امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد چینی درآمدات پر عائد محصولات میں 10 فیصد کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ نئی شرح کے مطابق چینی اشیاء پر محصولات 57 فیصد سے کم ہو کر 47 فیصد کر دیے گئے ہیں۔

جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تجارتی تعاون، سرمایہ کاری اور باہمی تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد امریکی صدر نے اعلان کیا کہ وہ اپریل 2026 میں چین کا سرکاری دورہ کریں گے تاکہ مذاکرات کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن کو بہتر بنانے اور عالمی معیشت میں استحکام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی شراکت داری میں بہتری نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی منڈی کے لیے بھی سودمند ثابت ہوگی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق محصولات میں کمی سے عالمی تجارتی منڈی میں اعتماد بڑھے گا اور ممکنہ طور پر دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے اثرات میں کمی آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:  ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد ٹیرف کو ختم کرنے کے لیے امریکی کانگریس میں ایک قرارداد پیش کردی گئی۔

یہ قرارداد کانگریس کے ارکان راجا کرشنامورتی، ڈیبورا روز اور مارک وی سی کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔قرارداد کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 50 فیصد ٹیرف کو ختم کرنا اور تجارت پر امریکی کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کرنا بتایا گیا ہے۔

راجا کرشنامورتی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بھارت کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ ٹیرف کی حکمت عملی ایک اہم شراکت داری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے بجائے، یہ ٹیرف سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں، امریکی ورکروں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور صارفین کے لیے لاگت میں اضافہ کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب مارک وی سی کا کہنا ہے بھارت ایک اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور یہ غیر قانونی ٹیرف عام لوگوں پر ایک طرح کا ٹیکس ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا لیکن اگست میں، روس سے تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے، ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا، کمبوڈیا کا تھائی لینڈ سے ہر قسم کی آمد و رفت بند کرنے کا اعلان
  • انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات
  • تہران اور بیجنگ کے تعلقات کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے، چینی سفیر
  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • بھارت نے چین کے تجارتی ویزوں کی رکاوٹیں ختم کردیں،تعلقات کی بہتری میں بڑی پیش رفت
  • لاہور میں ٹریفک اصلاحات کے مثبت اثرات، 12 روز میں مہلک حادثات کی شرح میں 47 فیصد کمی
  • یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں: ٹرمپ نے خبردار کردیا
  • وزیراعظم کا ٹیکس نیٹ میں توسیع اور محصولات کے ہدف کے حصول کے لیے ہدایات
  • انڈونیشین سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کریں ، اکنامک قونصل