واشنگٹن:

پینٹاگون کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا غزہ کی پٹی میں کوئی فوجی نہیں بھیجے گا۔

تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ بین الاقوامی افواج کو فلسطینی علاقے کے قریب تعینات کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

پینٹاگون کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹیں غلط ہیں تاہم اس نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ امریکا اور اس کے عالمی فوجی اتحادی مل کر غزہ کے علاقے کے قریب بین الاقوامی فوجی دستوں کو تعینات کرنے کے آپشنز پر کام کر رہے ہیں۔

ان افواج کو انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس کے تحت تعینات کیا جائے گا جو امریکی صدر کی غزہ امن منصوبے کی حمایت کریں گی۔

عہدیدار نے وضاحت کی کہ کسی امریکی فوجی کو غزہ میں تعینات نہیں کیا جائے گا، جو کچھ بھی اس کے برعکس رپورٹ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔

اس سے پہلے اسرائیلی میڈیا میں یہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ امریکا غزہ کی سرحد کے قریب 500 ملین ڈالر کی لاگت سے ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس میں کئی ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی گنجائش ہو گی۔

غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کی بنیاد پر نافذ کیا گیا تھا۔

آئی ایس ایف اس منصوبے کا اہم حصہ ہے، جو غزہ میں اسرائیل کی واپسی کے دوران استحکام کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔

غزہ ہیلتھ وزارت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 2023 سے اب تک 69,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 170,600 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی صورت میں ترکی کے فوجی دستوں کو شامل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے اس مؤقف سے امریکا کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حالت میں غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی تجویز پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی افواج بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے اسرائیل کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنایا ہے، اس لیے اسرائیل کسی طور پر ترک فوج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
  • افغانستان میں جدید اسلحے و گولہ بارود کی موجودگی براہ راست خطرہ ہے،پاکستان
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • امریکا نے غزہ امن منصوبے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو نکال دیا
  • حماس نے ایک اور اسرائیلی  فوجی کی لاش واپس کردی
  • اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا
  • رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف
  • روس نے پیوٹن کے حکم پر ممکنہ جوہری تجربات کی تیاری شروع کر دی
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے