غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان سمیت اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان سمیت اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 15 November, 2025 سب نیوز
اسلامی دنیا کے پاکستان سمیت کئی اہم ممالک نے امریکا کی نئی قرارداد کی حمایت کی ہے جس میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کرنے اور امن بحالی کا نیا لائحہ عمل تجویز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز سے جاری مشترکہ بیان میں پاکستان، قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن، ترکیہ اور امریکا شامل ہیں جنہوں نے اس سلسلے میں اپنے تعاون کا اعلان کیا ہے۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل میں زیرِ غور یہ قرارداد 29 ستمبر کو سامنے آنے والے جامع امن منصوبے کا حصہ ہے ، جس کی شرم الشیخ میں توثیق کی گئی تھی۔ ان ممالک نے واضح کیا کہ یہ عمل فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور ایک مستقل ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرے گا اور یہی وجہ ہے کہ عالمی اتفاقِ رائے کے ساتھ اس قرارداد کی منظوری ضروری ہے۔
مشترکہ بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پیش کیا گیا منصوبہ نہ صرف فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بلکہ پورے خطے میں دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کھول سکتا ہے۔ ساتھ ہی امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ سلامتی کونسل جلد اس قرارداد کی منظوری دے گی۔
دوسری جانب امریکا نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری کمزور جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے اس مسودے کی منظوری ضروری ہے، تاہم عین اسی وقت روس نے ایک علیحدہ قرارداد پیش کرکے امریکی کوشش کو چیلنج کیا ہے۔ واضح رہے کہ کونسل کے مستقل ارکان ویٹو پاور رکھتے ہیں۔
امریکی مشن کے مطابق اس قرارداد کا مقصد صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو عملی شکل دینا ہے، جسے شرم الشیخ میں 20 سے زائد ممالک کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ ان نکات کو آگے بڑھانے کے لیے امریکا نے اکتوبر کے وسط سے خطے کے متعدد ممالک کے ساتھ مسودہ تیار کرنا شروع کیا اور نومبر کے آغاز میں نیویارک میں مذاکرات کیے گئے تاکہ مشترکہ طور پر ایک ایسا طریقہ کار اپنایا جا سکے جو غزہ کو دوبارہ پُرامن اور محفوظ بنا سکے۔
مجوزہ منصوبے کے پیش نظر سلامتی کونسل دو سالہ مینڈیٹ دینے پر غور کر رہی ہے جس میں غزہ میں ایک عبوری حکومتی ڈھانچہ (بورڈ آف پیس) قائم کیا جائے گا، جس کی سربراہی صدر ٹرمپ کریں گے۔ اس کے ساتھ عارضی عالمی فورس تشکیل دینے کا اختیار بھی شامل ہے جو غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر فعال کرے گی، شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے گی اور امدادی رسائی کو محفوظ بنائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا معافی کے باوجود بی بی سی کے خلاف کیس کا اعلان امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا معافی کے باوجود بی بی سی کے خلاف کیس کا اعلان بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران اپنا اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرنے میں ناکام رہے، برطانوی جریدہ مقبوضہ کشمیر؛ پولیس اسٹیشن میں دھماکا، 7 افراد ہلاک 27 زخمی دہشت گردوں کے کسی بھی گروپ سے مذاکرات نہیں کریں گے: پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا، وزیر دفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل قرارداد کی کی حمایت کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی جماعت کے ’میک امریکا گریٹ اگین‘ حامیوں کی جانب سے اس وقت سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب انہوں نے پارٹی کے ایک متنازع مسئلے ایچ ون بی ویزا (H-1B) پر دوبارہ بحث چھیڑ دی۔
یہ ویزا امریکی کمپنیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اعلیٰ مہارت رکھنے والے غیر ملکی کارکنان کو زیادہ سے زیادہ 6 سال کے لیے ملازمت دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ مسئلہ اس وقت دوبارہ زیرِ بحث آیا جب صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی ہنرمندوں کو امریکا لانا ضروری ہے تاکہ ملک میں ٹیلنٹ آ سکے۔
Trump just said H-1B visas are important to "bring in talent" and "You can't take people off an unemployment line and say I'm gonna put you into a factory where we're gonna make missiles".
Since unemployment affects two thirds of MAGA, many MAGA are annoyed with the orange turd. pic.twitter.com/iYzgttZF5q
— MAGAtard ???????????????? ???????? ???????? ???????? (@RealMAGAtard) November 12, 2025
اینکر کے اس مؤقف کے جواب میں کہ امریکا میں پہلے ہی باصلاحیت لوگ موجود ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ مخصوص صلاحیتیں نہیں ہیں۔
’نہیں، آپ کے پاس نہیں! آپ کے پاس کچھ مخصوص صلاحیتیں نہیں ہیں، اور لوگوں کو سیکھنا پڑتا ہے، آپ بےروزگاروں کو فیکٹری میں نہیں لگا سکتے جہاں میزائل بن رہے ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
ٹرمپ نے یہ بھی دفاع کیا کہ 600,000 چینی طلبا کو امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے کی اجازت دینے کی حمایت انہوں نے اس لیے کی تاکہ امریکی تعلیمی ادارے کاروبار سے باہر نہ ہو جائیں۔
ایچ ون بی پروگرام کے حامی اسے امریکی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں، جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے غیر ملکی کارکن امریکیوں کی ملازمتیں چھین لیتے ہیں۔
ریپبلکن رکنِ کانگریس مارجوری ٹیلر گرین نے ٹرمپ کے مؤقف پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’امریکا فرسٹ‘ اور ’صرف امریکا‘ پر یقین رکھتی ہیں۔
’میں امریکی عوام پر ایمان رکھتی ہوں، وہ ذہین، محنتی اور باصلاحیت ہیں، میں غیر ملکی مزدوروں کے حق میں نہیں ہوں جو ایچ ون بی کے ذریعے امریکیوں کی جگہ لیں۔‘
مزید پڑھیں:
فلوریڈا کے ریپبلکن رہنما انتھونی سباتینی نے خبردار کیا کہ یہ پالیسی 2026 کے مڈٹرم انتخابات میں ریپبلکنز کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
’یہ پاگل پن ہے، ہم مڈٹرم انتخابات بری طرح ہار جائیں گے۔‘
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ستمبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے کمپنیوں پر ایچ ون بی ویزا کے لیے سالانہ 100,000 ڈالر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں:
ترجمان ٹیلر راجرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امریکی کارکنوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ایچ ون بی صرف اعلیٰ ہنرمند افراد کے لیے استعمال ہو، نہ کہ کم اجرت والے کارکن جو امریکیوں کی جگہ لیں۔
ایچ ون بی ویزا ہمیشہ سے ٹرمپ کے حلقے میں ایک متنازع معاملہ رہا ہے، دسمبر 2024 میں ٹرمپ نے اسے ’زبردست پروگرام‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایچ ون بی کے حامی ہیں۔
ایلون مسک نے، جو خود جنوبی افریقہ سے ایچ ون بی ویزا پر امریکا آئے تھے، ٹرمپ کے مؤقف کی حمایت کی۔
’میں اور وہ لوگ جنہوں نے اسپیس ایکس، ٹیسلا اور دیگر کمپنیوں کو بنایا، سب ایچ ون بی کی بدولت امریکا میں ہیں۔‘
تاہم، اسٹیو بینن جیسے پرانے میگا رہنماؤں نے پروگرام کو فریب قرار دیا اور مسک کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
مزید پڑھیں:
’ٹیک کمپنیاں ایچ ون بی سسٹم کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں، عوام غصے میں ہیں، میں ذاتی طور پر مسک کو وائٹ ہاؤس سے باہر کرنے کو اپنا مشن بناؤں گا۔‘
ادھر بائیں بازو کے رہنما بھی اس پروگرام کے ناقد ہیں۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے کہاکہ ایچ ون بی ویزے کا مقصد ’بہترین اور باصلاحیت‘ کو بھرتی کرنا نہیں، بلکہ امریکیوں کی اچھی تنخواہ والی نوکریاں سستے غیر ملکی مزدوروں سے بدلنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
H-1B ایچ ون بی ایلون مسک برنی سینڈر ٹرمپ جنوبی افریقہ ڈونلڈ ٹرمپ میک امریکا گریٹ اگین وائٹ ہاؤس ویزا