فیروز خان اپنے بچوں کی کفالت کیلیے ہر ماہ کتنے لاکھ روپے ادا کرتے ہیں؟ بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
فیروز خان کی سابق اہلیہ علیزے سلطان کی ایک پوسٹ کے بعد نیا تنازع شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق علیزے سلطان نے سماجی رابطے کی سائٹ پر اپنے بچوں کے سردی کے کپڑوں اور اسکول یونیفارم کے حوالے سے ایک پوسٹ کی۔
اس کے بعد فیروز خان کی دوسری اہلیہ ڈاکٹر زینب میدان میں کودیں اور انہوں نے علیزے سلطان کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اب اداکار فیروز خان کی بہن تابندہ ملک نے اس تنازع کے دوران نیا پینڈورا باکس کھولا اور اخراجات کے حساب سے سارا کھاتہ عوام کے سامنے پیش کردیا ہے۔
تابندہ نے سماجی رابطے کی سائٹ پر انکشاف کیا کہ سلطان اور فاطمہ کی کفالت کیلیے علیزے کو ہر ماہ دو لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے اس دو لاکھ روپے کا بریک اپ بتایا کہ دونوں بچوں کے اسکول کی فیس اور دیگر اخراجات بھی اس میں شامل ہیں.
فیروز خان کی بہن کے اس تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ فاطمہ، سلطان آپ کے بھتیجے اور فیروز کی اولاد ہیں، مہنگائی کے اس دور میں دو لاکھ روپے کم ہے اور وہ کیوں آپ کی طرح اچھی زندگی نہیں گزار سکتے۔
تابندہ ملک کی اس پوسٹ پر علیزے سلطان نے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی اُن کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے آیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل فیروز خان کی علیزے سلطان لاکھ روپے
پڑھیں:
2025ء میں پاکستان پر 53 لاکھ سے زائد خوفناک سائبر حملوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رواں سال 2025 کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کو سائبر حملوں کے ایسے شدید سلسلے کا سامنا رہا جس نے ماہرین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 53 لاکھ سے زیادہ آن ڈیوائس حملے ریکارڈ کیے گئے جو نہ صرف عام صارفین بلکہ کارپوریٹ شعبے کے لیے بھی سنگین خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ان حملوں کے ذریعے ایسا مہلک مال ویئر پھیلایا گیا جو ڈیٹا چوری، بلیک میلنگ اور سسٹمز کو مفلوج کرنے جیسے شدید نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔
عالمی سیکورٹی کمپنی کیسپرسکی کے ماہر دمتری بریزِن نے اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان حملوں میں 27 فیصد عام صارفین نشانہ بنے، جبکہ 24 فیصد کارپوریٹ ادارے مالویئر کی زد میں آئے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ یو ایس بی ڈرائیوز، سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے جیسے رینسم ویئر، بیک ڈورز، ٹروجنز، ورمز، پاس ورڈ چور سافٹ ویئر اور اسپائی ویئر پھیلائے گئے، جو پاکستانی صارفین اور اداروں کے لیے بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔
کیسپرسکی کے پیش کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاوان کی غرض سے کیے جانے والے حملے یعنی رینسم ویئر واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہی سائبر کرائم کی دنیا میں سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے حملوں میں ہیکرز نہ صرف سسٹمز کو جام کر دیتے ہیں بلکہ ڈیٹا تک رسائی کی بحالی کے بدلے بھاری رقم بھی طلب کرتے ہیں، جس کا بوجھ کارپوریٹ اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں پر بھی پڑتا ہے۔
اسلام آباد میں سی ٹی آئی سمٹ 2025 کے بعد کیسپرسکی نے پاکستان کو درپیش سائبر صورتِ حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ ملک کو ایکسپلائٹ حملوں، ٹارگٹڈ اٹیکس اور مالی نقصان پہنچانے والے سائبر واقعات میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے دو سطحی حکمت عملی یعنی پریوینشن اور رسپانس بے حد ضروری ہیں۔ اس میں مضبوط تصدیقی نظام، ریموٹ ایکسس پر مؤثر پابندیاں، جدید ایکس ڈی آر ٹیکنالوجی کا استعمال، باقاعدہ اور محفوظ بیک اپ سسٹم اور صارفین کو فشنگ حملوں سے بچنے کی تربیت شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے بروقت اور مضبوط اقدامات نہ کیے تو مستقبل میں سائبر خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں اور ان کا مالی و معلوماتی نقصان بہت سنگین ثابت ہو سکتا ہے۔