اسلام آباد:

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے بل میں شامل شقوں پر کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے اور خیبرپختونخوا کے نام کی تبدیلی پر بھی کچھ بات ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بل میں شامل شقوں پر تقریباً تمام کام مکمل ہوگیا ہے،کچھ تجاویز جو بعد میں آئی ہیں ان پر بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے صوبے کے نام کی تبدیلی بارے کچھ بات ہوئی ہے، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی تجاویز پر اب غور کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور باپ پارٹی کی تجاویز پر اپنی اپنی قیادت سے بات ہوگی اور وقفہ اس لیے ہی کیا گیا ہے سیاسی جماعتیں اپنی قیادت سے بات کر لیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔

’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔

’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔

’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”

آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔

“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم، بل میں شامل شقوں پر تقریباً تمام کام مکمل ہوگیا; وزیرقانون
  • 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نےمنظور کرلیا، وفاقی وزیرقانون
  • حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری
  • 27ویں آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی کی تجاویز قبول
  • وزیراعظم شہباز شریف نےوفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب کر لیا
  • پیپلز پارٹی کا حکومتی تجویز کردہ ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات کے آرٹیکل پر غور
  • پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی، شازیہ مری
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں