عالمی مالیاتی نظام میں موسمیات کی مرکزی حیثیت ناگزیر ہے: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
ریاض:(ویب ڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ریاض میں منعقدہ گلوبل ڈیولپمنٹ فنانس کانفرنس “Momentum 2025” کے ایک اعلیٰ سطحی سیشن میں پاکستان کی شدید موسمیاتی کمزوریوں اور مستقبل پر مبنی مالی حکمتِ عملی کو اجاگر کیا۔ یہ سیشن ’’Climate Adaptation & Resilience: How do we secure the capital we need؟‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں اردن، تاجکستان اور ویسٹ افریکن ڈویلپمنٹ بینک کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں حالیہ شدید موسمیاتی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے تیزی سے حقیقی اور مہنگا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے 30 ارب ڈالر کے تخمینے اور رواں سال کے دوبارہ آنے والے سیلابوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ آفات کی شدت و تعداد بڑھ رہی ہے، جس کے باعث اس سال پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریباً آدھے فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
سینیٹر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام کے ذریعے فوری امدادی اور ریسکیو اقدامات کے لیے درکار مالی گنجائش پیدا کی ہے، تاہم بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے بڑے پیمانے پر بیرونی وسائل ناگزیر ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے نیشنل ایمرجنسی سینٹر میں قائم جدید AI پر مبنی ابتدائی وارننگ سسٹم کا ذکر کیا جو ماہانہ موسمیاتی پیش گوئیاں فراہم کرتا ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان کے داخلی وسائل ضرورت سے کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی طور پر کمزور ممالک میں شامل پاکستان کے لیے اخراجات میں کمی اہم ہے مگر اس سے بھی بڑا چیلنج موسمیاتی موافقت (Adaptation) کے لیے درکار مالی معاونت ہے۔ انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حوالہ دیا جس میں 20 ارب ڈالر میں سے ایک تہائی رقم موسمیاتی لچک اور ڈی کاربنائزیشن کے لیے مختص ہے۔ تاہم، اس فنڈ کے حصول کے لیے پاکستان کو فوری طور پر قابلِ عمل اور بینک ایبل منصوبے تیار کرنا ہوں گے۔
وزیرِ خزانہ نے عالمی موسمیاتی فنڈز—جیسے گرین کلائمیٹ فنڈ اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ—کی سست رفتار اور پیچیدہ طریقہ کار پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے کثیرالجہتی اداروں کے ذریعے معاونت مؤثر طریقے سے حاصل کرنا شروع کر دی ہے، جس کی مثال آئی ایم ایف کے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ سے حالیہ 200 ملین ڈالر کی پہلی قسط ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اپنے مالی وسائل سے حصہ ڈالتا رہے گا، لیکن ترقیاتی شراکت داروں اور عالمی کیپیٹل مارکیٹس سے بیرونی معاونت کے بغیر موسمیاتی موافقت کا ایجنڈا مکمل نہیں ہو سکتا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ دنیا بھر کے وزرائے خزانہ کو چاہیے کہ وہ قومی بجٹ میں موسمیاتی ترجیحات کو مرکزی حیثیت دیں تاکہ حکومتی پالیسیوں اور مالیاتی میکانزم میں ہم آہنگی لائی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خاص طور پر منرلز اور مائننگ، اور جدید ٹیکنالوجیز—جیسے AI، بلاک چین اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر—کے شعبوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ ریکو ڈک منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی معیشت اور توانائی کے مستقبل کے لیے ایک گیم چینجر ہے۔ 7 ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے میں آئی ایف سی کی قیادت اور امریکی EXIM بینک کی شمولیت اسے ایک بڑی پیش رفت بناتی ہے۔ منصوبہ 2028 میں کمرشل آپریشن کے پہلے سال میں پاکستان کی موجودہ برآمدات کے 10 فیصد کے برابر زرمبادلہ لاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان کی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
میئر کا واٹر کارپوریشن کے ہیڈ آفس اور مرکزی کال سینٹر کا دورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی و چیئرمین کراچی واٹر کارپوریشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے واٹر کارپوریشن کے ہیڈ آفس اور مرکزی کال سینٹر کا اچانک دورہ کیا جہاں انہوں نے شہریوں کی شکایات کے ازالے، سروس ڈیلیوری اور کال سینٹر کے مجموعی آپریشنز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر کال سینٹر انتظامیہ نے میئر کراچی کو پانی کی فراہمی، سیوریج سسٹم، مین ہول کورز اور دیگر شہری مسائل سے متعلق موصول ہونے والی شکایات اور ان کے حل کی رفتار پر خصوصی بریفنگ دی۔ دورے کے دوران میئر کراچی نے مختلف شکایت کنندگان سے ٹیلیفون پر براہِ راست گفتگو بھی کی اور دریافت کیا کہ آیا ان کی شکایات کا ازالہ مقررہ وقت میں کیا گیا یا نہیں۔ شہریوں نے اپنی شکایات 24 گھنٹوں کے اندر حل ہونے پر میئر کراچی کا شکریہ ادا کیا اور واٹر کارپوریشن کی کارکردگی کو سراہا۔ اس موقع پر میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہری واٹر کارپوریشن سے متعلق ہر قسم کی شکایت، خصوصاً کھلے مین ہول کورز، پانی کی فراہمی میں رکاوٹ یا سیوریج مسائل کے لیے فوری طور پر ہیلپ لائن 1334 پر رابطہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ واٹر کارپوریشن شکایات پر چوبیس گھنٹوں کے اندر مؤثر کارروائی کو یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا واٹر کارپوریشن شہریوں کی سہولت کے لیے پوری محنت اور سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ بیشتر شکایات فوری نوعیت کی تھیں جنہیں بروقت نمٹایا گیا ہے، جبکہ چند بڑے مسائل انفرا اسٹرکچر سے متعلق ہیں جن کا مستقل حل بھی جلد فراہم کردیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے اور شہر کے ہر علاقے میں بہتری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔