مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس

ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔

میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔

حکومتی حکم اور اس کا پس منظر

حال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات

محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔

مذہبی تنظیموں کے خدشات

تاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔

ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار

بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔

تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔

سرگرمی کی واپسی کا مطالبہ

ایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔

تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے

ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات وندے ماترم ایم ایم یو

پڑھیں:

علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار

رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی، انسانی المیے اور مظلوم عوام پر ہونے والے لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتی ہے، گزشتہ دو برس سے سوڈان کے مختلف شہروں خصوصاً دارفور اور الفاشر میں فوجی گروہوں کے مابین جاری خونریز جھڑپوں نے پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، ہزاروں معصوم شہری، خواتین اور بچے قتل و دربدری کا شکار ہیں، لاکھوں افراد بھوک، پیاس اور علاج کی سہولیات کے بغیر کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اسپتال، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے نشانہ بنائے جا رہے ہیں، یہ صورتحال واضح طور پر انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین اور اسلامی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے، مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام اور جنگی جرائم کی شفاف تحقیقات کی جائیں، متاثرہ علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی زیر نگرانی امن مشن تعینات کیا جائے تاکہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے تاکہ دنیا سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہو، نہ کہ خاموش تماشائی بنے، مجلس وحدت مسلمین اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم و جارحیت کے خلاف آواز اٹھانا ایمان کا تقاضا ہے، سوڈان کے مظلوم عوام آج امتِ مسلمہ کی اجتماعی حمایت کے منتظر ہیں، ہم ہر سطح پر ان کی آواز بننے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد و یکجہتی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں، انشاءاللہ ظلم کے ایوان ایک روز ضرور لرزیں گے اور عدل و انصاف کی صبح طلوع ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
  • مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ کے نام پر انٹرنیشنل کھلاڑیوں کیساتھ فراڈ، مالکان پیسے دیے بغیر غائب
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے