data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:  ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد ٹیرف کو ختم کرنے کے لیے امریکی کانگریس میں ایک قرارداد پیش کردی گئی۔

یہ قرارداد کانگریس کے ارکان راجا کرشنامورتی، ڈیبورا روز اور مارک وی سی کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔قرارداد کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 50 فیصد ٹیرف کو ختم کرنا اور تجارت پر امریکی کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کرنا بتایا گیا ہے۔

راجا کرشنامورتی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بھارت کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ ٹیرف کی حکمت عملی ایک اہم شراکت داری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے بجائے، یہ ٹیرف سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں، امریکی ورکروں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور صارفین کے لیے لاگت میں اضافہ کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب مارک وی سی کا کہنا ہے بھارت ایک اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور یہ غیر قانونی ٹیرف عام لوگوں پر ایک طرح کا ٹیکس ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا لیکن اگست میں، روس سے تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے، ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارت پر

پڑھیں:

بھارت کو ایک اور مصیبت کا سامنا، میکسیکو نے بھی 50 فیصد ٹیکس نافذ کر دیا

امریکا کے بعد اب میکسیکو نے بھی بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک سے درآمد کیے جانے والے مخصوص سامان پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو ان ملکوں کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم کی حکومت پر واشنگٹن کی جانب سے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے شدید دباؤ ہے، جبکہ مقامی کاروباری حلقے خبردار کر رہے ہیں کہ بلند ٹیرف کے باعث لاگت میں اضافہ ہوگا۔

نئے ٹیرف آٹو پارٹس، ہلکی گاڑیوں، کھلونوں، کپڑوں، ٹیکسٹائل، پلاسٹک، فرنیچر، جوتوں، اسٹیل، گھریلو آلات، لیدر مصنوعات، ایلومینیم، کاغذ، ٹریلرز، شیشہ، صابن، کارڈ بورڈ، موٹر سائیکلیں، پرفیومز اور کاسمیٹکس سمیت متعدد اشیا پر عائد کیے گئے ہیں۔

بھارت میکسیکو تجارت اور سب سے متاثر شعبہ

بھارت اور میکسیکو کے درمیان جغرافیائی فاصلے کے باوجود مضبوط تجارتی تعلق قائم ہے۔ بھارتی صنعتوں کے کنفیڈریشن (CII) کے مطابق دونوں ممالک کی باہمی تجارت 2019-20 میں 7.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2023-24 میں 8.4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔

نئے ٹیرف سے متعدد اشیا پر 35 فیصد تک اضافہ ہوگا، تاہم سب سے زیادہ اثر آٹوموبائل سیکٹر پر پڑے گا۔ درآمدی ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں بھارت کی آٹو کمپنیوں خصوصاً فوکس ویگن، ہنڈائی، سوزوکی اور نسان کی ایک ارب ڈالر تک کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان کمپنیوں نے بھارت کی وزارتِ تجارت سے درخواست کی تھی کہ وہ میکسیکو پر موجودہ ٹیرف برقرار رکھنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ انڈسٹری گروپ کے مطابق ٹیرف میں اضافہ براہِ راست بھارت کی آٹو برآمدات کو متاثر کرے گا، جبکہ بھارت اس معاملے پر حکومت سے رابطے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے 50 فیصد ٹیرف کی وجہ روسی تیل نہیں مودی کی ہٹ دھرمی بنی، سابق گورنر اسٹیٹ آف انڈیا کا دعویٰ

میکسیکو بھارت کے لیے جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے بعد تیسری بڑی گاڑیوں کی برآمدی منڈی ہے۔ بھارت کی متعدد کمپنیاں اپنی پیداوار زیادہ رکھنے، اسکیل آف اکانومی اور کمزور مقامی فروخت کو سہارا دینے کے لیے برآمدات پر انحصار کرتی ہیں، اس حکمتِ عملی کو اب تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ ٹیرف عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے تجارتی ٹیکسوں کے رجحان کی عکاسی بھی کرتا ہے، جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں دیکھا گیا۔ اس سے بھارت کی کم لاگت والی مینوفیکچرنگ کو چین کے متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔

فوکس ویگن سب سے زیادہ متاثر

گزشتہ مالی سال بھارت کی میکسیکو کو مجموعی برآمدات 5.3 ارب ڈالر تھیں، جن میں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی مالیت صرف گاڑیوں کی تھی۔ اس میں اسکوڈا آٹو کا حصہ تقریباً 50 فیصد تھا، جبکہ ہنڈائی کی برآمدات 200 ملین ڈالر، نسان کی 140 ملین اور سوزوکی کی 120 ملین ڈالر رہی۔

یہ بھی پڑھیے امریکا کی جی 7 ممالک اور یورپی یونین سے انڈیا پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی اپیل

کئی گاڑیاں 1 لیٹر سے کم انجن والی کمپیکٹ کاریں ہیں جو خصوصی طور پر میکسیکو کی مقامی مارکیٹ کے لیے تیار کی جاتی ہیں اور امریکا کے لیے نہیں۔ صنعت کے مطابق بھارتی گاڑیاں میکسیکو کی مقامی صنعت کے لیے خطرہ نہیں، کیونکہ وہ ہائی اینڈ سیگمنٹ میں نہیں آتیں۔

میکسیکو بھارت پر ٹیرف کیوں لگا رہا ہے؟

میکسیکو حکومت کا مقصد درآمدات پر انحصار کم کرتے ہوئے مقامی صنعت کو مضبوط کرنا ہے، تاہم اس فیصلے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ سینیٹ میں 35 ارکان نے ووٹنگ سے اجتناب کیا، جبکہ بل کو ایوانِ زیریں میں 281 کے مقابلے میں صرف 24 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے اصل وجہ امریکا کی جانب سے آنے والا دباؤ ہے اور یہ امریکی مارکیٹ تک رسائی کے لیے جاری مذاکرات کا حصہ ہے۔ امریکا کی جانب سے آٹو سیکٹر، اسٹیل اور ایلومینیم پر اب بھی ٹیرف موجود ہیں۔

میکسیکو کے معاشی ماہر آسکر اوکامپو نے کہا کہ حکومت ایک غیر یقینی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آ کر غلط سمت میں جا رہی ہے، جس سے آٹو پارٹس، پلاسٹکس، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل سمیت کئی شعبوں میں سپلائی چین متاثر ہوسکتی ہے اور سست ہوتی ہوئی معیشت پر مہنگائی کا دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت میکسیکو

متعلقہ مضامین

  • 20 امریکی ریاستوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایچ ون بی ویزا فیس کیخلاف مقدمہ دائر
  • ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کیلئے عمر کی قید 18کے بجائے 16سال کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • امریکی ویزا پروگرام کیلئے نئی فیس کا اطلاق، 20امریکی ریاستوں نے صدر ٹرمپ پر مقدمہ دائر کردیا
  • امریکی کانگریس میں بھارت سے تعلقات میں جمود، پاکستان کو کلیدی شراکت دار قرار دینے پر بحث
  • بھارت کو ایک اور مصیبت کا سامنا، میکسیکو نے بھی 50 فیصد ٹیکس نافذ کر دیا
  • امریکی کانگریس میں ناٹو سے علیحدگی کا بل پیش
  • میکسیکونے بھی چین،بھارت سمیت ایشائی ممالک پر 50فیصد درآمدی ٹیرف عائد کردیا
  • امریکا: نیٹو سے علیحدگی کے مطالبے کا بل کانگریس میں پیش
  • ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ بن گیا، ملک میں اربوں ڈالر آ رہے ہیں،ٹرمپ