واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ ایک نئی تجارتی ڈیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ماضی کے تمام معاہدوں سے مختلف ہوگا۔

وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں نیا موڑ آنے والا ہے، اور اس ڈیل سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کو مرحلہ وار ختم کر رہا ہے، اور امریکہ بھارت کو اس تبدیلی میں مکمل تعاون فراہم کرے گا۔

Trump on India:

They don't love me right now, but they will love us again.

pic.twitter.com/V0kg7LNEnl

— Clash Report (@clashreport) November 10, 2025

ٹرمپ نے اس بات کا عندیہ دیا کہ بھارت پر محصولات میں کمی لانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ تعلقات میں تناؤ آیا تھا تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ بھارت جلد ہی امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے لگے گا۔

انہوں نے اپنے منفرد انداز میں کہا کہ بھارت ابھی ہمیں پسند نہیں کرتا لیکن میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ جلد ہی ہمیں دوبارہ پسند کرنے لگے گا۔

امریکی صدر نے شام اور ترکی کے تعلقات پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر شام کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

شٹ ڈاؤن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور بہت جلد شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو جلد حل کر لیں گے اور امریکہ کی حکومت دوبارہ معمول کے مطابق چلنا شروع کر دے گی۔

ٹرمپ نے بھارت کے لیے نئے امریکی سفیر کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا اور سرجیو گور کو بھارت میں امریکی سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔

سرجیو گور نے بھارت کے لیے امریکی سفیر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جس کے بعد یہ نئی تعیناتی دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری لانے کی ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارت کے کہ بھارت کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-03-4

 

عارف بہار

امریکا اور بھارت تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ایک دوسرے کے فطری حلیف ہیں۔ نائن الیون کے بعد دو نوں ملکوں نے اس تعلق کو اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کی شکل دے کر ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جب دونوں ملک اپنے رشتوں کو نیا رنگ وآہنگ عطا کر رہے تھے تو اس وقت دونوں طرف جو سب سے مضبوط تعلق قرار دیا جا رہا تھا وہ مسلم شدت پسندی کا مشترکہ شکار اور ایک ہی طاقت کے مظلوم تھا۔ امریکا نائن الیون کا نیا نیا زخم کھائے ہوئے تھا تو بھارت کے دانشور امریکیوں کو یہ باور کر ارہے تھے کہ امریکا کا نائن الیون تو اب ہوا بھارت تو مسلم شدت پسندی کے ہاتھوں آئے روز نائن الیون سہتا چلا آرہا ہے۔ یوں تو بھارت اور امریکا کے تعلقات کاروباری اوردفاعی تھے مگر انہیں نظریاتی رنگ دینے کے لیے مشترکہ ظالم کے مشترکہ مظلوم کا افسانہ تراشا گیا۔ مظلومیت کے اس تعلق میں ایک تیسرا فریق بھی کھڑا کیا گیا جو اسرائیل تھا۔ یوں مظلوموں کی ایک مثلث تشکیل دی گئی۔ امریکا نے اسرائیل کے بعد بھارت کو اپنا اسٹرٹیجک شراکت دار قرار دیا۔ خود ساختہ مظلوموں کی اس مثلث نے باقی سارا تعاون اسی نظریاتی بنیاد پر جاری رکھا۔

جب امریکا اور بھارت کے درمیان پہلا دفاعی معاہدہ ہو رہا تھا تو پاکستان کشکول اْٹھائے ایسے ہی دفاعی معاہدے کا مطالبہ کرتا پھر مگر امریکا نے ایک نہ سنی۔ پاکستان نے چین کی طرف لڑھک جانے کی دھمکی بھی دی مگر امریکا ٹس سے مس نہ ہوا۔ امریکا کا مجموعی تاثر یہی رہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلق حسب ضرورت رہے گا گویاکہ ڈالر لو اور کام کرو۔ جب جب امریکا کو کام کی ضرورت پڑے گی پاکستان کی ضروریات پوری کرکے وہ کام لیا جائے گا۔ اس کے بعد دونوں اگلی ضرورت کا انتظا رکرتے رہیں گے۔ اس مضبوط تعلق کے پس منظر میں صاف نظر آتا تھا کہ امریکا اور بھارت کی کشیدگی عارضی اور وقتی ہے۔ امریکا بھارت سے کچھ مطالبات منوانا چاہتا ہے جن کی تکمیل کے بعد دونوں کے تعلقات کا گراف واپس اپنی جگہ پہنچ جائے گا۔

ایک طرف صدر ٹرمپ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بانس پر چڑھا رہے تھے تو دوسری طرف نریندر مودی کی بینڈ بجا رہے تھے۔ یہ دونوں رویے ملکوں کے لیے نہیں شخصیات کے لیے مختص تھے۔ وہ پاکستان کی بطور ریاست تعریف کررہے تھے نہ بھارت کی بطور ریاست تنقیص کررہے تھے۔ دونوں جگہوں پر وہ افراد کے ساتھ دو مختلف رویوں کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ آخر کار دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بیل منڈھے چڑھ گئی اور دونوں طرف سے دفاعی معاہدے کی باضابطہ تجدید کی گئی۔ امریکا کے وزیر خارجہ پیٹی ہیگتھ اور بھارتی وزیر خارجہ راجناتھ سنگھ نے اس دس سالہ دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔ دونوں طرف سے کہا گیا کہ دفاعی شراکت داری کو مزید بہتر بنانے علاقائی استحکام اور ڈیٹرنس کے لیے مل جل کر کام کیا جائے گا۔ راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا غماز ہے۔ اس سے بھارت امریکا تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس معاہدے سے دو دن پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے نوید سنادی تھی کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کم کر رہا ہے۔

امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد اب پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ یہ اصل سوال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نریندرمودی کی حالیہ ٹرولنگ سے ہم نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اب امریکا بھارت کے ساتھ یونہی فاصلہ بنائے رکھے گا اور اس کی محبتوں کی ساری بارشیں اب پاکستانیوں پر برستی رہیں گی۔ اسی تاثر سے مغلوب ہو کر پاکستان کے حکمرانوں نے صدر ٹرمپ کے لیے نوبل پیس پرائز کے حصول کو اپنا مقصد بنالیا۔ ٹرمپ اس انعام کے کتنے مستحق تھے یہ ’’جواز‘‘ غزہ کے کھنڈرات میں پنہاں تھا۔ غزہ کی بربادی کی مہم میں خود ٹرمپ کے بقول اسرائیل نے جس قسم کا اسلحہ طلب کیا امریکا نے فراہم کیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان کے حکمران صدر ٹرمپ کو سیلوٹ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نوبل پرائز کا سب سے مستحق ترین انسان سمجھتے تھے۔ عین اسی ماحول میں امریکا بھارت معاہدہ ہوا تو ہماری کیفیت کچھ یوں تھی۔

میں نے کہا بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی

سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اْٹھا دیا کہ یوں

امریکا اور بھارت کے تعلقات کا پرنالہ واپس اپنی جگہ پر نصب ہوگیا ہے مگر پاکستان غیر ضروری طور پر امریکا کے ساتھ نئے عہدو پیماں کر بیٹھا ہے۔ امریکا کی وہ ضروریات اور خواہشات جن کا بوجھ پاکستان برسوں سے اْٹھانے سے ہچکچا رہا تھا اب اسے چار وناچار اْٹھانا ہی ہیں۔ مطالبات اور ڈومور کی یہ کہانی کسی ایک مقام پر ختم ہوتی تو اچھا تھا مگر یہ غیر مختتم کہانی ہے جو پاکستان کے علاقائی اور عالمی رول سے اس کی نظریاتی شناخت اور اس کے نام اور اسلامی آئین اور اس کی بہت سی دفعات تک پھیلتی نظر آرہی ہے۔

عارف بہار

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • امریکا اور بھارت نئے اقتصادی و سکیورٹی معاہدے کے قریب، صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • احمد الشرع کی ٹرمپ سے ملاقات، امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
  • پاکستان، ویتنام اور ایران کے ساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد