Juraat:
2025-12-02@08:56:11 GMT

لیزر بیم،اسرائیل کے چونکا دینے والے نظام کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT

لیزر بیم،اسرائیل کے چونکا دینے والے نظام کا انکشاف

لیزر بیم میدانِ جنگ میں مشغولیت کے قوانین میں بنیادی تبدیلی لائے گا،وزارت دفاع

اسرائیل کی جانب سے تمام محاذوں پر چوکسی بدستور جاری ہے تاکہ حزب اللہ یا حوثیوں یہاں تک کہ ایران کی جانب سے کسی بھی ممکنہ ردِ عمل کا سامنا کیا جا سکے۔

اسی دوران اسرائیلی وزارتِ دفاع کے دفاعی تحقیق کے ادارے کے سربراہ ڈینئل گولڈ نے اعلان کیا ہے کہ فضائی دفاعی نظام آئرن بیم کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

یہ نظام لیزر ٹیکنالوجی پر کام کرتا ہے اور اس کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک فوج کے حوالے کر دی جائے گی۔ گولڈ نے کہا کہ لیزر پر مبنی آئرن بیم نظام میدانِ جنگ میں مشغولیت کے قوانین میں بنیادی تبدیلی لائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ دفاع مستقبل کی جنگوں اور ممکنہ تنازعات کے لیے خلائی شعبے، حملہ آور اور دفاعی صلاحیتوں میں نئی تکنیک کی اگلی جنریشن پر سرگرمی سے کام کر رہی ہے، جو مناسب وقت پر سروس میں شامل کر دی جائیں گی۔

اس دفاعی نظام کی تیاری کئی برس قبل اسرائیلی وزارتِ دفاع، کمپنی رافائل اور ایلبِٹ سسٹمز کے تعاون سے شروع کی گئی تھی۔ اسے اور یتان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہ اسرائیل کے کثیر الطبقات دفاعی نظام کا حصہ ہو گا، جس میں پہلے ہی آئرن ڈوم اور ڈیوڈ سلینگ شاٹ شامل ہیں۔ آئرن بیم کو خاص طور پر قریبی فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں، مارٹر اور توپ خانے کے گولوں کو لیزر شعاعوں کے ذریعے تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ توقع ہے کہ یہ چھوٹے سائز کے ڈرونز کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھے گا۔اس نظام کی طاقت 100 کلوواٹ تک پہنچ سکتی ہے، اور یہ چند سیکنڈ میں ہدف کو تباہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

اس کا موثر دائرہ کار تقریبا 10 کلومیٹر تک بتایا جاتا ہے، جبکہ اس کے آپریشن کی لاگت آئرن ڈوم کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایک لیزر انٹرسپٹ کی لاگت محض چند ڈالر یعنی تقریبا ایک بلب جلانے کے برابر ہوسکتی ہے، جبکہ آئرن ڈوم کے تامیر انٹرسپٹر کی لاگت ہزاروں ڈالر ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں جنگ بھڑکنے کے بعد سے اسرائیل نے مختلف جدید جنگی اور تکنیکی وسائل کا استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے خفیہ معلومات اور سکیورٹی آپریشنز میں بھی ایسے نتائج حاصل کیے جنہیں بعض مبصرین نے غیر معمولی قرار دیا ہے۔

ان میں لبنان میں حزب اللہ کے عناصر کو نشانہ بنانے والا پیجر آپریشن سمیت متعدد کارروائیاں شامل ہیں۔ ساتھ ہی 12 روز جاری رہنے والی جنگ کے دوران ایران کے اندر گہرے خفیہ آپریشن بھی انجام دیے گئے۔

ان میں اسرائیل نے دعوی کیا کہ اس نے درجنوں جوہری ماہرین اور عسکری کمانڈروں کا سراغ لگا کر انہیں ہلاک کیاـ

.