یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
کئی یورپی رہنماؤں نے یورپی یونین، لاطینی امریکا اور کیریبین ممالک کے درمیان ہونے والے اجلاس سے اپنا نام واپس لے لیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس اجلاس میں شرکت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ناراض کر سکتی ہے۔
یہ سمٹ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ٹرمپ میزبان ملک کولمبیا پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی کارروائی کرنے کا حکم بھی دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
فنانشل ٹائمز کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین، جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے آئندہ ہفتے سانتا مارٹا میں ہونے والے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ٹرمپ نے کولمبیا کے صدر پر الزام لگایا کہ وہ غیر قانونی منشیات فروش ہیں اور امریکی فوج کو کیریبین میں مشتبہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی حکام اب بھی یوکرین کے لیے امریکی فوجی اور انٹیلی جنس تعاون پر انحصار کررہے ہیں، اس لیے وہ ٹرمپ کو ناراض کرنے اور اس موسمِ گرما میں طے پانے والے نازک تجارتی معاہدے کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کررہے ہیں۔
یورپی کمیشن کے ترجمان نے کہاکہ ارسولا وان ڈیر لیین موجودہ ایجنڈے اور کم شرکت کی وجہ سے اجلاس میں شامل نہیں ہوں گی۔
برلن نے چانسلر کی غیر حاضری کے لیے اسی نوعیت کی وجوہات بتائیں، جب کہ فرانسیسی صدارتی محل نے صدر میکرون کے فیصلے کی تصدیق کی مگر تفصیل فراہم نہیں کی۔
ایک سینیئر لاطینی امریکی عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ اجلاس منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اس وقت صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔
بلوم برگ نے بھی اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صرف 5 یورپی رہنما اور 3 لاطینی امریکی و کیریبین رہنما اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔
ٹرمپ نے کیریبین میں بحری افواج کی ایک بڑی تعیناتی کا حکم دیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا اور وینیزویلا کے صدر پر دباؤ ڈالنا ہے۔
یہ اقدام پچھلے مہینے کولمبیا کے صدر پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد سامنے آیا، جس سے امریکا اور کولمبیا کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید بگڑ گئے۔
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو جن کے طیارے کو گزشتہ ہفتے کیپ وردے میں ایندھن فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا، نے کہا کہ واشنگٹن اس اجلاس کو ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: کولمبیا کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ نئی غیر جمہوری جیوپالیٹکس آزادی اور جمہوریت کے خواہاں عوام کو ملنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کولمبیا کے نائب وزیر خارجہ نے صورتِ حال کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہاکہ رہنماؤں کی منسوخیاں واشنگٹن کے اقدامات سے متعلق نہیں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمٹ شرکت منسوخ لاطینی امریکا وی نیوز یورپی رہنما.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شرکت منسوخ لاطینی امریکا وی نیوز یورپی رہنما کولمبیا کے صدر ٹرمپ کو
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔