کینیڈا کے شہر نیایاگرا میں ہونے والے جی-7 وزرائے خارجہ اجلاس میں روس پر مزید اقتصادی دباؤ ڈالنے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔

مشترکہ اعلامیے میں وزرائے خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینیوں تک امداد کی بحالی پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: گولڈن بلین کیا ہے اور اسکی حکمرانی کو کیا خطرہ درپیش ہے؟

یوکرین کے وزیر خارجہ نے اتحادیوں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کرنے اور توانائی شعبے میں مدد کی اپیل کی۔

دوسری جانب، اجلاس کے دوران کیریبین میں امریکی فوجی کارروائیوں پر یورپی ممالک نے تشویش ظاہر کی، جن میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کے باعث درجنوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: روس-چین قربتیں، کیا دنیا، مغرب کے بغیر آگے بڑھنے کو تیار ہے؟

فرانس اور برطانیہ نے ان کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا، جبکہ کولمبیا نے امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون معطل کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جی-7 ممالک روس غزہ فرانس اور برطانیہ کینیڈا مبینہ منشیات بردار کشتیاں نیایاگرا وزرائے خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جی 7 ممالک فرانس اور برطانیہ کینیڈا مبینہ منشیات بردار کشتیاں

پڑھیں:

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی جماعت کے ’میک امریکا گریٹ اگین‘ حامیوں کی جانب سے اس وقت سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب انہوں نے پارٹی کے ایک متنازع مسئلے ایچ ون بی ویزا (H-1B) پر دوبارہ بحث چھیڑ دی۔

یہ ویزا امریکی کمپنیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اعلیٰ مہارت رکھنے والے غیر ملکی کارکنان کو زیادہ سے زیادہ 6 سال کے لیے ملازمت دے سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ مسئلہ اس وقت دوبارہ زیرِ بحث آیا جب صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی ہنرمندوں کو امریکا لانا ضروری ہے تاکہ ملک میں ٹیلنٹ آ سکے۔

Trump just said H-1B visas are important to "bring in talent" and "You can't take people off an unemployment line and say I'm gonna put you into a factory where we're gonna make missiles".

Since unemployment affects two thirds of MAGA, many MAGA are annoyed with the orange turd. pic.twitter.com/iYzgttZF5q

— MAGAtard ???????????????? ???????? ???????? ???????? (@RealMAGAtard) November 12, 2025

اینکر کے اس مؤقف کے جواب میں کہ امریکا میں پہلے ہی باصلاحیت لوگ موجود ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ مخصوص صلاحیتیں نہیں ہیں۔

’نہیں، آپ کے پاس نہیں! آپ کے پاس کچھ مخصوص صلاحیتیں نہیں ہیں، اور لوگوں کو سیکھنا پڑتا ہے، آپ بےروزگاروں کو فیکٹری میں نہیں لگا سکتے جہاں میزائل بن رہے ہوں۔‘

مزید پڑھیں:

ٹرمپ نے یہ بھی دفاع کیا کہ 600,000  چینی طلبا کو امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے کی اجازت دینے کی حمایت انہوں نے اس لیے کی تاکہ امریکی تعلیمی ادارے کاروبار سے باہر نہ ہو جائیں۔

ایچ ون بی پروگرام کے حامی اسے امریکی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں، جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے غیر ملکی کارکن امریکیوں کی ملازمتیں چھین لیتے ہیں۔

مارجوری ٹیلر

ریپبلکن رکنِ کانگریس مارجوری ٹیلر گرین نے ٹرمپ کے مؤقف پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’امریکا فرسٹ‘ اور ’صرف امریکا‘ پر یقین رکھتی ہیں۔

’میں امریکی عوام پر ایمان رکھتی ہوں، وہ ذہین، محنتی اور باصلاحیت ہیں، میں غیر ملکی مزدوروں کے حق میں نہیں ہوں جو ایچ ون بی کے ذریعے امریکیوں کی جگہ لیں۔‘

مزید پڑھیں:

فلوریڈا کے ریپبلکن رہنما انتھونی سباتینی نے خبردار کیا کہ یہ پالیسی 2026 کے مڈٹرم انتخابات میں ریپبلکنز کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

’یہ پاگل پن ہے، ہم مڈٹرم انتخابات بری طرح ہار جائیں گے۔‘

دوسری جانب، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ستمبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے کمپنیوں پر ایچ ون بی ویزا کے لیے سالانہ 100,000 ڈالر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔

مزید پڑھیں:

ترجمان ٹیلر راجرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امریکی کارکنوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ایچ ون بی صرف اعلیٰ ہنرمند افراد کے لیے استعمال ہو، نہ کہ کم اجرت والے کارکن جو امریکیوں کی جگہ لیں۔

ایچ ون بی ویزا ہمیشہ سے ٹرمپ کے حلقے میں ایک متنازع معاملہ رہا ہے، دسمبر 2024 میں ٹرمپ نے اسے ’زبردست پروگرام‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایچ ون بی کے حامی ہیں۔

ایلون مسک نے، جو خود جنوبی افریقہ سے ایچ ون بی ویزا پر امریکا آئے تھے، ٹرمپ کے مؤقف کی حمایت کی۔

اسٹیو بینن

’میں اور وہ لوگ جنہوں نے اسپیس ایکس، ٹیسلا اور دیگر کمپنیوں کو بنایا، سب ایچ ون بی کی بدولت امریکا میں ہیں۔‘

تاہم، اسٹیو بینن جیسے پرانے میگا رہنماؤں نے پروگرام کو فریب قرار دیا اور مسک کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں:

’ٹیک کمپنیاں ایچ ون بی سسٹم کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں، عوام غصے میں ہیں، میں ذاتی طور پر مسک کو وائٹ ہاؤس سے باہر کرنے کو اپنا مشن بناؤں گا۔‘

ادھر بائیں بازو کے رہنما بھی اس پروگرام کے ناقد ہیں۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے کہاکہ ایچ ون بی ویزے کا مقصد ’بہترین اور باصلاحیت‘ کو بھرتی کرنا نہیں، بلکہ امریکیوں کی اچھی تنخواہ والی نوکریاں سستے غیر ملکی مزدوروں سے بدلنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

H-1B ایچ ون بی ایلون مسک برنی سینڈر ٹرمپ جنوبی افریقہ ڈونلڈ ٹرمپ میک امریکا گریٹ اگین وائٹ ہاؤس ویزا

متعلقہ مضامین

  • جی 7 ممالک کا غزہ منصوبےکی حمایت کا اعادہ، یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی پر زور
  • جی 7 ممالک کا غزہ منصوبےکی حمایت کا اعادہ، اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی واپسی پر زور
  • ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہیں، حمایت جاری رہے گی: چین کا اعلان
  • انقلابی فکر، امریکی دھمکیوں کا بہترین جواب
  • اپوزیشن اتحاد  کاحکومت پر دباؤ ڈالنے اور غیرملکی سفیروں کو خطوط بھیجنے کا اعلان
  • چین دو طرفہ تعلقات کے فروغ میں پاکستان اور افغانستان کی حمایت کرتاہے ، چینی وزارت خارجہ
  • جنگ یوکرین سے امریکہ کو پہنچنے والے نقصان پر ٹرمپ کا واویلا
  • امریکہ، ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی اجلاس