کراچی:

معروف میزبان اور اداکارہ آمنہ ملک نے جنات سے اپنی گمشدہ چیزیں واپس منگوانے کا دلچسپ واقعہ سنادیا۔

تابش ہاشمی کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں گفتگو کے دوران آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ ایک بار گھر میں انکے پیسے اور چیزیں گم ہونے لگیں، مجھے کسی نے مشورہ دیا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب گھر میں جنات موجود ہوں، اُن سے بات کرو تو وہ چیزیں واپس چھوڑ جاتے ہیں۔

آمنہ ملک کے مطابق انہوں نے ایسا ہی کیا اور جنات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی ہیں برائے مہربانی میری چیزیں واپس کردیں جس کے بعد شام تک مجھے میرے گمشدہ پیسے واپس مل گئے، اب جب بھی میری کوئی چیز گم ہوتی ہے تو میں اسی طرح جن سے بات کرتی ہوں اور میری چیز مجھے واپس مل جاتی ہے۔ 

جوائنٹ فیملی سسٹم کی مخالفت کرتے ہوئے آمنہ ملک نے کہا کہ ایک گھر میں دو ملکائیں نہیں رہ سکتیں، جب بھائی بہن بچوں کے والدین بن جائیں اور خاندان بڑھ جائے تو زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے ساتھ رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نہ صرف بہو بیٹیاں آپس میں لڑتی ہیں بلکہ بھائی بہن بھی اختلافات شروع کر دیتے ہیں۔ اس لیے ایک حد تک فاصلے کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ محبت برقرار رہے۔

انہوں نے بتایا کہ چونکہ ان کے والد پاک فوج میں تھے، اس لیے ڈسپلن ان کی زندگی کا حصہ رہا لیکن وہ خود کو ہمیشہ ایک "ٹام بوائے" سمجھتی رہی ہیں۔ ان کے مطابق ٹام بوائے ہونا صرف اس بات کی علامت ہے کہ کوئی لڑکی بہادر ہو اور ناانصافی یا بدتمیزی برداشت نہ کرے۔ انہوں نے ایک واقعہ بھی سنایا جب ایک مسافر نے دورانِ پرواز ایئر ہوسٹس سے بدتمیزی کی تو انہوں نے آگے بڑھ کر مداخلت کی اور معاملہ حل کروایا۔

انہوں نے ایک اور دلچسپ واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ ایک بار انکے گھر پر کھٹمل ہوگئے تھے جس سے وہ بہت پریشان تھیں، اُنہیں ایک ماسی نے مشورہ دیا کہ دو تین کھٹملوں کو پکڑ کر گوشت کی دکان پر لیجائیں اور وہاں انہیں چھوڑ دیں اور اُن سے کہیں کہ اب ہمارے گھر نہیں آْنا یہی تمہارا گھر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے ایسا کیا تو گوشت والا بھی پریشان ہوگیا اور سمجھا شاید میں کوئی جادو ٹونا کرنے آئی ہوں، لیکن میں اس کو سچ بھی نہیں بتا سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسکے باوجود بھی کھٹمل ان کے گھر میں موجود رہے۔

انہوں نے بچپن کا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ میرے ٹیوشن ٹیچر بہت بے چارے اور معصوم تھے، میں اُن سے پڑھنے کے بجائے کہتی تھی کہ مجھے گانے سنائیں، وہ مجھے نور جہاں کے گانے سناتے تب میں اپنا ہوم ورک کرتی تھی۔ شو کے دوران انہوں نے نُورجہاں کا مشہور گانا "کہندے نے نیناں تیرے کول رہنا" بھی گنگنایا جس پر ناظرین نے خوب داد دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا منہ ملک انہوں نے گھر میں کہا کہ

پڑھیں:

شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین

منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یومِ ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے۔ علامہ اقبال ؒ نے نوجوانوں میں جس شعور، ہمت اور بلند حوصلگی کی روح پھونکی آج اسی فکر کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا نظریاتی وجود اقبال ؒ کے افکار سے جڑا ہوا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اقبال ؒ کے پیغام کو صرف تقریبات تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے نظام تعلیم، کردار سازی، قومی سوچ اور معاشرتی اخلاق کا حصہ بنائیں۔ علامہ اقبال ؒ کی فکر قرآن، سنتِ نبوی ﷺ اور رومی کی روحانی تعلیمات سے فیض یافتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ محض شاعر نہیں بلکہ وہ ایک صاحبِ بصیرت مفکر، دردمند مصلح اور ملتِ اسلامیہ کے ترجمان تھے۔ پروفیسرڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اقبال ؒ کا پیغام علم و عرفان، عمل و ایثار اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے عبارت ہے۔ اُنہوں نے غلام ذہنوں کو خودی کی طاقت سے آزاد کرایا اور ملتِ اسلامیہ کے نوجوانوں میں حریتِ فکر کا جذبہ پیدا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک مسلمان اپنی روحانی خودی اور ایمانی غیرت کو پہچان نہیں لیتا، تب تک وہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے اور نہ ہی قوم کی حالت۔انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں امام غزالی ؒ، ابن عربی ؒ، مولانا رومی ؒ اور علامہ اقبال ؒچار ایسی شخصیات ہیں جن پر سب سے زیادہ علمی تحقیق ہو رہی ہے۔ اقبال ؒکی فکر ہمیں بتاتی ہے کہ امت کی نجات اور ترقی صرف قرآن و سنت سے وابستگی اور خودی کی بیداری میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جب امتِ مسلمہ فکری انتشار، فرقہ واریت اور اخلاقی زوال کا شکار ہے، تو اقبالؒ کی فکر ہی امید کی کرن ہے۔ نوجوان نسل اگر اپنے کردار و عمل کو علامہ اقبالؒ کے نظریات کے مطابق ڈھال لے تو پاکستان حقیقی معنوں میں وہی اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے جس کا خواب علامہ نے دیکھا تھا۔ علامہ اقبال ؒ کی روحانی بصیرت آج بھی ہمیں دعوتِ عمل دے رہی ہے کہ ہم علم، ایمان اور کردار کے امتزاج سے اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • نعمان اعجاز نے مشکل وقت میں عدنان شاہ ٹیپو کی مدد کیسے کی؟
  • سگے بھائی جائیداد کے لیے تنگ کررہے ہیں، معذور بھائی کا الزام
  • بی جے پی اور بی آر ایس فرقہ وارانہ مسائل پر پروان چڑھ رہے ہیں، اظہر الدین
  • شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین
  • میرا بچپن اشفاق احمد کی گود میں گزرا، نائمہ خان کا انکشاف
  • شادی ختم ہونے کے بعد منفی ماحول سے بچنے کیلئے بیرون ملک منتقلی کا فیصلہ کیا، آمنہ شیخ
  • شہدائے جموں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے تحریک آزادی کی آبیاری کی، علی رضا سید
  • وہ مجھے گلے لگانے کی کوشش کرتے، بنگلادیشی کرکٹر جہاں آرا عالم کے سابق سلیکٹر پر سنگین الزامات
  • معروف گلوکارہ و اداکارہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں