میرے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں، طلحہ انجم کا بھارتی پرچم لہرانے پر تنقید کا جواب
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
معروف پاکستانی ریپر طلحہ انجم نے حال ہی میں نیپال میں ہونے والے اپنے کنسرٹ کے دوران بھارتی پرچم اٹھانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ہونے والی بحث اور تنقید پر ردعمل دیا ہے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر طلحہ انجم کے نیپال میں ہونے والے ایک کنسرٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر پاکستانی صارفین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔ کئی صارفین نے ریپر کے اس عمل کو سیاسی تناظر میں دیکھا، جبکہ بعض مداحوں نے اسے فن اور ثقافت کی حدوں سے بالاتر ایک اقدام قرار دیا۔
View this post on Instagramطلحہ انجم نے اب اس وائرل ویڈیو پر ردعمل دیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی سیاسی بیانیے کی تائید یا مخالفت کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ فن کے ذریعے سرحدوں سے آگے بڑھنے والے اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق فنکار کا کام تقسیم نہیں بلکہ لوگوں کو جوڑنا ہونا چاہیے، اور یہی اصول وہ اپنے فن میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
View this post on Instagramطلحہ کا کہنا سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ان کے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے فن کی کوئی سرحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی جھنڈے کو لہرانے سے تنازعہ کھڑا ہوگا تو ہو جائے میں دوبارہ بھی ایسا کروں گا بغیر میڈیا کی پرواہ کیے، اردو ریپ ہمیشہ بے باک رہے گا۔
انہوں نے میڈیا کی جانب سے اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے تاثر کو بھی رد کیا اور کہا کہ وہ شور اور تنازعے کے بجائے اپنے کام پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر کہا کہ
پڑھیں:
نفرت کا خاتمہ اتفاق سے ممکن، فیلڈ مارشل کی نئی تقرری بہت اچھی: مریم نواز
لاہور+ لندن (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے برداشت اور رواداری کے فروغ کے عالمی دن پر پیغام میں کہا ہے کہ لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے رواداری کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے۔ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور پرتشدد تنازعات کے اس دور میں رواداری اور برداشت کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ نفرت، عدم برداشت اور نا اتفاقی کا خاتمہ محبت، برداشت اور اتفاق کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ آئیے ہم دنیا کو رواداری کے ساتھ سب کے رہنے کیلئے ایک بہتر جگہ بنانے کا عہد کریں۔ رواداری اختیار کریں اور برداشت کے راستے پر چلیں۔ دنیا پہلے ہی عدم برداشت کے باعث بے شمار مسائل میں الجھی ہوئی ہے۔ ہمیں معاشرے کو پر امن رکھنے کیلئے رواداری کی راہ پر چلنا ہوگا۔ نبی پاکؐ کی زندگی رواداری اور بردباری کا بہترین نمونہ ہے۔ آپؐ دشمنوں کے ساتھ بھی رواداری کا مظاہرہ کرتے۔ دین اسلام پرامن رہنے اور رواداری اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔ معاشرہ برداشت اور رواداری کے رویوں کا متلاشی ہے۔ منفی رویوں سے نہ صرف خاندان بلکہ معاشرے تباہی کی طرف جاتے ہیں۔ معاشرے میں عدم برداشت کے رویوں کے سدباب کیلئے مثبت سوچ اور بہترین طرز عمل اپنانا ہوگا۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی روش اختیار کرنا ہوگی۔ معاشرے کے ہر طبقے کو برداشت اور تحمل کے رجحان کو پروان چڑھانے میں ا پنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ آج ہم برداشت و رواداری کو فروغ دینے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے شجاع آباد ٹریفک حادثے میں 2بھائیوں سمیت 4-افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں مریم نواز شریف نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیرکی نئی تقرری بڑی اچھی ہے، ان سے بہتر اورکون ہوسکتا تھا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنی قیادت پاکستان بھارت جنگ میں دکھائی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے زیادہ اس کا حقدار اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا۔ ججز کے استعفوں کے معاملے پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ ضمیر پہلے کیوں نہیں جاگے جب نواز شریف، مجھے اور دیگرکو غلط سزائیں ملیں۔ یہ سیاسی ضمیر ہیں، انصاف کے لیے کوئی قدم نہیں ہے، یہ مکافات عمل ہے، میں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا اکانومسٹ کی رپورٹ سے پوری دنیا آگاہ ہے، اس میں کون سی شک کی گنجائش ہے۔ کوپ 30 میں پنجاب کے گراؤنڈ بریکنگ پروجیکٹس پیش کیے۔ اللہ تعالیٰ بینظیر بھٹو کے درجات بلندکرے، میں مریم نواز ہوں میری یہی پہچان ہے۔ پاکستان میری پہچان ہے۔ اپنے ملک کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ نواز شریف جہاں جاتے ہیں وہاں کا ماحول بدل جاتا ہے۔ مخالفین نے ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ مکافات عمل ہوا ہے۔ میں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا۔ حلفاً کہہ سکتی ہوں نواز شریف نے کسی سے انتقام نہیں لیا۔ مخالفین سے انتقام قدرت نے لیا۔ اوورسیز پاکستانیوں کے قبضوں کے مسائل اب ہفتوں میں حل ہوں گے۔