وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت پر 5300 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ پیسہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے، مگر بدقسمتی سے اسے بیرونِ ملک فلیٹس اور جزیرے خریدنے پر خرچ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے این ایف سی اجلاس میں وہ ضم شدہ اضلاع کے فنڈز کی ادائیگی کا معاملہ بھرپور انداز میں اٹھائیں گے۔ ان کے مطابق فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کا این ایف سی میں حصہ 19 فیصد بنتا ہے، مگر گزشتہ سات برس سے صوبے کو سالانہ 350 ارب روپے کا واجب الادا حصہ نہیں مل رہا۔
اسی دوران وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور کے پارلیمنٹیرینز کا اجلاس بھی ہوا، جہاں انہوں نے شہر کی ترقی کے لیے 100 ارب روپے کے مجوزہ منصوبوں پر ایک بڑی مشاورتی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا چشمہ کینال منصوبے میں تاخیر پر وزیر اعظم کو خط
پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمد سہیل آفریدی نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیرِاعظم کو تحریری خط لکھ دیا۔ وزیراعلیٰ نے لکھا ہے کہ منصوبے کا 35 سال بعد بھی شروع نہ ہونا وفاق اور صوبے کے درمیان عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے، چاروں صوبوں کے میگا آبپاشی منصوبوں میں صرف سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے پر پیشرفت نہیں ہوئی۔ 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت باقی تینوں صوبوں کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ 2016 میں CCI نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور 35 فیصد خیبر پی کے کے ذمہ مقرر کی تھی۔ وفاقی حکومت نے خیبر پی کے کے منصوبے سرد خانے میں ڈال دیئے ہیں۔ ECNEC نے اکتوبر 2022 میں 189ارب روپے کے منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی مگر عملدرآمد شروع نہ ہو سکا۔ واپڈا کی جانب سے مسلسل پروکیورمنٹ اور پری کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے زمین کے حصول کے لیے 2024-25 میں 2 ارب جاری کیے اور 2025-26 میں مزید 5 ارب روپے مختص کیے لیکن واپڈا کی جانب سے لینڈ ایکوزیشن بھی سست روی کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے صرف 100 ملین روپے کی PSDP الاٹمنٹ غیر سنجیدہ رویہ ہے۔ منصوبہ سالانہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے اور 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب کرے گا۔