1971کی جنگ میں بھارت کا مکتی باہنی دہشت گردوں کے ذریعے گھناؤنا اور شرمناک کردار
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
سن 1965ء کی جنگ میں پاک فوج کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد بھی بھارت نے اپنی مکارانہ سازش کو جاری رکھا۔
بھارت نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو تقسیم کرنے کی بہیمانہ سازش کی اور نوجوان بنگالیوں کی ذہن سازی کر کے انھیں مغربی پاکستان کے خلاف اُکسانا شروع کیا۔ پاکستان میں انتشار پھیلانے کے لیے بھارت نے مکتی باہنی دہشتگرد گروہ کو زیرِ تسلط کیا۔
پاکستان کے خلاف مکتی باہنی دہشت گردوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔
مکتی باہنی کے دہشتگردوں نے پاکستان آرمی اور محب وطن بنگالیوں کا اتحاد توڑنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی کوششیں شروع کیں۔
بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مکتی باہنی دہشت گردوں نے ہزاروں محب وطن پاکستانیوں کو شہید کیا۔ مکتی باہنی دہشت گردوں میں شامل بڑی تعداد ہندوؤں کی تھی۔
ہندو بنگالیوں نے بھارت کی مسلم دشمن سوچ کو پروان چڑھاتے ہوئے مشرقی پاکستان میں لاتعداد مسلمانوں کو شہید کیا۔
مکتی باہنی کی تشکیل اور بھارتی حکومت کی جانب سے اس کے گوریلا کارندوں کو دی گئی فوجی و انٹیلی جنس مدد ایک معروف تاریخی حقیقت ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارتی فوج کی ایسٹرن کمانڈ کولکتہ میں رمیشورناتھ کاؤ کی زیر نگرانی کنٹرول ہیڈ کوارٹرز قائم کیا گیا۔
مکتی باہنی کے دہشتگردوں کی ٹریننگ کے لیے 6 مختلف ٹریننگ سینٹرز تشکیل دیے گئے اور ہر ٹریننگ سینٹر بھارتی فوج کے بریگیڈیئر کے زیر کمان تھا، ان تمام 6 کیمپوں میں تقریباً ایک لاکھ کے قریب مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو تربیت فراہم کی گئی۔
اس کے علاوہ 800 مکتی باہنی کے افسران کو باقاعدہ طور پر ’’انڈین ملٹری اکیڈمی دہرہ دون‘‘ میں تربیت فراہم کی گئی۔ علاوہ ازیں، 600 مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو مشرقی پاکستان کی مختلف بندرگاہوں پر حملے کا ٹاسک بھی دیا گیا۔
بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران سول کپڑوں میں مکتی باہنی دہشتگردوں کے ساتھ آپریشنز میں شریک اور ہدایات دیتے رہے۔ مکتی باہنی کے دہشتگرد حملوں میں مشرقی و مغربی پاکستان کے ہزاروں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مکتی باہنی دہشت گردوں
پڑھیں:
مودی سرکار کی کینیڈا اور امریکا میں مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات
کینیڈا اور امریکا میں بھارتی سرکاری اور حکومتی حکام کی مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرسیپٹڈ کمیونی کیشنز میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آ گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اب بین الاقوامی سرحدوں کو پار کر چکی ہے۔ بھارت میں انتہا پسند ہندوتوا سوچ نے ریاستی اداروں کو زہریلا کر دیا ہے۔
مودی،امیت شاہ قیادت کے دور میں بھارت ایک غیر ذمہ دار اور جارح ریاست میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بھارتی حکومت بیرون ملک مخالف آوازوں کو خاموش کرانے کیلئے خفیہ کارروائیوں میں ملوث پائی گئی۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل اور امریکا میں ناکام حملے کا الزام بھارتی ایجنسیوں پر عائد کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سفارت کاری نہیں، یہ سرحد پار دہشت گردی ہے۔ بھارت اب اپنے ناقدین اور اقلیتوں کو بیرون ملک بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کے بڑھتے ہوئے ریاستی تشدد پر فوری نوٹس لینا چاہیے۔
ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بھارت بین الاقوامی دہشت گردی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔