پاک افغان کشیدگی؛ چین کی خطے میں امن کیلیے بڑی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور باہمی تنازعات پر پہلی بار ہمسائیہ ملک چین نے بھی ردعمل دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کو سفارتی سطح پر بات چیت سے فوری طور پر حل کریں۔
ترجمان گو جیاکن نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے روایتی اور دوستانہ پڑوسی ممالک ہیں اور یہ دونوں بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی رہیں گے۔
اُن کے بقول چین کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں، کشیدگی کو کم کریں اور مل کر خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں۔
اس موقع پر چینی ترجمان نے یہ پیشکش بھی کی کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ مؤقف خطے میں امن کے لیے چین کی روایتی سفارتی پالیسی کے مطابق ہے جو کہ دوستی، تعاون اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوحہ، استنبول اور ریاض میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں تاہم یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے ہیں البتہ دونوں ممالک جنگ بندی پر قائم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک چین کی کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی جریدے یوریشیا ریویو نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان اور پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ روس اور وسطی ایشیا کے لیے بھی سکیورٹی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان سمیت دیگر انتہاپسند گروہ مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور افغان سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ممالک میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔ روس نے بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبینزیا نے داعش خراسان کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق عسکریت پسند گروہ افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں روسی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ بھی حاصل ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان بھی متعدد بار افغان طالبان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔