سپر ٹیکس کیس: وفاقی آئینی عدالت کا 3 رکنی بینچ پیر سے سماعت کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت میں سپر ٹیکس سے متعلق اہم کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔ عدالت کے جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سوموار سے سماعت شروع کرے گا۔
بینچ نمبر ایک میں جسٹس ارشد حسین اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل ہیں، جو کیس کی تفصیلی کارروائی کا حصہ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس، دلائل مکمل، سماعت پیر تک ملتوی
آئینی عدالت کا بینچ نمبر ایک یکم دسمبر سے 5 دسمبر تک سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر متواتر سماعت کرے گا، جن میں مختلف اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اعتراضات اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
سپر ٹیکس سے متعلق یہ مقدمہ اہم آئینی اور مالیاتی نوعیت رکھتا ہے، جس کے فیصلے کے دور رس اثرات متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپر ٹیکس.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
آغا سراج درانی کی بیٹی کی پاکستان واپسی کی درخواست منظور، عدالت میں پیش ہونے کا حکم
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی کو پاکستان واپسی کی درخواست پر ان کی 20 یوم کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی کی پاکستان واپسی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
نیب اور سرکاری وکلاء کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ درخواستگزار یا مفرور ملزم پاکستان واپس آئے۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان آنے پر اسے احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے، پھر عدالت جو چاہے قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ ضمانت کیلیے آئینی بینچ سے کیوں رجوع کیا گیا، ریگولر بینچ سے کیوں نہیں۔
درخواستگزار کے وکیل عامر رضا نقوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 کے اختیارات عمومی طور پر آئین کے آرٹیکل 199 میں استعمال کرتی ہیں۔ آئینی بینچ کو بنیادی حقوق کے اختیارات کے ساتھ ساتھ ریگولر بینچ کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔
جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے درخواستگزار کے ٹکٹ کی کاپی پیش نہیں کی کہ وہ کہاں سے اور کب آنا چاہتی ہیں۔ عامر رضا نقوی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ درخواستگزار امریکہ میں ہیں، متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلیے 8 سے 10 ہفتوں کی مہلت دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنی طویل مہلت نہیں دی جاسکتی، درخواستگزار آنا چاہتی ہیں تو کچھ تیاری کی ہوگی۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ دسمبر میں ٹکٹس مہنگے ہوتے ہیں اور سیٹیں بھی دستیاب نہیں ہوتیں۔ آئینی بینچ نے صنم درانی کی 20 یوم کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔