عمران خان کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال، پنڈی پولیس کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
راولپنڈی:
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کے اڈیالہ کے قریب دھرنے کے معاملے پر راولپنڈی پولیس کا بیان سامنے آگیا، پنڈی پولیس نے کہا ہے کہ رات کو نہ تو ملاقات کا وقت ہوتا ہے اور نہ ہی بغیر عدالتی حکم کے کسی کو ملاقات کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
راولپنڈی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے جس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا بھی راولپنڈی پولیس کی ذمہ داری ہے، اڈیالہ جیل کا علاقہ حساس اور گنجان آباد ہے جہاں سیکیورٹی اور ٹریفک کا نظام بحال رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔
پنڈی پولیس نے کہا ہے کہ رات کو نہ تو ملاقات کا وقت ہوتا ہے اور نہ ہی بغیر عدالتی حکم کے کسی کو ملاقات کی اجازت دی جاسکتی ہے، راولپنڈی پولیس نے سیاسی جماعت کے دھرنے کے دوران توڑ پھوڑ اور پولیس سے مزاحمت کی تمام کوششوں کے باوجود انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
پنڈی پولیس کے مطابق گزشتہ شب پولیس کی جانب سے بارہا سمجھانے اور انتہائی تحمل کے باوجود سیاسی جماعت کے ارکان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا جس پر قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا پڑا، شرانگیز سرگرمی اور حملے کی روک تھام کے لئے انتہائی تحمل اور حکمت عملی سے شر پسندوں کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کرنا پڑا۔
پنڈی پولیس نے مزید کہا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی، اڈیالہ جیل حساس علاقہ ہے جہاں اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راولپنڈی پولیس پنڈی پولیس نے کہا ہے کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کارکنان اور عمران خان کی بہنوں کا دھرنا کیسے ختم کرایا گیا؟
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے ان کی 3 بہنیں اور پارٹی کے سینیئر رہنما منگل اور جمعرات کو اڈیالہ جیل کا رخ کرتے ہیں اور ملاقات نہ ہونے کے باعث پی ٹی ائی کارکنان و متعدد رہنماؤں سمیت اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’آواز بلند کرنا ضروری، ورنہ سب کی باری آئے گی‘، علیمہ خان کی صحافیوں کیخلاف مقدمات پر تشویش
گو ماضی میں تو سیاسی رہنماؤں اور بہنوں سے عمران خان کی ملاقات کرا دی جاتی تھی لیکن گزشتہ ایک ماہ سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جا رہی اور صرف عمران خان کی ایک بہن نے ایک مرتبہ اس عرصے میں عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
گزشتہ روز عمران خان کی تینوں بہنیں کارکنان کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھی پہلے تو انہیں گورکھپور والے پولیس چوکی پر ہی روک دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں مزید اگے آنے دیا گیا اور اڈیالہ جیل سے پہلے موجود چوکی پر روک دیا گیا اس موقع پر چند سو کارکنان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے اور 4 سے 5 رکن قومی اسمبلی بھی وہاں موجود تھے اور ملاقات نہ ہونے کے باعث عمران خان کی بہنوں نے اور کارکنان نے وہاں دھرنا دیے رکھا۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: علیمہ خان کی اڈیالہ جیل حکام کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر
اڈیالہ جیل کے اطراف موجود میڈیا نمائندوں کے مطابق رات ایک بجے اس احتجاج میں جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے بھی شرکت کی تاہم 2 بجے پولیس کی جانب سے دھرنا دینے والے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا جس سے کارکنان کچھ دیر بعد منتشر ہو گئے اس دوران کارکنان کی جانب سے پولیس کی جانب پتھراؤ بھی کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک بھی اس دھرنے میں موجود تھے، واٹر کینن کا استعمال شروع ہونے پر انہوں نے عمران خان کی بہنوں کو گھیرے رکھا اور کچھ فاصلے کے بعد وہ قریب موجود ایک نالے میں گر گئے جس سے ان کی ٹانگ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی۔
اڈیالہ جیل کے باہر موجود عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کارکنان سے کہا کہ وہ گھبرائیں نہیں پانی سے زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے صرف خیال سے چلیں کہ زیادہ پانی کے باعث کہیں کیچڑ میں پھسل نہ جائیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا جاری، پولیس کے علیمہ خان سے مذاکرات
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے بھائی سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی اور ایک ظلم شروع ہے لیکن یہ ہمیشہ جاری نہیں رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان متعدد بار کہ چکے ہیں کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں اور یہ لوگ ہم سے ڈرے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل علیمہ خان عمران خان عمران خان سے ملاقات عمران خان کی بہنیں