وفاقی آئینی عدالت نے انکم ٹیکس کیسز سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے اسٹے آرڈر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایک نجی بینک کی درخواست منظور کرلی ہے۔

فیصلہ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سنایا۔

سماعت کے دوران نجی بینک کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے پاس ان کے کیس میں کوئی حکم جاری کرنے کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کا سارا بوجھ عوام پر، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے، سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے پاس آئینی مقدمات کے لیے کوئی الگ طریقہ کار نہیں تھا۔

تاہم بعد ازاں قانون سازی کے بعد واضح ہوا کہ آئینی مقدمات مخصوص آئینی بینچوں میں ہی جانے چاہئیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کا کیس آئینی بینچ کے پاس تھا، پھر آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ دائرہ اختیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال

انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ آرڈر جاری ہوا، اس وقت 26ویں آئینی ترمیم نافذالعمل تھی، جس کے تحت واضح ہوچکا تھا کہ آئینی نوعیت کے مقدمات آئینی بینچ ہی سنے گا۔

جبکہ دیگر کیسز ریگولر بینچوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپر ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں تضاد، سپریم کورٹ میں اہم نکات سامنے آگئے

بینچ نے ریمارکس دیے کہ جب ایک الگ نظام تشکیل دیا گیا ہے تو اس کا واضح مقصد بھی موجود ہے، اور دائرہ اختیار سے باہر دیا گیا کوئی بھی فیصلہ غیر قانونی تصور ہوتا ہے۔

سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کا اسٹے آرڈر کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی بینک کی درخواست منظور کرلی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی عدالت اسٹے آرڈر جسٹس عامر فاروق سندھ ہائیکورٹ کالعدم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت اسٹے ا رڈر جسٹس عامر فاروق سندھ ہائیکورٹ کالعدم سندھ ہائیکورٹ دائرہ اختیار کورٹ کے کے پاس

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری

وفاقی آئینی عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

اپیل بیرسٹر گوہر علی خان کی طرف سے دائر کی گئی تھی، جبکہ وکیل سمیر کھوسہ نے مقدمے کی پیروہ کی۔

یہ بھی پڑھیں:

وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت کے لیے بھی قابل اطلاق ہیں اور رولز کے مطابق 5 رکنی بینچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے 7  رکنی یا اس سے بڑے بینچ کی ضرورت ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا۔

مزید پڑھیں:

لیکن انہوں نے واضح کیا کہ فیصلہ کی نوعیت اور بینچ کی تعداد کے معاملے پر عدالت آئینی حدود کے اندر خود طے کرے گی کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوتا ہے۔

ان کے مطابق چونکہ یہ عدالت الگ ہے لہذا ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے کوئی قانونی فرق نہیں پڑتا۔

عدالت نے سماعت کے بعد حکومت کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف نوٹس جاری کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بیرسٹر گوہر جسٹس عامر فاروق سمیر کھوسہ عامر رحمان

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت نے گندم کوٹہ کیس میں بڑا حکم جاری کردیا
  • انکم ٹیکس کیسز: سندھ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار
  • وفاقی آئینی عدالت کا گندم کوٹہ سے متعلق کیس میں اہم حکم
  • کراچی: زیادتی کے الزام میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار
  • سپریم کورٹ لارجر بینچ کےفیصلےکیخلاف اپیل کون سنے گا؟ وفاقی آئینی عدالت کا اصول طےکرنےکافیصلہ
  • حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
  • وفاقی آئینی عدالت: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری
  • بینچز تشکیل، چیف جسٹس آئینی عدالت کا صوابدیدی اختیار برقرار
  • سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کا کیس، عدالت کے اختیار سماعت پر اعتراض