Jasarat News:
2025-11-08@23:18:11 GMT

امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد

اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-03-4

 

عارف بہار

امریکا اور بھارت تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ایک دوسرے کے فطری حلیف ہیں۔ نائن الیون کے بعد دو نوں ملکوں نے اس تعلق کو اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کی شکل دے کر ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جب دونوں ملک اپنے رشتوں کو نیا رنگ وآہنگ عطا کر رہے تھے تو اس وقت دونوں طرف جو سب سے مضبوط تعلق قرار دیا جا رہا تھا وہ مسلم شدت پسندی کا مشترکہ شکار اور ایک ہی طاقت کے مظلوم تھا۔ امریکا نائن الیون کا نیا نیا زخم کھائے ہوئے تھا تو بھارت کے دانشور امریکیوں کو یہ باور کر ارہے تھے کہ امریکا کا نائن الیون تو اب ہوا بھارت تو مسلم شدت پسندی کے ہاتھوں آئے روز نائن الیون سہتا چلا آرہا ہے۔ یوں تو بھارت اور امریکا کے تعلقات کاروباری اوردفاعی تھے مگر انہیں نظریاتی رنگ دینے کے لیے مشترکہ ظالم کے مشترکہ مظلوم کا افسانہ تراشا گیا۔ مظلومیت کے اس تعلق میں ایک تیسرا فریق بھی کھڑا کیا گیا جو اسرائیل تھا۔ یوں مظلوموں کی ایک مثلث تشکیل دی گئی۔ امریکا نے اسرائیل کے بعد بھارت کو اپنا اسٹرٹیجک شراکت دار قرار دیا۔ خود ساختہ مظلوموں کی اس مثلث نے باقی سارا تعاون اسی نظریاتی بنیاد پر جاری رکھا۔

جب امریکا اور بھارت کے درمیان پہلا دفاعی معاہدہ ہو رہا تھا تو پاکستان کشکول اْٹھائے ایسے ہی دفاعی معاہدے کا مطالبہ کرتا پھر مگر امریکا نے ایک نہ سنی۔ پاکستان نے چین کی طرف لڑھک جانے کی دھمکی بھی دی مگر امریکا ٹس سے مس نہ ہوا۔ امریکا کا مجموعی تاثر یہی رہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلق حسب ضرورت رہے گا گویاکہ ڈالر لو اور کام کرو۔ جب جب امریکا کو کام کی ضرورت پڑے گی پاکستان کی ضروریات پوری کرکے وہ کام لیا جائے گا۔ اس کے بعد دونوں اگلی ضرورت کا انتظا رکرتے رہیں گے۔ اس مضبوط تعلق کے پس منظر میں صاف نظر آتا تھا کہ امریکا اور بھارت کی کشیدگی عارضی اور وقتی ہے۔ امریکا بھارت سے کچھ مطالبات منوانا چاہتا ہے جن کی تکمیل کے بعد دونوں کے تعلقات کا گراف واپس اپنی جگہ پہنچ جائے گا۔

ایک طرف صدر ٹرمپ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بانس پر چڑھا رہے تھے تو دوسری طرف نریندر مودی کی بینڈ بجا رہے تھے۔ یہ دونوں رویے ملکوں کے لیے نہیں شخصیات کے لیے مختص تھے۔ وہ پاکستان کی بطور ریاست تعریف کررہے تھے نہ بھارت کی بطور ریاست تنقیص کررہے تھے۔ دونوں جگہوں پر وہ افراد کے ساتھ دو مختلف رویوں کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ آخر کار دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بیل منڈھے چڑھ گئی اور دونوں طرف سے دفاعی معاہدے کی باضابطہ تجدید کی گئی۔ امریکا کے وزیر خارجہ پیٹی ہیگتھ اور بھارتی وزیر خارجہ راجناتھ سنگھ نے اس دس سالہ دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔ دونوں طرف سے کہا گیا کہ دفاعی شراکت داری کو مزید بہتر بنانے علاقائی استحکام اور ڈیٹرنس کے لیے مل جل کر کام کیا جائے گا۔ راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا غماز ہے۔ اس سے بھارت امریکا تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس معاہدے سے دو دن پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے نوید سنادی تھی کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کم کر رہا ہے۔

امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد اب پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ یہ اصل سوال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نریندرمودی کی حالیہ ٹرولنگ سے ہم نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اب امریکا بھارت کے ساتھ یونہی فاصلہ بنائے رکھے گا اور اس کی محبتوں کی ساری بارشیں اب پاکستانیوں پر برستی رہیں گی۔ اسی تاثر سے مغلوب ہو کر پاکستان کے حکمرانوں نے صدر ٹرمپ کے لیے نوبل پیس پرائز کے حصول کو اپنا مقصد بنالیا۔ ٹرمپ اس انعام کے کتنے مستحق تھے یہ ’’جواز‘‘ غزہ کے کھنڈرات میں پنہاں تھا۔ غزہ کی بربادی کی مہم میں خود ٹرمپ کے بقول اسرائیل نے جس قسم کا اسلحہ طلب کیا امریکا نے فراہم کیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان کے حکمران صدر ٹرمپ کو سیلوٹ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نوبل پرائز کا سب سے مستحق ترین انسان سمجھتے تھے۔ عین اسی ماحول میں امریکا بھارت معاہدہ ہوا تو ہماری کیفیت کچھ یوں تھی۔

میں نے کہا بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی

سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اْٹھا دیا کہ یوں

امریکا اور بھارت کے تعلقات کا پرنالہ واپس اپنی جگہ پر نصب ہوگیا ہے مگر پاکستان غیر ضروری طور پر امریکا کے ساتھ نئے عہدو پیماں کر بیٹھا ہے۔ امریکا کی وہ ضروریات اور خواہشات جن کا بوجھ پاکستان برسوں سے اْٹھانے سے ہچکچا رہا تھا اب اسے چار وناچار اْٹھانا ہی ہیں۔ مطالبات اور ڈومور کی یہ کہانی کسی ایک مقام پر ختم ہوتی تو اچھا تھا مگر یہ غیر مختتم کہانی ہے جو پاکستان کے علاقائی اور عالمی رول سے اس کی نظریاتی شناخت اور اس کے نام اور اسلامی آئین اور اس کی بہت سی دفعات تک پھیلتی نظر آرہی ہے۔

عارف بہار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا اور بھارت دفاعی معاہدے امریکا بھارت نائن الیون پاکستان کے کے درمیان بھارت کے رہے تھے کے ساتھ اور اس کے بعد کے لیے

پڑھیں:

ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی

ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کے دوران جس طرح ایران کا ساتھ دیا کوئی ایرانی اسے بھلا نہیں سکتا۔ ایرانی سپیکر کا کہنا تھا کہ پاکستان امت مسلمہ کیلئے ایک بہترین اثاثے کی مانند ہے، پاکستان اور ایران مشترکہ چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، ان کا مل کر مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر نے نجی ٹی وی چینل ’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں ایران کو  بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو نیٹو کی طرز پر اسلامی ممالک کی مشترکہ فوج تشکیل دینی چاہیے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کو  صرف فلسطینیوں کے تحفظ اور مدد کیلئے اپنی فوج غزہ بھیجنی چاہیے، کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے اسرائیلی تسلط مزید مضبوط ہو۔

اس سے قبل صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کے دوران جس طرح ایران کا ساتھ دیا کوئی ایرانی اسے بھلا نہیں سکتا۔ ایرانی سپیکر کا کہنا تھا کہ پاکستان امت مسلمہ کیلئے ایک بہترین اثاثے کی مانند ہے، پاکستان اور ایران مشترکہ چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، ان کا مل کر مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل، توانائی اور بینکنگ سمیت دیگر شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانےکے وسیع مواقع ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت، امریکا تعلقات میں نیا موڑ
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
  • پاک بھارت جنگ میں آٹھ طیارے تباہ ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • پاک بھارت جنگ کے دوران حقیقت میں 8 طیارے گرائے گئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا
  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ