بلدیاتی نظام سے متعلق امور 28ویں آئینی ترمیم میں زیر غور آئیں گے، مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق امور اگلی آئینی ترمیم میں زیر غور آئیں گے۔
انہوں نے وفاقی کابینہ اور دیگر پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کے تمام اراکین نے ان کی ترمیم کی حمایت کی اور مشترکہ کمیٹی میں بھی اس پر غور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل پیش، دو تہائی اکثریت سے منظوری کا امکان
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کچھ پارٹیز کو ہماری ترمیم پر اعتراض تھا، لیکن ان شا اللہ 28ویں ترمیم میں بلدیاتی نظام کی تشریح بہت جلد سامنے آئے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ این ایف سی کے تحت فنڈز منتخب مقامی حکومتوں تک منتقل کیے جائیں۔
مزید پڑھیں: سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار
ان کا کہنا تھا کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہ کیے گئے تو لوگ منفی راستہ اپنا سکتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بلدیاتی ادارے تو قائم کیے گئے ہیں، مگر ان کی فنڈنگ کا کوئی واضح طریقہ کار ابھی وضع نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
28ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم قومی اسمبلی مصطفٰی کمال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 28ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی مصطف ی کمال
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے پیش کی جائیگی
قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہو گا جس کا 11 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ 27ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کریں گے جبکہ توجہ دلاؤ نوٹس بھی قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔آج کے اجلاس میں دو تعلیمی اداروں کے قیام کے حکومتی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور کروایا تھا، بل کی حمایت میں 64 ووٹ پڑے تھے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا تھا۔دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔