اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سابقہ "میک امریکا گریٹ اگین" پالیسی کے برعکس ایک نیا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی طلبہ امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والے طلبہ امریکی جامعات کے مالی ڈھانچے کو مضبوط رکھتے ہیں، اِن کے بغیر درجنوں تعلیمی ادارے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، اگر غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں بڑی کمی کی گئی تو امریکی یونیورسٹیوں کا آدھا نظام تباہ ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چین سمیت مختلف ممالک کے طلبہ زیرِ تعلیم ہیں اور اگر ان کی تعداد محدود کر دی گئی تو ناصرف تعلیمی اداروں بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اِن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ فیس کی مد میں مقامی طلبہ کے مقابلے میں دُگنی رقم ادا کرتے ہیں، اس لیے یہ نظام امریکی یونیورسٹیوں کے لیے مالی طور پر بہت اہم ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کا یہ نیا مؤقف اِن کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے متضاد ہے۔ رواں سال جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالنے کے بعد اِن کی انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے، متعدد طلبہ کو گرفتار کیا جو pro-Palestine سرگرمیوں میں شریک تھے اور ویزا درخواستوں کے تقاضے مزید سخت کر دیے۔ انتظامیہ نے ہارورڈ اور اسٹینفورڈ سمیت کئی بڑے امریکی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنایا، ان پر غیر ملکی طلبہ کے اندراج کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔ہارورڈ یونیورسٹی نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ پر پابندی عائد کرنے سے روک دیا تاہم حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غیر ملکی طلبہ طلبہ کے

پڑھیں:

غیر ملکی خواتین کا کوٹ ادو کے 2 نوجوانوں سے نکاح، دونوں نے اسلام قبول کر لیا

کوٹ ادو:

بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی دو خواتین پاکستان کے شہر کوٹ ادو پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے مقامی نوجوانوں سے شادی کرنے کے لیے اسلام قبول کیا۔

بلغاریہ کی رہائشی اسٹیفانووا جنہوں نے اسلام کو اپنے عقیدہ کے طور پر اختیار کیا، پاکستانی نوجوان عدنان گورمانی سے رشتہ ازدواج میں بندھ گئیں۔ اس کے بعد ان کا اسلامی نام مریم رکھا گیا۔

اسی طرح جاپان کی باشندہ ایشی موتو آکی نے بھی اپنے دل کی خواہش کے مطابق شعیب گشکوری سے نکاح کیا جس کے بعد ان کا اسلامی نام دعا فاطمہ رکھا گیا۔

دونوں غیر ملکی خواتین نے اپنے مذہب میں تبدیلی کے بعد اسلام کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے مقامی مدرسہ جامعہ انوارالاسلام کوٹ ادو کا انتخاب کیا۔

اسی مدرسے میں دونوں جوڑوں کا شرعی نکاح بھی مکمل کیا گیا۔

ان کے وکیل کے مطابق قانونی نکاح کے تمام کاغذی مراحل مکمل کرنے کے بعد دونوں جوڑوں کا نکاح رجسٹر کروا لیا جائے گا۔

اس سے قبل یہ جوڑے اپنی شادی کے لیے اپنے اپنے وطن واپس جائیں گے تاکہ تمام قانونی کارروائیاں مکمل کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کیلئے نئی ترمیم شدہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی
  • ’غیرملکی طلبہ امریکا کیلئے اچھے ہیں،‘ ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن
  • ٹرمپ کا اپنے مؤقف پر یوٹرن
  • ’ٹرمپ قانون کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں‘، امریکا کے سینئر ترین جج احتجاجاً مستعفی
  • احمد الشرع کی ٹرمپ سے ملاقات، امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں
  • امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • غیر ملکی خواتین کا کوٹ ادو کے 2 نوجوانوں سے نکاح، دونوں نے اسلام قبول کر لیا
  • یوم اقبال پر بدین میں شاندار تعلیمی وادبی تقریب کا انعقاد