سری نگر پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 9 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ دھماکے میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر میں پولیس سٹیشن کمپاؤنڈ میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور 13 زخمی گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دھماکے کے بعد پولیس سٹیشن میں آگ لگ گئی جس سے کئی گاڑیاں جل گئیں، دھماکا ضبط شدہ امونیم نائٹریٹ پھٹنے سے ہوا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق عمارت کے کچھ حصے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، حکام کی جانب سے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی دھماکے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان ہوا تھا، نئی دہلی کار دھماکا لال قلعہ میٹرو سٹیشن کے گیٹ نمبر ایک کے نزدیک کھڑی ایک گاڑی میں ہوا، بھارتی حکام واقعے میں 12 افراد کی ہلاکتوں اور کم از کم 20 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دہلی بلاسٹ کی جانچ کررہے کشمیر کے پولیس اسٹیشن میں زوردار دھماکہ، 9 افراد ہلاک
حکام نے بتایا کہ کم از کم 24 پولیس اہلکاروں اور تین شہریوں کو سرینگر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ جائے وقوع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے چھوٹے دھماکوں نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فوری طور پر امدادی کارروائیاں کرنے سے روک دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے دار الحکومت سرینگر جمعہ کی رات کو خوفناک دھماکوں سے دہل اٹھا۔ یہ دھماکہ مبینہ طور پر دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے کار بلاسٹ معاملے میں ضبط کئے گئے دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا۔ رپورٹس کے مطابق ہریانہ کے فریدآباد سے ضبط کیا گیا آتش گیر مواد نوگام پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا تھا جو نادانستہ طور پر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس واقعے میں 9 افراد ہلاک اور 27 لوگ زخمی ہوگئے۔ بہت سے زخمیوں کو سرینگر کے ٹرسٹیری کیئر ہسپتال میں لایا گیا۔ رات گئے تقریباً 11 بجکر 20 منٹ پر ہونے والے دھماکوں نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، جس سے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ قابل ذکر ہے کہ سرینگر کا نوگام پولیس اسٹیشن دہلی لال قلعہ دھماکہ کیس سے منسلک دہشتگرد ماڈیول تحقیقات کے مرکز میں ہے۔
ذرائع نے پولیس حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دھماکے کے مقام سے چھ لاشیں نکالی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔ لاشوں کو پولیس کنٹرول روم سرینگر لے جایا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ کم از کم 24 پولیس اہلکاروں اور تین شہریوں کو سرینگر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ جائے وقوع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے چھوٹے دھماکوں نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فوری طور پر امدادی کارروائیاں کرنے سے روک دیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ فی الحال فرانزک ٹیم تھانے پہنچ گئی ہے اور وہ جائے وقوع پر مواد کا معائنہ کر رہی ہے۔ برآمد ہونے والے کچھ دھماکہ خیز مواد کو پولیس کی فرانزک لیب میں رکھا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بین ریاستی دہشتگردی ماڈیول کا بنیادی مقدمہ نوگام پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا اور ضبط کئے گئے 360 کلو گرام حساس مواد کا بڑا حصہ اسی تھانے میں رکھا گیا تھا۔
نوگام میں پھٹنے والا مواد امونیم نائٹریٹ بتایا جا رہا ہے جو اس ہائی پروفائل کیس کا حصہ تھا جس میں بین ریاستی دہشت گردی ماڈیول کے قبضے سے مجموعی طور پر 2,900 کلو گرام آئی ای ڈی بنانے کا مواد برآمد کیا گیا تھا جسے پولیس نے "وائٹ کالر" دہشت گردی کے طور پر بیان کیا۔ فی الحال پولیس نے کسی بھی دہشتگردی کے زاویے کو مسترد کرتے ہوئے اسے حادثاتی دھماکہ قرار دیا ہے۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکہ رات میں تقریباً 11:20 بجے اس وقت ہوا جب فارنزک سائنس لیبارٹری کی ٹیم، پولیس اہلکار اور مقامی نائب تحصیلدار سٹیشن کے اندر قبضے میں لئے گئے مواد کی جانچ کر رہے تھے۔ نوگام پولیس سٹیشن رہائشی کالونی کے اندر واقع ہے اور اس مقام سے ابتدائی ویڈیوز جو سوشل میڈیا پر نمودار ہوئیں ان میں کارکنوں کو آگ بجھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی دھماکہ خیز مواد پھٹا، تھانے کی عمارت اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ فائر بریگیڈ اور ایمبولینسز کے ساتھ پولیس کے اعلیٰ حکام اور سکیورٹی فورسز کے وہاں پہنچنے کے کچھ دیر بعد بچاؤ کا کام شروع ہوا۔
آج صبح پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نلین پربھات نے جائے وقوعہ پر پہنچتے ہی علاقے کا جائزہ لیا۔ وہ سرکاری بیان شیئر کرنے کے لئے 10 بجے میڈیا سے خطاب کریں گے۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ نہیں ہے بلکہ حساس مواد کو سنبھالنے کے دوران ہوا ایک حادثاتی دھماکہ ہے، یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ دھماکے سے پولیس اسٹیشن کے اندر کافی نقصان ہوا اور قریبی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس دھماکے کا اتنا شدید اثر تھا کہ اس نے سرینگر کے وسیع علاقے کو ہلا کر رکھ دیا اور اس کے اثرات 20 کلو میٹر کے دائرے تک محسوس کیے گئے۔
واضح رہے کہ چند دنوں قبل جموں و کشمیر پولیس نے ایک بین ریاستی دہشت گرد ماڈیول کا پردہ فاش کیا جس میں مبینہ طور پر کشمیر، اترپردیش اور فرید آباد سے چار ڈاکٹروں سمیت سات افراد کے ملوث تھے جس میں ڈاکٹر مزمل احمد گنائی، ڈاکٹر عدیل راتھر، ڈاکٹر شاہد شاہین اور دہلی دھماکے میں مرنے والے ڈاکٹر عمر نبی شامل تھے۔ سرینگر کے نوگام میں ہوا یہ دھماکہ اسی معاملے میں ضبط کیے گئے حساس مواد کے پھٹنے سے ہوا۔