ای چالان کے نفاذ کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس سڑکوں سے غائب
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
پولیس ذرائع کے مطابق شہر میں 5 ہزار اہلکار تعینات ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے نظر آتے ہیں؟ شہری سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جب ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس چالان کا اختیار تھا، تو وہ ہر وقت سڑکوں پر ٹولیوں کی صورت میں متحرک نظر آتے تھے مگر اب نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس سڑکوں سے غائب ہوگئی ہے۔ ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔ شہر میں ای چالان کا نفاذ کیا ہوا، شہر سے ٹریفک پولیس اہلکار ہی غائب ہوگئے۔ وہ ٹریفک پولیس جو پہلے ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پر گھات لگا کر چالان کرتی نظر آتی تھی، اب شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شہر میں 5 ہزار اہلکار تعینات ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے نظر آتے ہیں؟ شہری سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جب ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس چالان کا اختیار تھا، تو وہ ہر وقت سڑکوں پر ٹولیوں کی صورت میں متحرک نظر آتے تھے مگر اب نہیں۔ شہر قائد میں ہزاروں چوراہے اور سڑکیں ایسی ہیں جہاں ٹریفک سگنل نہ ہونے کی بنا پر ٹریفک اہلکار ہی رش کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ سڑکوں پر تعینات ٹریفک پولیس کی کارکردگی پر نظر رکھنے کا کوئی بھی مثر میکانزم بھی موجود نہیں۔ دوسری طرف ماہرین کراچی جیسے میگا شہر میں ٹریفک منیجمنٹ کے لیے ایک بہتر منصوبہ بندی پر زوردیتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس سڑکوں پر نظر آتے
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے نفاذ سے قبل آگاہی مہم لازمی قرار، شہریوں کا اصلاحات کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان (ٹریکس) نظام کے نفاذ کے بعد ڈرائیورز کی تربیت اور آگاہی کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
سماجی ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ سڑکوں پر چلنے والے بیشتر ڈرائیورز اور موٹر سائیکل سوار ٹریفک اشاروں اور بنیادی قوانین کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ اپنی مرضی سے سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک مینجمنٹ قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔
ایک ٹریفک انسٹرکٹر نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کے نظام میں بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ لائسنس کے اجرا سے قبل ایک ماہ کی باقاعدہ ٹریفک ٹریننگ کو لازمی قرار دیا جائے اور یہ ٹریننگ مکمل کرکے امتحان میں کامیابی کے بعد ہی لائسنس جاری کیا جائے۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ہر ٹاؤن میں نجی اداروں کے تعاون سے کم از کم 5 انسٹیٹیوٹ کھولے جائیں تاکہ شہریوں کی تربیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو صرف بھاری جرمانے عائد کرنے کے بجائے پہلے شہریوں میں ٹریفک قوانین کی آگاہی اور شعور پیدا کرنا چاہیے تاکہ طویل مدتی بہتری لائی جا سکے۔