بھارتی دہشت گردی کا انکشاف: مکتی باہنی ْآپریشن جیک پاٹٗ کے خونی منصوبے بےنقاب
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرقی پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کا انکشاف، مکتی باہنی کے نام نہاد ’’آپریشن جیک پاٹ‘‘ کے خونی منصوبے بے نقاب ہو گئے۔
تاریخ ایک بار پھر اس حقیقت کی گواہی دے رہی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور عدم استحکام میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، 1971 کی جنگ سے قبل بھارت اور اس کے سرپرست دہشت گرد گروہ مکتی باہنی کی جانب سے مشرقی پاکستان میں باضابطہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جسے بعدازاں “آپریشن جیک پاٹ” کا نام دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق فروری 1971 سے بھارت نے مشرقی پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں جبکہ 15 اگست 1971 کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے “آپریشن جیک پاٹ” باقاعدہ لانچ کیا گیا۔
اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کو ہدایت دی کہ مکتی باہنی کے دہشت گردوں کو مکمل پناہ، اسلحہ اور عسکری تربیت فراہم کی جائے، اس سہولت کاری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو مشرقی پاکستان بھیجا گیا جہاں انہوں نے محب وطن پاکستانیوں پر سفاکانہ حملے کیے، درجنوں شہادتیں ہوئیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور مکتی باہنی کی یہ مشترکہ دہشت گردانہ مہم 1971 کی جنگ کے پس منظر میں ایک طویل، منظم اور مذموم سازش کا حصہ تھی جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا اور مشرقی پاکستان میں انتشار کو ہوا دینا تھا۔
“آپریشن جیک پاٹ” کو بھارت اور مکتی باہنی نے مشترکہ دہشت گردی کے منصوبے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جبکہ درحقیقت یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بدترین مداخلت اور ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال تھا، مزید تاریخی شواہد اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت کی یہ کارروائیاں خطے میں امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی دیرینہ پالیسی کا تسلسل تھیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی
پڑھیں:
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ فوجی مشق کامیابی سے مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور انڈونیشیا کی افواج نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کی تربیت کیلیے مشترکہ مشق کامیابی سے مکمل کرلی، تمام تربیتی مقاصد حاصل کرلیے گئے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان۔انڈونیشیا مشترکہ فوجی مشق “شاہین اسٹرائیک–ٹو” کامیابی سے ختم ہوگئی، دونوں ممالک کی مشترکہ فوج مشق 8 سے 19 نومبر تک جاری رہی۔ بیان میں کہا گیا کہ اس مشق کا بنیادی مقصد انسداد دہشت گردی کے آپریشنز تھے، اس مشق میں پاکستان آرمی اور انڈونیشین آرمی کی خصوصی جنگی ٹیموں نے حصہ لیا اور تمام تربیتی مقاصد کامیابی سے حاصل کر لیے گئے۔ اختتامی تقریب میں پاکستان کی جانب سے ایک جنرل آفیسر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور انڈونیشیا کی جانب سے سینئر فوجی حکام شریک ہوئے۔ بیان میں کہا گیا کہ مشترکہ مشق کے دوران دونوں ممالک کے دستوں نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل قابلیت اور بھرپور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا، تربیت میں بلٹ اپ ایریاز میں کارروائیوں، دہشت گردی مخالف تکنیکوں اور آئی ای ڈیز کے تدارک سے متعلق جدید طریقہ کار پر خصوصی توجہ دی گئی۔