وفاقی کابینہ نے پاکستان اور عمان کے درمیان مسافر اور کارگو فیری سروس کے آغاز کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری کے مطابق دونوں ممالک جلد اس سلسلے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔

اسی طرح عمان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:گوادر سے خلیجی ممالک کے لیے فیری سروس چلانے کا فیصلہ

بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت جولائی 2025 میں جُنید انور چوہدری اور عمان کے سفیر فہد بن سلیمان بن خلف الخروصی کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کا تسلسل ہے، جس میں دونوں جانب نے اقتصادی و بحری تعاون بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

اس موقع پر وزیر نے بتایا تھا کہ گوادر اور عمان کے درمیان مجوزہ فیری سروس کے ذریعے پاکستان کو سالانہ 10 سے 15 ارب ڈالر تک کی آمدن ہوسکتی ہے۔

جمعہ کو جاری بیان میں وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ گوادر کی سالانہ برآمدی آمدن 850 ملین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی تا چاہ بہار فیری سروس شروع کرنے پر پیشرفت

جس میں 645 ملین ڈالر ویلیو ایڈڈ فشریز اور 200 سے 205 ملین ڈالر کھجور کے شعبے سے حاصل ہوں گے۔

عمان جیسے علاقائی شراکت دار وسطی ایشیائی منڈیوں تک رسائی کے لیے انتہائی مؤثر راستہ حاصل کریں گے۔

2024 میں پاکستان کی عمان کو برآمدات 224 ملین ڈالر تھیں۔

مزید پڑھیں: میانوالی میں فیری سروس، سیاح کھنچے چلے آنے لگے

وزیر نے کہا کہ نئی فیری سروس، بہتر بندرگاہی ڈھانچے اور مضبوط دوطرفہ تعاون کے ذریعے یہ حجم نمایاں طور پر بڑھ سکتا ہے۔

پاکستان پہلے ہی اپنی پہلی بین الاقوامی فیری سروس کا لائسنس جاری کرچکا ہے، جس کے تحت خلیجی تعاون کونسل یعنی عمان، متحدہ عرب امارات، بحرین اور ایران سمیت جی سی سی کے رکن ممالک کے ساتھ مسافر فیری آپریشنز شروع ہوسکیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس لائسنسنگ فریم ورک سے قواعد و ضوابط میں وضاحت آئے گی اور نجی شعبے کی شمولیت بڑھے گی، جس سے خطے میں بحری تجارت اور رابطہ مزید فروغ پائے گا۔

مزید پڑھیں:بلیو اکانومی میں اہم پیشرفت، پاکستان اور عراق کے درمیان فیری سروس شروع کرنے کا معاہدہ

جنید انور چوہدری کے مطابق 2024 کے اختتام تک وہاں تقریباً 2.

5 سے 3.2 لاکھ پاکستانی مقیم تھے، جبکہ تمام زمروں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 3.6 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیری رابطے کے مضبوط ہونے سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان سفر آسان ہوگا اور کاروباری و ذاتی روابط میں اضافہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران بحرین خلیجی تعاون کونسل عمان فیری سروس لائسنس متحدہ عرب امارات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران خلیجی تعاون کونسل فیری سروس لائسنس متحدہ عرب امارات اور عمان کے کے درمیان ملین ڈالر فیری سروس کے لیے

پڑھیں:

قومی اسمبلی میں تینوں سروسز ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تقرر سے 5 برس تک

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیئے۔ 27 ویں آئینی ترمیم دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکی ہے۔ بل اب آئین کا حصہ بن گیا ہے۔ قبل ازیں سینٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی نئی ترامیم کے ساتھ منظوری دیدی۔ ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اور نعرے بازی کی گئی۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہوا جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کا نیا متن پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم کے نئے متن کو سینٹ میں پیش کیا جس کے بعد ترامیم کو شق وار منظور کیا گیا۔ وزیر قانون کی جانب سے ترمیم پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے ایوان میں ڈیسک بجاکر احتجاج کیا جبکہ ترامیم کی شق وار منظوری کے دوران بھی اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ اپوزیشن  ارکان نے عدلیہ کی تباہی نامنظور کے نعرے لگائے جس پر چیئرمین سینٹ نے انہیں نعرے بازی سے منع کیا۔ پی ٹی آئی کی فلک ناز، مرزا آفریدی اور فیصل جاوید نے چیئرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا جبکہ پی ٹی آئی ارکان ووٹنگ کا حصہ نہیں بنے۔ جے یو آئی کے 4 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیا جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں دیا۔ کلاز 2  میں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے اور ترمیم کے خلاف 4 ووٹ آئے۔ قبل ازیں27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے بعد تقسیم کے ساتھ ووٹنگ کا عمل کیا گیا اور سینٹ میں گھنٹیاں بجائی گئیں جبکہ اس دوران سینٹ ہال کے داخلی اور خارجی راستے بند کردئیے گئے۔ وزیر قانون اعظم نذیر نے ایوان کو بتایا کہ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔ صدر کا حلف چیف جسٹس پاکستان لیں گے اور الیکشن کمشن کا حلف چیف جسٹس پاکستان لیں گے۔ کوئی عدالت آرٹیکل 6  کے تحت کسی مارشل لاء یا غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکے گی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رہے گا، موجودہ چیف جسٹس اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے، کچھ وضاحتیں ضروری تھیں، اس وجہ سے مزید ترامیم پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 غداری سے متعلق ہے، اگر کوئی طاقت سے آئین کو پامال کرتا ہے، آرٹیکل 6  کے مرتکب افراد کو کوئی عدالت توثیق نہیں دے گی۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس، آڈیٹر جنرل کے حلف چیف جسٹس آف پاکستان لیں گے۔ کوئی عدالت آرٹیکل 6 کے تحت کسی مارشل لاء یا غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکے گی۔ نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف بھول گئی کیسے جلدی میں اسمبلی توڑی گئی۔ جب عدم اعتماد ہوا تو انہوں نے اسمبلی توڑ دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63  اے خودبخود تو اپلائی نہیں ہوگا۔ کسی ممبر نے ضمیر کے مطابق ووٹ کاسٹ کیا تو وہ کائونٹ ہوگا۔ آئین اور قانون کے مطابق وہ ووٹ کائونٹ ہونا چاہیے۔ 27 ویں آئینی ترمیم سینٹ سے پاس ہو چکی ہے۔ جب ترمیم اسمبلی گئی تو کچھ کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آرٹیکل 6  میں تبدیلی کرنا بہت ضروری ہوگیا تھا۔  سینیٹر علی ظفر نے ایوان بالا میں اظہار خیال میں حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کہا تھا جلد بازی نہ کریں غلطیاں نکلیں گی، جب 27 ویں ترمیم اسمبلی پہنچی تو پتہ چلا بہت غلطیاں ہیں۔  یہ سب صرف ایک شخص کے ڈر کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، لوٹا کریسی کو فروغ دینا شرمناک ہے۔ آپ سب نے تالی بجا کر ثابت کیا یہ جھوٹ اور فریب کی سیاست کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ سب کچھ کنٹرول کرنے کیلئے جلد سے جلد آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں، یہ سب صرف ایک شخص کے ڈر کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لوٹاکریسی اور فریب کو پروموٹ کرنا بہت شرمناک ہے، کل آپ یہ مت کہنا کہ ہم لوٹا ازم کے خلاف ہیں، لوٹا ازم کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے تو یہ حمایت کررہے تھے۔ عوام 27ویں آئینی ترمیم کے ساتھ نہیں ہیں، آپ نے دو ووٹ چوری سے لے لئے، لیکن سچ کو نہیں چھپا سکیں گے، جو آئینی عدالت بنا رہے ہیں اس میں مارشل لاء قبول کی اجازت تھی، یہ غلطی دور کی گئی، اس غلطی کو دور کرنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ سب جلدی میں کیا جارہا ہے، یہ سارے کا سارا مذاق ہو رہا ہے۔
اسلام آباد( اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ان ترامیم کا مقصد افواج پاکستان سے متعلق قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 243 میں جو ترامیم کی گئی ہیں ان کی بنیاد پر ضروری قانون سازی  کی گئی ہیں جس میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کی میعاد بھی شامل ہے۔ ان ترامیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ موجودہ چیئرمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد ختم ہو جائے گا۔ اسی طرح سے ان قوانین میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس، ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے بھی  شامل کئے گئے ہیں۔ یہ سکیم اور متعلقہ قوانین میں ترمیم ہمعصر اور جدید جنگی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تجویز کی گئیں ہیں۔ وفاقی کابینہ نے فیڈرل کانسٹی ٹیوشنل کورٹ (پروسیجر اینڈ پریکٹس) ایکٹ  2025ء کے مسودے کی بھی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 نومبر 2025 ء کو ہونے والی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔  دریں اثناء قومی اسمبلی نے  بھی پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کرلی۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔ بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا جس پر سپیکر نے رائے شماری کرائی اور ایوان نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اسی طرح پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء  میں ترمیم اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کا بل بھی خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیا اور اسے بھی ارکان اسمبلی نے ووٹنگ کے ذریعے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ ایوان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل پیش کیا گیا اور اسے بھی منظور کرلیا گیا۔ وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے پانچ سال کا ہوگا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم کو موجودہ قانون سے ہم آہنگ کرنے کے لیے یہ ترامیم لائی گئی ہیں۔ انہوں نے وضاحت دی کہ چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے پانچ سال کا ہوگا۔ ایئرفورس اور نیوی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ آئین کے مطابق نئی عدالت میں تعیناتیوں کی ترامیم منظور کرلی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب سے چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ ایوان نے گھریلو تشدد کے تحفظ اور روک تھام کا بل  بھی منظورکرلیا۔ رکن شرمیلا فاروقی نے گھریلو تشدد کے تحفظ اور روک تھام کا بل پیش کیا تھا۔ جے یو آئی  ارکان کی جانب سے گھریلو تشدد سے متعلق بل کی مخالفت کی گئی۔ رکن نعیمہ کشور نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ اس بل پر غور کرسکیں، ہمیں دو دن کا وقت دیں تاکہ ترمیم لا سکیں، ہم گھریلو تشدد سے متعلق بل کو مسترد کرتے ہیں۔ رکن عالیہ کامران نے کہا کہ وہ کون سی دشواری ہے جو آپ نے رولز معطل کرکے یہ بل پیش کئے۔ سپیکر نے کہا کہ میں نے اجلاس ملتوی کرنا ہے اس لیے رولز معطل کیے۔ عالیہ کامران نے کہا کہ وزارت داخلہ کی کمیٹی میں ہماری نمائندگی نہیں ہے، اس بل کی شقیں اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ رکن شاہدہ اختر علی نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 227 کے خلاف ہے، یہ بہت حساس معاملہ ہے ایسا نہ کریں، یہ بل ہمارے اسلامی تشخص کے خلاف ہے۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس  صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ پریکس اینڈ پروسیجر سے متعلق شق 191 اے کو نکال دیا گیا۔ سپریم کورٹ پریکس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ مقدمات سننے کے لئے بنچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکن کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ کمیٹی میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کے علاوہ سینئر ترین جج شامل ہوں گے۔ مجوزہ آرمی ایکٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف کا بطور چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا نوٹیفکیشن جاری ہو گا۔ نئے نوٹیفکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہو گی۔ آرمی چیف  چیف آف ڈیفنس پاک فوج کے تمام شعبوں کی ری سٹرکچرنگ اور انضمام کریں گے۔ وزیراعظم، آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس کی سفارش پر کمانڈر نیشنل سٹرٹیجک  کمانڈ تعینات کریں گے۔ کمانڈر نیشنل سٹرٹیجک کمانڈ کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی۔ کمانڈر نیشنل سٹرٹیجک کمانڈ کو  3 سال کیلئے دوبارہ تعینات کیا جا سکے گا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی وزیراعظم کریں گے۔ چیف آف ڈیفنس کی تقرری کی مدت اس دن سے شروع ہو گی جب تعیناتی ہو گی۔ قانون نے وضاحت کی ہے کہ چیف آف ڈیفنس کا عہدہ تقرری کے دن سے پانچ سال کا ہوگا۔ عہدہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد شروع ہو گا۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابقسپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو پاکستان کی پہلی  آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عمان کے درمیان پہلی فیری سروس جلد شروع ہونے کا امکان
  • وفاقی کابینہ نے گوادر عمان فیری سروس کی منظوری دےدی
  • وفاقی کابینہ نے گوادر ، عمان فیری سروس کی منظوری دے دی
  • گوادر سے عمان تک فیری سروس منظور؛  سرمایہ کاری کیلیے بہترین مواقع
  • قومی اسمبلی میں تینوں سروسز ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تقرر سے 5 برس تک
  • قومی اسمبلی نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس ترمیمی بلز 2025 کی منظوری دیدی
  • پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف کا اجلاس 8 دسمبر کو طلب
  • پاکستان اور عمان کے درمیان سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • پنجاب کابینہ نےسمارٹ سیف سٹیزفیزون منصوبےکیلئےفنڈزکی منظوری دیدی م