data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بوسان(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں 6 سال بعد اہم ملاقات ہوئی ہے۔امریکی صدر نے چینی ہم منصب سے مکالمہ کیا کہ آپ سے دوبارہ مل کر خوشی ہوئی۔ٹرمپ نے چینی صدر سے ملاقات کے بعد ٹیرف میں 10 فیصد کمی کا اعلان کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین پر عاید ٹیرف کو 57 سے کم ہو کر47 فیصد کردیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔امریکی صدر نے کہا کہ چینی صدر کے ساتھ ملاقات بہت اچھی رہی، صدر شی سے ملاقات میں بہت سارے فیصلے کیے گئے،امریکا اور چین کے درمیان بہت سی چیزوں پر اتفاق ہوچکا۔ان کا کہنا تھا کہ سویابین کی خریداری فوری طور پر شروع ہوجائے گی اور نایاب معدنیات کے معاملات میں مزید رکاوٹیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال اپریل میں چین کا دورہ کروں گا اور میرے دورہ چین کے بعد چینی صدر امریکا آئیں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم چینی صدر کے ساتھ یوکرین معاملے پر مل کر کام کرنے جارہے ہیں جب کہ تائیوان کے معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگرممالک ایٹمی تجربے کررہے ہیں تو امریکا کے لیے بھی مناسب ہے کہ یہ تجربے بحال کرے اور اس کے لیے نیوکلیئر ٹیسٹنگ سائٹس کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ دریں اثناء چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ٹرمپ کے ساتھ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنے کو تیار ہوں‘ دونوں ممالک کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ تعاون اور استحکام کے راستے پر آگے بڑھنا چاہیے۔چینی صدر نے کہا کہ چین کی معیشت سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کبھی کسی ملک کو چیلنج کرنے یا اس کی جگہ لینے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اپنی ترقی اور کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیتا ہے۔ شی جن پنگ نے زور دیا کہ بات چیت محاذ آرائی سے بہتر ہے اور چین امریکا تعلقات میں تجارت اور معیشت کو بنیادی ستون ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو ملاقات کے نکات پر فالو اپ کرنا چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں وسعت پیدا ہو۔ چینی صدر نے مزید کہا کہ اقتصادی اور تجارتی ٹیموں نے تفصیلی گفتگو کے بعد کئی امور پر اتفاق کیا ہے، جن میں غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت (AI) کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کے خلاف تعاون شامل ہیں۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور باہمی بات چیت کے تسلسل پر بھی اتفاق کیا ہے جبکہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر عاید ٹیرف میں 10 فیصد کمی کے اعلان کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔مزید برآں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں سابق صدر نے کہا کہ انہوں نے محکمہ جنگ کو ہدایت کی ہے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی جانچ کا عمل فوراً شروع کیا جائے تاکہ امریکا اپنے حریف ممالک کے برابر کھڑا ہو سکے۔ٹرمپ کے مطابق دنیا میں امریکا کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، روس دوسرے نمبر پر ہے جبکہ چین آئندہ پانچ برسوں میں امریکا کے برابر آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کسی بھی ملک سے پیچھے نہیں رہ سکتا اور قومی سلامتی کے لیے نیوکلیئر ٹیسٹنگ ناگزیر ہو چکی ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیگر ممالک اپنے ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، اس لیے امریکا کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی تیاریوں کو جدید بنائے۔ ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر تشویش کی نئی لہر پیدا کر دی ہے اور ماہرین نے ممکنہ نیوکلئیر اسلحہ کی دوڑ پر خبردار کیا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صدر نے کہا کہ امریکی صدر امریکا کے چینی صدر انہوں نے کہا کہ ا اور چین کے لیے کہ چین کے بعد

پڑھیں:

ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت

تہران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کو ’غیر ذمہ دارانہ اور رجعت پسندانہ‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ایک جوہری طاقتور ملک جو اپنے دفاعی محکمے کو جنگ کا محکمہ کہتا ہے، اب ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی ملک ہے جو ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو شیطانی رنگ دے کر ہمارے محفوظ جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دیتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ

ٹرمپ نے یہ اعلان جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون (APEC) سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا روس اور چین کے مساوی سطح پر جوہری تجربات شروع کرے گا۔

Having rebranded its “Department of Defense” as the “Department of War”, a nuclear-armed bully is resuming testing of atomic weapons. The same bully has been demonizing Iran’s peaceful nuclear program and threatening further strikes on our safeguarded nuclear facilities, all in… pic.twitter.com/ft4ZGWnFiw

— Seyed Abbas Araghchi (@araghchi) October 30, 2025

ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا فیصلہ روس اور چین کی حالیہ جوہری سرگرمیوں کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔

یاد رہے کہ جوہری تجربات پر 1996 کے جامع پابندی معاہدے کے تحت عالمی پابندی عائد ہے، تاہم امریکا، چین اور ایران نے اسے تاحال توثیق نہیں کی۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے

ایران نے ایک بار پھر موقف دہرایا کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقیچی ٹرمپ جوہری تجربات مذمت

متعلقہ مضامین

  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہئے، شی جن پنگ کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد گفتگو
  • چینی صدر شی ایک عظیم ملک کے عظیم رہنما ہیں، امریکی صدر
  • چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان
  • 10 فیصد ٹیرف کی کمی کے ساتھ ٹرمپ کا اگلے برس چین کے دورے کا اعلان
  • امریکی اور چینی صدر کی ملاقات، ٹرمپ کا چین پر ٹیرف 10 فیصد کم کرنیکا اعلان
  • امریکا اور چین کے درمیان آج تجارتی معاہدہ ہوسکتا ہے: ٹرمپ
  • چینی و امریکی صدور کی ملاقات کے بعد امریکا کا چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا