اسرائیل: اور اب …. تیسرے سال بھی صحافیوں کا سب سے بڑا قاتل قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غاصب صہیونی ریاست صرف فلسطینیوں کا ہی نہیں بلکہ مسلسل تیسرے سال دنیا بھر میں صحافیوں کا بھی سب سے بڑا قاتل قرار دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق غاصب اسرائیل کے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اور دنیا اس کے توسیع پسندانہ عزائم سے بھی بخوبی واقف ہے۔
تاہم اسرائیل مسلسل تیسرے سال میں دنیا بھر میں صحافیوں کا سب سے بڑا قاتل قرار پایا ہے۔ اس حوالے سے عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے جشم کشا رپورٹ جاری کر دی ہے۔
آر ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 میں بھی دنیا بھر میں قتل ہونے والے صحافیوں میں سے تقریباً نصف کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس 2025 میں اب تک دنیا بھر میں مجموعی طور پر 67 صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے۔ ان میں سے 29 فلسطینی صحافیوں کو غزہ میں شہید کیا گیا۔
خان یونس میں 25 اگست کو ہونے والا اسرائیلی فوج کا ڈبل ٹریپ حملہ صحافیوں کے خلاف بدترین حملہ تھا، جس میں 5 صحافی مارے گئے تھے۔
اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 220 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دنیا بھر میں گیا ہے
پڑھیں:
طالبان حکام: صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریاں، عالمی اداروں کا سخت ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغان طالبان رجیم میں صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاری پر عالمی اداروں کی طرف سے سخت ردعمل آگیا۔
عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے سخت گیر اقدامات کے باعث صحافیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جس پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
افغان طالبان نے صحافیوں پر تشدد، دھمکیوں اور طویل حراست سے آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا، افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن (10 دسمبر) سے قبل تمام صحافیوں کو رہا کیا جائے۔
عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد ملک میں صحافت کی آزادی شدید متاثر ہوئی ہے، افغان طالبان اس وقت کم ازکم دو افغان صحافی مہدی انصاری اور حمید فرہادی کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں۔
سی پی جے کے مطابق افغانستان میں صحافیوں کو بلا جواز گرفتاریوں، طویل حراست، جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا سامنا ہے، افغانستان میں درجنوں میڈیا اداروں کی بندش، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان میں صحافیوں کی مسلسل قید اور ہراسانی طالبان کے تمام دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں، دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے ایک ہزار 500 سے زیادہ صحافیوں نے اس مطالبے کی حمایت کی۔