افغانستان: طالبان حکومت نے موسیقی کے درجنوں آلات ضبط کرکے جلادیئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طالبان حکام نے مقامی بازاروں سے موسیقی کے درجنوں آلات ضبط کرکے جلادیئے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان کے محکمہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مطابق افغان صوبے میدان وردک میں حالیہ ہفتوں کے دوران مقامی بازاروں سے ضبط کیے گئے درجنوں موسیقی کے آلات اور حقوں کو جلا دیا گیا۔
منگل کو جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’مجموعی طور پر 160 اشیا جن میں ڈھولک، طبلے، رُباب، ایک پیانو، ایم پی تھری پلیئرز، ٹیپ ریکارڈرز اور 15 حقوں کو شرعی احکامات کے مطابق نذر آتش کردیا گیا‘۔
افغان طالبان کے مطابق یہ اشیا موسیقی اور غیراسلامی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے استعمال ہو رہی تھیں اور ان کی ضبطی اور ان کو نذرِ آتش کرنا ہماری پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت شہریوں کی ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد موسیقی کو عوامی مقامات سے تقریباً ختم کر دیا گیا ہے اور تقریبات یہاں تک کہ شادی میں بھی موسیقی پر سخت پابندی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
افغانستان میں انسانی حقوق پامالی: آسٹریلیا کا سخت ردعمل، طالبان راہنماؤں پر مالی اور سفری پابندیوں کیلیے سرگرم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق آسٹریلیا نے افغانستان میں طالبان کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایک نیا خود مختار پابندیوں کا فریم ورک نافذ کر دیا ہے جس کے تحت طالبان رہنماؤں پر براہ راست مالی اور سفری پابندیاں عائد کی جاسکیں گی۔
آسٹریلوی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فریم ورک افغانستان میں خواتین اور بچیوں پر بڑھتے ہوئے جبر، آزادیوں کی پامالی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھانے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آسٹریلیا نے تین طالبان وزراء اور چیف جسٹس پر مالی پابندیاں اور سفری پابندیاں نافذ کر دی ہیں جبکہ افغانستان کو اسلحہ، جنگی مواد یا متعلقہ خدمات فراہم کرنے پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق یہ فریم ورک اقوامِ متحدہ کی اُن فہرستوں پر بھی دباؤ میں اضافہ کرے گا جن میں پہلے سے 140 طالبان اہلکار شامل ہیں۔ آسٹریلوی حکومت نے واضح کیا کہ طالبان کے مسلسل جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ دینے جیسے اقدامات خطے کیلئے شدید خطرہ بن چکے ہیں۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب تک وہ افغانستان کو 260 ملین ڈالر سے زائد کی انسانی امداد فراہم کر چکا ہے، جبکہ انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر عالمی برادری کے واضح مؤقف کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔