افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پُر امن انقلاب کا راستہ
ہمارے لیے سارے انبیا علیہم السلام واجب الاتباع ہیں۔ خود نبیؐ کو بھی یہی ہدایت تھی کہ اسی طریق پر چلیں جو تمام انبیا کا طریق تھا۔ جب قرآن کے ذریعے سے ہمیں معلوم ہوجائے کہ کسی معاملے میں کسی نبی نے کوئی خاص طرزِ عمل اختیار کیا تھا اور قرآن نے اس طریق کار کو منسوخ بھی نہ قرار دیا ہو تو وہ ویسا ہی دینی طریقِ کار ہے جیسے کہ وہ جو نبی کریمؐ سے مسنون ہو۔
نبی کریمؐ کو جو بادشاہی پیش کی گئی تھی وہ اس شرط کے ساتھ مشروط تھی کہ آپؐ اس دین کو اور اس کی تبلیغ کو چھوڑ دیں تو ہم سب مل کر آپؐ کو اپنا بادشاہ بنالیں گے۔ یہ بات اگر یوسف علیہ السلام کے سامنے بھی پیش کی جاتی تو وہ بھی اسی طرح اس پر لعنت بھیجتے جس طرح نبی کریمؐ نے اس پر لعنت بھیجی اور ہم بھی اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کو جو اختیارات پیش کیے گئے تھے، وہ غیر مشروط اور غیر محدود تھے اور ان کے قبول کرلینے سے حضرت یوسف علیہ السلام کو یہ اقتدار حاصل ہو رہا تھا کہ ملک کے نظام کو اس ڈھنگ پر چلائیں جو دینِ حق کے مطابق ہو۔ یہ چیز اگر نبی کریمؐ کے سامنے پیش کی جاتی تو آپؐ بھی اسے قبول کرلیتے اور خواہ مخواہ لڑ کر ہی وہ چیز حاصل کرنے پر اصرار نہ کرتے جو بغیر لڑے پیش کی جارہی ہو۔ اسی طرح کبھی ہم کو اگر یہ توقع ہو کہ ہم رائے عام کی تائید سے نظامِ حکومت پر اس طرح قابض ہوسکیں گے کہ اس کو خالص اسلامی دستور پر چلا سکیں تو ہمیں بھی اس کے قبول کرلینے میں کوئی تامل نہ ہوگا۔
٭—٭—٭
الیکشن لڑنا اور اسمبلی میں جانا اگر اس غرض کے لیے ہو کہ ایک غیراسلامی دستور کے تحت ایک لادینی (secular) جمہوری (democratic) ریاست کے نظام کو چلایا جائے تو یہ ہمارے عقیدۂ توحید اور ہمارے دین کے خلاف ہے۔ لیکن اگر کسی وقت ہم ملک کی رائے عام کو اس حد تک اپنے عقیدہ ومسلک سے متفق پائیں کہ ہمیں یہ توقع ہو کہ عظیم الشان اکثریت کی تائید سے ہم ملک کا دستورِ حکومت تبدیل کرسکیں گے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم اس طریقے سے کام نہ لیں۔ جو چیز لڑے بغیر سیدھے طریقے سے حاصل ہوسکتی ہو، اس کو خواہ مخواہ ٹیڑھی انگلیوں ہی سے نکالنے کا ہم کو شریعت نے حکم نہیں دیا ہے۔ مگر یہ اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ ہم یہ طریقِ کار صرف اس صورت میں اختیار کریں گے جب کہ:
اوّلاً، ملک میں ایسے حالات پیدا ہوچکے ہوں کہ محض رائے عام کا کسی نظام کے لیے ہموار ہوجانا ہی عملاً اس نظام کے قائم ہونے کے لیے کافی ہوسکتا ہو۔
ثانیاً، ہم اپنی دعوت و تبلیغ سے باشندگانِ ملک کی بہت بڑی اکثریت کو اپنا ہم خیال بناچکے ہوں اور غیر اسلامی نظام کے بجائے اسلامی نظام قائم کرنے کے لیے ملک میں عام تقاضا پیدا ہوچکا ہو۔
ثالثاً، انتخابات غیر اسلامی دستور کے تحت نہ ہوں بلکہ بنائے انتخاب ہی یہ مسئلہ ہو کہ ملک کا آیندہ نظام کس دستور پر قائم کیا جائے (ترجمان القرآن، دسمبر 45ء)۔
سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھی اس کے لیے پیش کی
پڑھیں:
صوبے بھر میں گداگروں اور ان کے سہولت کاروں کی شامت آگئی
علی ساہی :صوبے بھر میں بھکاریوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، جبکہ سیف سٹی اتھارٹی نے جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹیکنالوجی کی مدد سے ان کی نشاندہی کا خودکار نظام تیار کر لیا ہے۔
سیف سٹی حکام کے مطابق اے آئی جدید موشن انیلیکٹس رویے پر مبنی نیاسسٹم متعارف کروا دیا ہے،سسٹم سڑکوں پر افراد کی حرکات و سکنات کو دیکھ کر بھکاریوں کی موجودگی کو ظاہر کرے گا، سسٹم افراد کی حرکات و سکنات کودیکھ کر اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہےکہ یہ بھکاری ہے یا نہیں۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید، 6 زخمی
سیف سٹی حکام کے مطابق یہ نظام بغیر مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے ایڈوانس موشن اینالیٹکس کا استعمال کرتا ہے،زیادہ دیر سڑک پر کھڑے رہنا ، گاڑیوں کے قریب جانا، سڑک پر آہستہ چلنا ، بے مقصد سڑک پر کھڑے رہنا شامل ہے۔
حکام نے بتایا کہ یہ جدید نظام بھیک مانگنے کی سرگرمیوں اور بھکاریوں کے منظم گروہوں کی سرکوبی کیلئے تیار کیا گیا ہے، تاکہ شہروں میں سڑکوں پر پیش آنے والی مشکلات اور گداگری کے نیٹ ورک کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید