انڈونیشین سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کریں ، اکنامک قونصل
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)انڈونیشین قونصلیٹ کے اکنامک قونصل ڈاکٹر سفیان احمد نے انڈونیشیا اور پاکستان کی لیڈرشپ کے درمیان حال ہی میںدستخط کیے گئے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم پیش رفت دونوں ممالک کے لیے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہی ہے کیونکہ اب دونوں ملک اپنے موجودہ تجارتی انتظامات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے سیپا میں تبدیل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔فی الحال دونوں ممالک ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے تحت کام کر رہے ہیں جو تقریباً 300 ٹیرف لائنز پر مشتمل ہے تاہم سیپا اس دائرہ کار کو نمایاں طور پر وسیع کرے گا۔سیپا کے تحت شامل اشیاء کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے جو روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی بے شمار مصنوعات تک وسیع ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کا دورہ کرنے والے انڈونیشیا کے تجارتی وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر کے سی سی آئی محمد ریحان حنیف، سینئر نائب صدر محمد رضا، نائب صدر محمد عارف لاکھانی، فئیرز،ایگزیبیشن اینڈ ٹریڈ ڈیلیگیشن سب کمیٹی کے چیئرمین عمران معیز، پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے صدر شمون ذکی اور کے سی سی آئی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ڈاکٹر احمد نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تجارتی تعاون کو مستحکم بنانے کا بنیادی مقصد طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت انڈونیشیا کی پاکستان کے لیے برآمدات بہت زیادہ ہیں تاہم انہوں نے حالیہ صدارتی دورے کے دوران انڈونیشیائی قیادت کے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستانی مصنوعات کی انڈونیشیا کی مارکیٹوں میں موجودگی یقینی بنائی جائے گی۔انہوں نے پائیدار تجارتی راہوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عوامی روابط بڑھانے، ویلیو ایڈیشن، صنعتی سرمایہ کاری کے فروغ اور باہمی سرمایہ کاری کے بہاؤ کی حوصلہ افزائی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کی جانب سے انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں بلکہ انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں موجود مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مشترکہ پیداواری منصوبے دونوں ممالک کے درمیان متوازن اور پائیدار تجارتی تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کراچی چیمبر کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا اور خاص طور پر پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم (پی آئی بی ایف) کے صدر شمعون ذکی کی خدمات کی تعریف کی جن کی کاوشوں سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میںمدد ملی۔کراچی چیمبر کے صدر ریحان حنیف نے انڈونیشیاکے وفد کا پُرتباک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات صرف اقتصادی مفادات تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک گہرے ثقافتی، مذہبی و تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ تعلق باہمی احترام، تعاون اور دیرینہ دوستی کی بنیاد پر قائم ہے جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔انہوں نے دوطرفہ تجارت میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل، ملبوسات، خوردنی تیل، پام آئل، زرعی مصنوعات، دواسازی، حلال مصنوعات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سروسز اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔دونوں ممالک کی تاجر برادری ان مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ریحان حنیف نے انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت قائم زونز میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی جہاں غیر ملکی سرمایہ کار پُرکشش مراعات سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کراچی چیمبر مضبوط کاروباری روابط کے قیام اور انڈونیشیا کی کمپنیوں کو پاکستانی مارکیٹ تک رسائی میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے اِن کوششوں کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے کراچی اور جکارتہ کے درمیان تجارتی وفود کے باقاعدہ تبادلے، بی ٹو بی میٹنگز، ٹریڈ فیئرز اور نمائشوں میں بڑھتی ہوئی شرکت، سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد اور متعلقہ شعبوں کی کمپنیوں کے درمیان خصوصی میچ میکنگ سیشنز کی تجویز پیش کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹوں کو منظم انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تجارت کا بہاؤ زیادہ ہموار اور مؤثر بنایا جا سکے۔انہوں نے کے سی سی آئی کی مقبول ترین ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں انڈونیشیا کی مسلسل شرکت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے انڈونیشیا کی کمپنیوں کو فروری 2026 میں ہونے والی اگلی نمائش میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی اور کہاکہ انڈونیشیا کی موجودگی ہمیشہ اس نمائش کو مزید مؤثر بناتی ہے اور دونوں ممالک کے تجارتی و ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا کے انڈونیشیا کی کے سی سی ا ئی دونوں ممالک کراچی چیمبر سرمایہ کاری سرمایہ کار کرتے ہوئے کے درمیان انہوں نے کرنے کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
انڈونیشیا کے صدر کو نشانِ پاکستان عطاء کر دیا گیا
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاانڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتوکو ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی اعزازی تقریب میں نشانِ پاکستان عطاء کر دیا گیا۔
ایوانِ صدر کے اعلامیے کے مطابق صدر آصف علی زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف،اعلیٰ عسکری قیادت ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ تقریب میں شریک ہوئے۔
صدرِ پاکستان آصف زرداری اور انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتوکی ملاقات میں تاریخی تعلقات پر گفتگو ہوئی، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ اقدار اور دیرینہ خیر سگالی پر مکمل اتفاق کیا۔
انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو اسلام آباد میں وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچے جہاں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا نے امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی کیا۔
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے سماترا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
دونوں صدور نے بین المذاہب ہم آہنگی اور برداشت کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے مستقبل کی شراکت داری کو جامع ترقی کے اصولوں پر استوار کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت میں اضافے پر اطمینان، تجارت میں توازن اور تنوع پر زور دیا، مشترکہ تجارتی کمیٹی کو کاروباری روابط بڑھانے کا مؤثر فورم قرار دیا۔
پاکستان اور انڈونیشیا نے آئی ٹی، زراعت، توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور موسمیاتی تبدیلی، آفات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
دونوں سربراہان نے دفاعی تعاون مضبوط بنانے، تربیت اور مشترکہ پیداوار بڑھانے پر اتفاق کیا، اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ کوششوں پر پاکستان اور انڈونیشیا نے عزم کا اظہار کیا۔
خطے میں امن اور ترقی کی ضرورت پر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے زور دیا اور انڈونیشیا کے صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال سے آگاہ کیا۔
چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو نے ملاقات کی ہے۔
اس سے قبل وزیرِاعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں پاکستان اور انڈونیشیا نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے، جن میں حلال تجارت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، اعلیٰ تعلیم، منشیات کے خلاف اقدامات اور صحت کے شعبے شامل ہیں۔
تقریب میں میں انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔
دونوں رہنماؤں نے تقریب کے دوران معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی دستاویزات کے تبادلے کا مشاہدہ کیا، جبکہ فریقین کے متعلقہ وزراء نے دستخط شدہ معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) باقاعدہ طور پر ایک دوسرے کے حوالے کیں۔