پاکستان میں حیران کن سولر انقلاب، بجلی کے نظام میں سولر 20 فیصد کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان 2025 میں اب تک 1.5 ارب ڈالر مالیت کے سولر پینل درآمد کرنے کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا سولر پینل درآمد کنندہ ملک بن چکا ہے۔
عالمی تحقیقی ادارے ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ’سولر انقلاب‘ کی رفتار کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2015 میں تقریباً صفر سے شروع ہونے والا یہ سفر 2026 تک ملک کے مجموعی توانائی نظام کا 20 فیصد حصہ بن سکتا ہے۔
ادارے کے مطابق صرف 2024 میں ہی پاکستان نے 22 گیگاواٹ صلاحیت کے سولر پینل درآمد کیے، جو برطانیہ میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران نصب کیے گئے مجموعی سولر سسٹمز سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ یہ تعداد کینیڈا کی پوری تاریخ میں لگائے گئے سولر یونٹس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کی ایک نمایاں عوامی قیادت میں ہونے والی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے، جس نے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کی رفتار کو بے مثال بنا دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین کے ساتھ ناردرن سی روٹ کو ترقی دیں گے‘روس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ ناردن سی روٹ کو ترقی دینے کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے بیجنگ میں ہونے والے ساتویں روس چین انرجی بزنس فورم میں کہا ہے کہ منصوبے سے چین کو توانائی کی فراہمی کے لیے اضافی مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی شراکت داروں کے ساتھ ناردرن سی روٹ کی مشترکہ ترقی خصوصی اہمیت کی حامل ہے، یہ راستہ چین تک توانائی وسائل کی فراہمی کے لئے اضافی مواقع فراہم کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ روس کا ارادہ ہے کہ بیرونی چیلنجز کے تناظر میں چین کو توانائی کی سپلائی کے خطرات کم کیے جائیں، لاجسٹکس کو بہتر بنایا جائے اور بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے۔الیگزینڈر نوواک نے مزید بتایا کہ روس اور چین قابل تجدید توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کے ماخذ کی تصدیق اور ایک دوسرے کے قومی سرٹیفکیشن نظاموں کی باہمی پذیرائی پر بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ہم قابل تجدید توانائی، ہائیڈروجن انرجی، توانائی ذخیرہ کرنے اور کاربن مارکیٹس جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے، ہم نے قابل تجدید ذرائع سے تیار ہونے والی بجلی کے ماخذ کی تصدیق اور بجلی کے شعبے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی نگرانی پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔