امریکی ایوانِ نمائندگان میں تاریخی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے معاہدے پر آج ووٹنگ ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے بدھ کے روز ایوانِ نمائندگان میں ایک عارضی فنڈنگ بل پر ووٹنگ متوقع ہے، جس کا مقصد خوراک کی امدادی اسکیموں کی بحالی، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور ایئر ٹریفک کنٹرول نظام کو دوبارہ فعال کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
ریپبلکن پارٹی کو ایوان میں 219 کے مقابلے میں 213 نشستوں کی معمولی برتری حاصل ہے، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے باعث توقع ہے کہ یہ بل منظوری حاصل کر لے گا، باوجود اس کے کہ ڈیموکریٹس اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سینیٹ کے ساتھ طویل مذاکرات کے باوجود وہ ہیلتھ انشورنس سبسڈی میں توسیع حاصل نہیں کر سکے۔
بل کی منظوری کی صورت میں حکومت کے لیے 30 جنوری تک فنڈز فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا کا مجموعی قومی قرضہ 38 کھرب ڈالر سے بڑھ کر سالانہ تقریباً 1.
ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ‘میری تمام اراکینِ ایوان سے عاجزانہ درخواست ہے کہ غور و فکر کریں، دعا کریں اور بالآخر درست فیصلہ کریں۔’ جانسن نے شٹ ڈاؤن کے دوران تقریباً دو ماہ تک ایوان کو بند رکھا تاکہ مذاکرات میں دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے صورتحال سنگین، ہزاروں پروازیں منسوخ، فضائی سفر مکمل رکنے کا خدشہ
دوسری جانب ڈیموکریٹس اس معاہدے کو نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ ‘ٹرمپ اور ریپبلکنز سمجھتے ہیں کہ امریکا میں مہنگائی کا بحران فرضی ہے۔ عوام بہتر کے مستحق ہیں۔’
بل میں 3 مکمل مالیاتی بل بھی شامل ہیں جن کے تحت فوجی تعمیرات، زراعت اور کم آمدنی والے شہریوں کے لیے خوراکی امداد کے پروگراموں کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ یہ بل 8 ریپبلکن سینیٹرز کو 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل حملے کی تحقیقات کے دوران مبینہ پرائیویسی خلاف ورزیوں پر نقصانات کے ازالے کے دعوے کا حق دیتا ہے۔
اس کے تحت مستقبل میں بغیر اطلاع کسی سینیٹر کا فون ڈیٹا حاصل کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور متاثرہ اراکین کو 5 لاکھ ڈالر تک ہرجانہ اور وکلا کی فیس وصول کرنے کی اجازت ہوگی۔
اگر بل ایوان سے منظور ہو گیا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ قانونی حیثیت اختیار کر لے گا۔ ٹرمپ نے سینیٹ میں اس کی منظوری کو ‘ایک بڑی کامیابی’ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر کا انتباہ
بل کی منظوری کے بعد ایوان میں ایک اور اہم معاملے پر ووٹنگ متوقع ہے، جس میں جیبری اپسٹین کیس سے متعلق غیرخفیہ ریکارڈز عام کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، جسے اب تک ٹرمپ اور اسپیکر جانسن دونوں نے مؤخر کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ڈیل ماضی کے تمام معاہدوں سے بالکل مختلف ہوگی اور اس سے دونوں ممالک کو زبردست اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس نئے معاہدے سے دوطرفہ تجارت کو وسعت ملے گی، سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری مواقع میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے روس سے تیل کی خریداری ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس عمل میں بھارت کی مکمل مدد کرے گا تاکہ توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ واشنگٹن جلد بھارت پر عائد محصولات میں کمی کے اقدامات کرے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا تھا، مگر اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بھارت ہمیں پسند نہیں کرتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ امریکا کو پسند کرنے لگے گا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے شام، ترکی اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کے درمیان استحکام کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ تعلقات کی بہتری مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہایت ضروری ہے اور واشنگٹن اس مقصد کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور جلد ہی حکومت معمول کے مطابق کام کرنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات وقتی ہیں، مگر عوامی مفاد میں تمام فریقین کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے بھارت میں نئے امریکی سفیر کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرجیو گور بھارت کے لیے امریکی سفیر مقرر کیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔