ٹرمپ کا نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نیشنل گارڈ کی فوجیں جنوبی امریکا کے شہر بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے پہلے لاس اینجلس، واشنگٹن اور میمفس میں کیا تھا۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے نیو اورلینز میں امیگریشن پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ ڈی ایچ ایس کی سیکرٹری کرسٹی نوئم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ڈی ایچ ایس قانون نافذ کرنے والے مرد و خواتین بگ ایزی میں پہنچ چکے ہیں۔ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایجنٹس نیو اورلینز، لوئیزیانا سے بدترین لوگوں کو نکال دیں گے۔ نیو اورلینز کی پناہ گزین پالیسیاں مقامی پولیس اور وفاقی امیگریشن حکام کے درمیان تعاون کو محدود کرتی ہیں۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد آیا ،جس میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم جلد ہی نیو اورلینز جا رہے ہیں ، گورنر نے مجھے بلایا ہے وہ چاہتے ہیں کہ ہم وہاں آئیں ۔ انہوں نے نیو اورلینز کے لیے مدد مانگی ہے اور ہم چند ہفتوں میں وہاں جائیں گے۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ جرائم سے نمٹنے اور ملک گیر امیگریشن کریک ڈاؤن کی حمایت کے لیے تعیناتیاں ضروری ہیں۔ دوسری جانب کئی متاثرہ شہروں کے حکام نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ واضح رہے کہ لوزیانا کے گورنر ریپبلکن ہیں، جبکہ نیو اورلینز کی منتخب میئر ہیلینا مورینو ڈیموکریٹ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیو اورلینز
پڑھیں:
امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، امیر متقی
کابل (ویب دیسک ڈیسک) افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔
2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔
امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔
واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔
امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔