عسکری اور معاشی دہشت گردی کبھی اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے مجبور نہیں کر سکتی، ایران
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
تسنیم نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران سے متعلق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ پر منعقد ہونیوالے اجلاس میں گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے زور دے کر کہا کہ فوجی تجاوز اور اقتصادی دہشت گردی ایران کو کبھی بھی اس کے جائز حقوق سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتی۔ تسنیم نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران سے متعلق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ پر منعقد ہونیوالے اجلاس میں گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران 1970 سے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا ایک ذمہ دار اور پابند رکن ہے، تاہم تین یورپی ممالک اور امریکہ، صہیونی رجیم کے من گھڑت دعووں کو دہراتے ہوئے ایران کی پُرامن ایٹمی سرگرمیوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔
امیر سعید ایروانی کی تقریر کا مکمل متن:
بسم الله الرحمن الرحیم
جنابِ صدر،
میں ڈائریکٹر جنرل کا رپورٹ پیش کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، لیکن ایسی تمام رپورٹس ہمیشہ پیشہ ورانہ، حقیقت پر مبنی اور سیاسی اثرات سے پاک رہنے چاہئیں، کیونکہ ایجنسی کی ساکھ اس کی غیر جانب داری پر مکمل طور پر منحصر ہے۔ ایٹمی توانائی ترقی اور توانائی کی سلامتی کے لیے، خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں، ایک بنیادی اور ناقابلِ متبادل ضرورت ہے۔ سالم ایٹمی ٹیکنالوجی اور علم کی منتقلی، جو این پی ٹی کی شق 4 اور عالمی ایجنسی کے آئین کے مطابق ضمانت شدہ ہے، ایک اصل حق ہے، کوئی عطیہ یا رعایت نہیں۔ پروٹوکول اور نگرانی کا نظام پُرامن ایٹمی سرگرمیوں میں سہولت کار ہونا چاہیے، نہ کہ رکاوٹ۔
ایٹمی پھیلاؤ کے بہانے ترقی پذیر ممالک کے حقوق سلب کرنا این پی ٹی کی روح اور متن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انتہائی تشویش کا مقام ہے کہ کچھ ممالک ترقی پذیر ممالک کی پُرامن ایٹمی ٹیکنالوجی تک رسائی کو منظم انداز سے محدود کرتے ہیں، جبکہ اسی وقت صہیونی رجیم، جو این پی ٹی کا رکن بھی نہیں، اور جس کے پاس وسیع پوشیدہ جوہری ہتھیار ہیں، اس کو اسلحہ اور عسکری مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ دوہرا معیار اور یک طرفہ غیرقانونی اقدامات، عدم پھیلاؤ کے نظام اور عالمی ایٹمی ایجنسی کے تعاون مشن کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
2025 کا صہیونی حملہ:
جنابِ صدر،
دنیا نے جون 2025 میں ایک نہایت مجرمانہ اور تجاوزکارانہ اقدام دیکھا۔ صہیونی رجیم نے، ایٹمی توانائی ایجنسی کے گورنرز بورڈ میں سیاسی محرکات کے تحت منظور کی گئی ایک قرارداد کے صرف چند گھنٹے بعد، ایران کی نگرانی کے نظام کے تحت موجود، ایجنسی کی مکمل نگرانی میں ایٹمی تنصیبات پر شدید اور وسیع حملے شروع کر دیے۔ ان حملوں نے ایرانی سائنسدانوں اور ان کے اہلِ خانہ کو نشانہ بنایا، ہزاروں افراد کو شہید یا زخمی کیا، اور بے پناہ تباہی پھیلائی۔ امریکہ، جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور این پی ٹی کا ضامن ہے، 22 جون کو اس حملے میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے براہِ راست عالمی ایجنسی کی نگرانی میں موجود تنصیبات کو نشانہ بنایا، یہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے منشور، عالمی ایٹمی ایجنسی کے آئین، اور سلامتی کونسل کی قرارداد 487 (1981) کی صریح خلاف ورزی ہے، جو پُرامن ایٹمی تنصیبات پر کسی بھی قسم کے حملے کو ممنوع قرار دیتی ہے۔ یہ حملہ صرف ایک رکن ملک پر حملہ نہیں تھا، بلکہ اقوام متحدہ کی اتھارٹی، عالمی ایٹمی ایجنسی کی ساکھ، اور پروٹوکول نظام کی بنیادوں پر حملہ تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نہ ایجنسی، نہ سلامتی کونسل، اور نہ ہی خود ڈائریکٹر جنرل نے اس غیرقانونی حملے کی مذمت کی۔ حتیٰ کہ جنرل اسمبلی کے صدر اور ڈائریکٹر جنرل نے بھی آج کی نشست سے قبل اپنے بیانات میں اس جارحیت کے خلاف ایک لفظ تک نہ کہا۔
ایران کی قانونی پابندی اور مغرب کا پروپیگنڈا:
اسلامی جمہوریہ ایران 1970 سے این پی ٹی کا ذمہ دار رکن ہے۔ اس کے باوجود تین یورپی ممالک اور امریکہ صہیونی رجیم کے جھوٹے دعووں کا سہارا لے کر ایران کی پُرامن جوہری سرگرمیوں کو بدنام کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ یہی صہیونی رجیم خطے میں واحد جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک ہے، اور مشرقِ وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ ایران، دہشت گردانہ حملوں، تخریب کاری، سائنسدانوں کے قتل، غیرقانونی پابندیوں، اور اب پُرامن تنصیبات پر براہِ راست حملوں کے باوجود، کبھی بھی نہ برجام کی خلاف ورزی کی، نہ این پی ٹی کی، اور نہ پروٹوکول ذمہ داریوں کی۔ ایران ہمیشہ سفارت کاری پر قائم رہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل کی تازہ رپورٹس بھی تصدیق کرتی ہیں کہ بازرسیوں کی معطلی، انہی مسلح حملوں کا براہِ راست نتیجہ ہے، اس کی ذمہ داری حملہ آوروں پر ہے، نہ کہ ہمارے اوپر۔ لہٰذا ایسی غیر معمولی صورتحال میں، کارکنوں اور ایٹمی تنصیبات کی سلامتی کے لیے ایک نئے فریم ورک کی ضرورت ہے۔
قاہرہ مفاہمتی یادداشت اور مغربی تخریب کاری:
ایران اور ایجنسی نے 9 ستمبر 2025 کو قاہرہ میں ایک تعمیری ماحول میں اس بحران کو حل کرنے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے، لیکن امریکہ اور تین یورپی ممالک نے فوراً اس مثبت پیشرفت کو سبوتاژ کر دیا اور چین و روس کی متوازن تجاویز تک کو سلامتی کونسل میں روک دیا۔ تین یورپی ممالک کی جانب سے سنیپ بیک میکنزم کو فعال کرنا مکمل طور پر غیر قانونی، غیر ذمہ دارانہ اور آخری سفارتی پل کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ممالک خود برجام اور قرارداد 2231 کے خلاف ہیں، اس لیے انہیں اس کی دفعات کا حوالہ دینے کا حق ہی نہیں۔ علاوہ ازیں، قرارداد 2231 18 اکتوبر 2025 کو مستقل طور پر ختم ہو چکی ہے اور اس سے متعلق تمام پابندیاں ختم ہو چکی ہیں۔ لہٰذا انہیں دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش غیر قانونی ہے اور جنرل اسمبلی و سیکرٹری جنرل کو اسے مکمل طور پر ردّ کرنا چاہیے۔
ایران کا واضح پیغام:
جنابِ صدر،
ایران کبھی بھی دھمکی یا دباؤ کے آگے جھکنے والا ملک نہیں۔ ہمارا جواب صرف احترام، قانون پسندی اور مساوات ہے۔ جنگ، تجاوز اور معاشی دہشت گردی ایران کو کبھی بھی اپنے جائز حقوق سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر سعید ایروانی تین یورپی ممالک ایٹمی توانائی ڈائریکٹر جنرل سلامتی کونسل پ رامن ایٹمی اقوام متحدہ صہیونی رجیم جنرل اسمبلی میں ایران ایجنسی کے ایجنسی کی ایران کی کبھی بھی
پڑھیں:
علیمہ خان کے 10ویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
راولپنڈی(جنرل رپورٹر)انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے کیس میں علیمہ خان کے 10 ویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔تفصیلات کے مطابق مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔عدالت نے علیمہ خان کی اسلام آباد اور پنجاب بھر میں ملکیتی پراپرٹی کی دوبارہ تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔جبکہ بینک اکاؤنٹس منجمند نا کرنے پر دو بینک مینجرز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔علیمہ خان جمعرات کوبھی پیش نہیں ہوئیں ،جبکہ ملزمان حاضری کے بعد روانہ ہوگئے، مقدمے کے دیگر 10 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کر کے 17 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کو 9 مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کر کے گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا، 5 گواہان کو طلب کیا گیا تھا۔وکیل صفائی فیصل ملک کا کہنا تھا کہ علیمہ خان پیش نہیں ہوں گی، ہم مقدمے کی دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کر چکے ہیں۔ یہ دہشت گردی کی دفعات کا کیس ہی نہیں بنتا۔