امریکی صیہونی عزائم: اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانیت کے مستقبل اور دنیا کے امن کو امریکی و صیہونی عزائم اپنی گرفت میں لے چکے ہیں، اب امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ فلسطینی علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کی جا سکے۔ اس اڈے میں بین الاقوامی ٹاسک فورس ہوگی جو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے قائم کی جائے گی اور یہاں چند ہزار امریکی فوجی تعینات ہوں گے، یہ منصوبہ اسرائیل میں پہلے بڑے امریکی فوجی اڈے کے قیام کی نشاندہی کرتا ہے اور امریکا کی غزہ میں جنگ کے بعد استحکام کی کوششوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکا نے اسرائیل میں تھاڈ میزائل دفاعی نظام نصب کیا تھا، جسے ایران کے میزائل اور ڈرونز کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
غزہ جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، جس کے تحت اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی دوبارہ تعمیر اور حماس کے بغیر نئے انتظامی نظام کے قیام جیسے اقدامات شامل ہیں۔
غزہ صحت کی وزارت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی جارحیت میں 69,000 سے زائد افراد جاں بحق اور 1,70,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل میں
پڑھیں:
اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سےاسرائیل کو باہر کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی معاملات پر اختلافات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، ایک اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے، جبکہ تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے ذریعے غزہ کا کنٹرول سنبھالنا اور وہاں سے اسرائیلی افواج کا انخلا یقینی بنانا ہے۔
امریکی منصوبے کے مطابق ISF میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ کے تحت تعینات کیا جائے گا۔ تاہم امریکا اپنی افواج اس فورس کا حصہ نہیں بنائے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت کے لیے رابطے کر رہا ہے۔
اسرائیل نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ جھڑپوں کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اسی دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کی تمام شقوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت غزہ کا انتظام “بورڈ آف پیس” سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام پر عمل مکمل کرے۔
یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا کردار محدود جبکہ امریکا کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔