روس نے پیوٹن کے حکم پر ممکنہ جوہری تجربات کی تیاری شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے ممکنہ جوہری تجربات کی تیاری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ، یہ ہدایت 5 نومبر کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران دی گئی اور نتائج سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لاوروف نے کہا کہ روس کو اس سلسلے میں امریکا کی طرف سے کوئی وضاحت موصول نہیں ہوئی، حالیہ ہفتوں میں روس اور امریکا کے تعلقات میں شدید کشیدگی دیکھی گئی ہے، ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے معاملے میں پیوٹن کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا اور روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جو ان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ ہیں۔
ٹرمپ نے 31 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکا 33 سال بعد دوبارہ جوہری تجربات کرے گا مگر یہ واضح نہیں کیا کہ یہ تجربات زیرِ زمین ہوں گے یا کسی اور شکل میں،آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، ہم کچھ ٹیسٹنگ کرنے جا رہے ہیں۔
خیال رہےکہ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے امریکا کی جانب سے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا،ٹرمپ کے اس اقدام کو چین اور روس جیسے حریف ممالک کے لیے سخت پیغام قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ روسی تیاری کے اعلان نے عالمی برادری میں جوہری کشیدگی کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری تجربات
پڑھیں:
امریکا کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی فورس غزہ میں امن و استحکام کو یقینی بنائے گی: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی استحکام فورس جلد ہی غزہ میں تعینات کی جائے گی تاکہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں جمعرات کو وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغیزستان، ترکمانستان اور تاجکستان کے صدور سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ “غزہ میں سب کچھ بہت بہتر جا رہا ہے، اور یہ فورس بہت جلد زمینی سطح پر اپنا کام شروع کرے گی۔”
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، لیکن مجموعی طور پر غزہ میں امن کی صورتحال بہتر ہے اور فائر بندی برقرار ہے۔ ٹرمپ کے مطابق امریکہ خطے کے اتحادی ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے تاکہ دیرپا امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ قازقستان نے اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان ہونے والے ابراہیمی معاہدوں (Abraham Accords) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، اور امید ظاہر کی کہ دیگر وسطی ایشیائی ممالک بھی اس عمل میں شامل ہو کر اسے نئی قوت بخشیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پیر کے روز شامی صدر احمد شراع کے وائٹ ہاؤس دورے کے موقع پر ابراہیمی معاہدوں پر بات کریں گے، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، البتہ کہا کہ “وہ ایک سخت مگر بہترین رہنما ہیں، اور شام میں بہتری کے واضح آثار نظر آ رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کئی ممالک، بشمول ترکی اور اسرائیل کی درخواست پر کیا گیا، تاکہ شام کو استحکام کا موقع دیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جمعرات کو ووٹنگ کے ذریعے صدر احمد شراع اور شامی وزیر داخلہ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی منظوری دی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔