوستانی سیاح 6 ماہ کے اندر بغیر ویزا کے ایران کا سفر کرسکتے ہیں اور 15 دن تک ایران میں قیام بھی کرسکتے ہیں۔ اپنے بیان میں وزارت نے کہا کہ ہر بھارتی شہری کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور کوئی بھی ایجنٹ یا ایجنسی جو ایران میں ویزا فری سفر کا انتظام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ جھوٹ پر مبنی ہے بلکہ اس سے واضح طور پر گریز کیا جانا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لئے ویزا ایران میں نے کہا کہ کہ ایران
پڑھیں:
مجھے سزا سنا کر انصاف کو پامال کیا گیا، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل
بنگلادیش سے خود ساختہ جلا وطن اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے خلاف آنے والے عدالتی فیصلے پر ردعمل جاری کردیا۔
بھارت میں مقیم شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیرمنتخب حکومت کے ماتحت کام کرنے والی عدالت نے میرے خلاف فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے پاس کوئی جمہوری مینڈیٹ نہیں ہے جبکہ اُس کے تحت چلنے والے ٹریبونل کا فیصلہ جانبدار اور سیاسی محرکات پر مبنی ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ عبوری حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا عالمی جرائم کا ٹریبونل نام نہاد ہے جو کبھی انصاف فراہم نہیں کرسکتا، اس کی تشکیل کا مقصد ڈاکٹر یونس اور اُن کے ساتھیوں کی ناکامیوں سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ٹریبونل نہ تو انصاف فراہم کرسکتے ہیں اور نہ ہی جولائی اور اگست میں بنگلادیش میں پیش آئے واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات کرسکتے ہیں، ان کی تشکیل کا واحد مقصد عوامی لیگ کو تختہ مشق بنانا ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ایسے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی آخری امید بھی دم توڑ گئی اور عدالتوں میں انصاف کا کنٹرول ختم ہوچکا ہے جہاں آج انصاف کو پامال کیا جارہا ہے۔