ملک کو آمرانہ نظام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
کانگریس رکن پارلیمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے کے دوران مکمل رازداری حاصل ہونی چاہیئے لیکن مودی حکومت مسلسل لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شعبۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے تمام نئے موبائل فونز میں "سنچار ساتھی" ایپ کو لازمی طور پر پری انسٹال کرنے اور اسے ڈلیٹ یا ڈس ایبل نہ کئے جانے کے حکم کے بعد سیاسی ردِعمل مزید شدید ہوگیا ہے۔ حکمنامے میں واضح کیا گیا تھا کہ یہ ایپ ہر نئے ڈیوائس کے ابتدائی سیٹ اپ میں نمایاں طور پر نظر آنا چاہیئے اور اسے غیر فعال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد سائبر فراڈ، ڈپلیکیٹ آئی ایم ای آئی اور چوری شدہ فونز کی دوبارہ فروخت جیسے مسائل کو روکنا ہے لیکن اپوزیشن نے اس فیصلے کو ایک بڑے نگرانی نظام کی شروعات قرار دیتے ہوئے سخت تحفظات ظاہر کئے ہیں۔ کانگریس نے اس معاملہ پر پارلیمنٹ میں تحریک التوا کا نوٹس دے کر بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے پارلیمان کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے جاسوسی ایپ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے کے دوران مکمل رازداری حاصل ہونی چاہیئے لیکن حکومت مسلسل لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کو ایک آمرانہ نظام کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جبکہ پارلیمنٹ میں بھی بحث و مباحثے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی کے مطابق فراڈ رپورٹ کرنے کے مؤثر نظام کی ضرورت اپنی جگہ موجود ہے لیکن اس کے نام پر شہریوں کے فونز تک مکمل رسائی کا جواز نہیں دیا جا سکتا۔
دریں اثنا کانگریس کی ہی رکنِ پارلیمان رینوکا چودھری نے پارلیمنٹ میں اس معاملے پر تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا اور کہا کہ یہ حکم آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دی گئی رازداری کے بنیادی حق کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ایپ جو ہٹایا نہ جا سکے، وسیع نگرانی کو ممکن بناتا ہے اور شہریوں کی نقل و حرکت سے لے کر فیصلوں تک سب کچھ حکومتی نظر میں آ سکتا ہے۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکنِ پارلیمان پرینکا چترویدی نے بھی اسے نگرانی کا نیا طریقہ قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شکایات کے ازالے کے مؤثر نظام بنانے کے بجائے لوگوں کی نگرانی میں دلچسپی رکھتی ہے، جو رازداری پر براہِ راست حملہ ہے۔ کانگریس کے رکنِ پارلیمان عمران مسعود نے سب سے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ملک کو "شمالی کوریا جیسا" بنانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پیگاسس کے ذریعے سیاست دانوں کو نشانہ بنایا گیا اور اب عام شہری بھی اس خطرے کی زد میں آ جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان کی بیٹی علینہ اظہر مراکش یوتھ کانگریس میں غزہ کی طاقتور آواز بن گئیں
لاہور:(نیوزڈیسک) علینہ اظہرپاکستان کی باہمت بیٹی مراکش یوتھ کانگریس میں غزہ کے مظلوموں کے لیے طاقتور آواز بن گئیں۔نوجوان ہیومین رائٹس ایکٹویسٹ ایک مشترکہ انسانی مقصد کے تحت اکٹھے ہو رہے ہیں تاکہ غزہ کو مضبوط بنایا جاسکے،علینہ
مراکش میں منعقدہ انٹرنیشنل یوتھ کانگریس میں لاہور سے تعلق رکھنے والی نوجوان سماجی کارکن اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کی نمایاں آواز، علینہ اظہر نے غزہ کے انسانی المیے اور فلسطینیوں کے حقِ زندگی کے لیے دنیا بھر کے نوجوانوں کی یکجہتی کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار فلسطین کا حامی ہے اور غزہ میں ہزاروں بچے اور خاندان جنگ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ علینہ اظہر کے مطابق عالمی نوجوان ہیومین رائٹس ایکٹویسٹ اس وقت ایک مشترکہ انسانی مقصد کے تحت اکٹھے ہو رہے ہیں تاکہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
انٹرنیشنل رباط یونیورسٹی میں ہوئی اس یوتھ کانگریس کا اہتمام وائس فور رائٹس انٹرنیشنل، یوتھ کانگریس مراکش اور انٹرنیشنل رباط یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا، جس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف خطوں سے آئے نوجوان انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔
علینہ اظہر کم عمری میں نمایاں سماجی خدمات اور لیڈی ڈیانا ایوارڈ سمیت متعدد بین الاقوامی اعزازات حاصل کرنے والی نوجوان پاکستانی خواتین میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایسے ماحول میں پلی بڑھیں جہاں معاشرتی عدم استحکام اور تشدد عام تھا، جبکہ 16 برس کی عمر میں والد کے انتقال نے ان کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا۔ اس صدمے کو انہوں نے کمزوری کے بجائے اپنی قوت میں بدلا اور فیصلہ کیا کہ وہ دوسروں کے لیے سہارا بنیں گی۔
اسی جذبے کے تحت انہوں نے 18 برس کی عمر میں آسرا پاکستان قائم کیا، جو بزرگ شہریوں، یتیم بچوں، کچی آبادیوں میں رہنے والے خاندانوں، ٹرانس جینڈر کمیونٹی اور دیگر کمزور طبقات کے لیے مدد اور تحفظ کا ذریعہ ہے۔ بعدازاں 22 برس کی عمر میں انہوں نے آسرا ترکی کی بنیاد رکھی، جو استنبول میں شامی مہاجر خاندانوں کو خوراک، گرم لباس، حفظانِ صحت کی اشیا اور دیگر ضروری سامان فراہم کرتا ہے۔
علینہ اظہر نے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا کہ انسان ٹوٹ کر بھی دوبارہ جڑ سکتا ہے، تنہا ہو کر بھی اٹھ سکتا ہے اور سب کچھ کھو دینے کے باوجود نئی سمت پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے کسی منصب یا منظوری کی نہیں بلکہ حوصلے اور یقین کی ضرورت ہوتی ہے۔