54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت متوقع: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسلام آباد – وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے ملک بھر میں 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کر دی ہیں، جس سے ہر سال تقریباً 56 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کئی وزارتوں اور محکموں کے انضمام اور خاتمے کا عمل بھی جاری ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت معاشی استحکام، مالی نظم و ضبط اور مسابقت کے فروغ کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے تاکہ ملک کو کیش اکانومی سے ڈاکومِنٹڈ اکانومی کی طرف لے جایا جا سکے۔
مزید برآں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ڈاکٹرز، بیوٹی پارلرز اور سیمنٹ سیکٹر کے آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ اوسط قرض کی میچورٹی 4 سال ہو گئی ہے اور ری فنانسنگ کے خطرات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے معاشی نمو کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ سال کے لیے 3.
وزیر خزانہ نے ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی سیکٹر ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 11 ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان ریلویز کے لگژری سیلون کے کرایوں میں حیرت انگیز کمی
—فائل فوٹوپاکستان ریلویز کے لگژری سیلون کے کرایے میں حیرت انگیز کمی کر دی گئی۔
ریلوے کے ترجمان کے مطابق کراچی سے راولپنڈی کے لیے ریلوے کے سیلون کا کرایہ 5 لاکھ روپے سے کم کر کے 1 لاکھ 72 ہزار روپے کر دیا گیا۔
ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا ہے کہ کراچی سے لاہور کا کرایہ 4 لاکھ 20 ہزار روپے سے کم کر کے 1 لاکھ 50 ہزار روپے کر دیا گیا۔
ریلوے کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاہور سے راولپنڈی کا کرایہ 1 لاکھ 5 ہزار روپے سے کم کر کے 44 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں پاکستان ریلوے کے لگژری سیلون میں سفر کے لیے عوام کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اس بات کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔
اس فیصلے کے مطابق ریلوے کے 5 لگژری سیلون کرایے پر عوام الناس کو بھی میسر کر دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل یہ لگژری سیلون وزیرِ اعظم، وزیرِ ریلوے، چیئرمین ریلوے، سی ای او اور آئی جی ریلوے کے لیے مختص تھے۔